كِتَاب الطِّبِّ کتاب: علاج کے احکام و مسائل 11. باب فِي الأَدْوِيَةِ الْمَكْرُوهَةِ باب: ناجائز اور مکروہ دواؤں کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجس یا حرام دوا سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 7 (2045)، سنن ابن ماجہ/الطب 11 (3459)، (تحفة الأشراف: 14346)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/305، 446، 478) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جیسے پیشاب یا شراب وغیرہ، یعنی دوا کے طور پر بھی ان کا استعمال حرام ہے، سنن ترمذی اور ابن ماجہ میں صراحت ہے کہ دوائے خبیث سے مراد «سم» یعنی زہرہے، لیکن لفظ عام ہے، عام معنی مراد لینے میں کوئی مانع نہیں ہے، «سم» (زہر) کا لفظ راوی کی طرف سے ادراج (تفسیر و اضافہ) بھی ہو سکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبدالرحمٰن بن عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک طبیب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوا میں مینڈک کے استعمال کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مینڈک قتل کرنے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصید 36 (4360)، (تحفة الأشراف: 9706)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/453، 499)، سنن الدارمی/الأضاحي 26 (2041)، ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (5269) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو زہر پیے گا تو قیامت کے دن وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہو گا اور اسے جہنم میں پیا کرے گا اور ہمیشہ ہمیش اسی میں پڑا رہے گا کبھی باہر نہ آ سکے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 7 (1044)، (تحفة الأشراف: 12526)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطب 56 (5778)، صحیح مسلم/الإیمان 47 (175)، سنن النسائی/الجنائز 68 (1967)، سنن ابن ماجہ/الطب 11 (3460)، مسند احمد (2/254، 478، 488)، سنن الدارمی/الدیات 10 (2407) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، طارق بن سوید یا سوید بن طارق نے ذکر کیا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کے متعلق پوچھا تو آپ نے انہیں منع فرمایا، انہوں نے پھر پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پھر منع فرمایا تو انہوں نے آپ سے کہا: اللہ کے نبی! وہ تو دوا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں بلکہ بیماری ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 27 (3500)، (تحفة الأشراف: 4980)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة 3 (1984)، سنن الترمذی/الطب 8 (2046)، مسند احمد (4/311، 5/293)، سنن الدارمی/الأشربة 6 (2140) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے بیماری اور دوا (علاج) دونوں اتارا ہے اور ہر بیماری کی ایک دوا پیدا کی ہے لہٰذا تم دوا کرو لیکن حرام سے دوا نہ کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11007) (ضعیف)» (اس کے راوی ثعلبہ مجہول الحال ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|