سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
16. بَابُ : النَّذْرِ فِي الْمَعْصِيَةِ
باب: نافرمانی (گناہ) کی نذر ماننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2124
حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَمِّهِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ، وَلَا نَذْرَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت (گناہ) میں نذر نہیں ہے، اور نہ اس میں نذر ہے جس کا آدمی مالک نہ ہو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النذر 3 (1641)، سنن ابی داود/الأیمان 28 (3316)، سنن النسائی/الأیمان 30 (3843)، 41 (3880)، (تحفة الأشرف: 10884، 10888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/429، 434) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مثلاً دوسرے کے غلام آزاد کرنے کی نذر کرے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2124 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2124
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نذر اللہ کو راضی کرنے کے لیے مانی جاتی ہے اس لیے اگر کوئی شخص ایسی نذر مان لے جو گناہ کا کام ہے تو وہ نذر کالعدم ہے اسے پورا کرنا جائز نہیں، مثلاً:
کوئی نذر مانے کہ میں اپنے فلاں بیٹے کو دوسرے بیٹوں سے زیادہ دوں گا، یا ایسے کام کی نذر مان لے جو شرعی طور پر ثواب کا کام نہیں مثلاً:
یہ نذر کہ میں دھوپ میں کھڑا رہوں گا تو اسے چاہیے کہ وہ نذر پوری نہ کرے اس کے بدلے میں کفارہ دے دے۔
(2)
جس چیز کا مالک نہیں، مثلاً:
کسی دوسرے شخص کا جانور ذبح کرنے کی نذر مان لے تو یہ درست نہیں۔
ہاں اگر یہ خیال ہو کہ میں یہ جانور خرید لوں گا اور امید ہو کہ وہ بیچ دے گا تو خرید کر ذبح کر دے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2124
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3843
´قبضے اور ملکیت سے باہر چیزوں کی نذر ماننے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی نافرمانی میں نذر نہیں، اور نہ ہی کسی ایسی چیز میں ہے جس کا ابن آدم مالک نہ ہو۔“ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3843]
اردو حاشہ:
تفصیل کے لیے 3823 ح دیکھیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3843
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3880
´نذر کے کفارہ کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی ایسی چیزوں میں نذر نہیں، جن کا اسے اختیار نہیں اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں نذر ہے۔“ علی بن زید نے منصور کی مخالفت کی ہے اور اسے بسند حسن بصری عن عبدالرحمٰن بن سمرہ سے روایت کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3880]
اردو حاشہ:
البتہ اگر نذر مان لے تو دونوں صورتوں میں نذر پوری کرنا منع ہے۔ کفارہ دینا پڑے گا جس طرح پیچھے گزرا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3880