(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، وابن السرح، قال احمد، حدثنا ابن وهب، وقال ابن السرح: اخبرنا ابن وهب، حدثنا داود بن عبد الرحمن،عن عمرو بن يحيى، عن يوسف بن محمد، وقال ابن صالح، محمد بن يوسف بن ثابت بن قيس بن شماس، عن ابيه، عن جده، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه دخل على ثابت بن قيس، قال احمد: وهو مريض، فقال: اكشف الباس رب الناس، عن ثابت بن قيس ثم اخذ ترابا من بطحان فجعله في قدح، ثم نفث عليه بماء وصبه عليه، قال ابو داود: قال ابن السرح يوسف بن محمد: وهو الصواب. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وابْنُ السَّرْحِ، قَالَ أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، وقَالَ ابْنُ السَّرْحِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،عَنْ عَمْروِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَقَالَ ابْنُ صَالِحٍ، مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ أَحْمَدُ: وَهُوَ مَرِيضٌ، فَقَالَ: اكْشِفِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ ثُمَّ أَخَذَ تُرَابًا مِنْ بَطْحَانَ فَجَعَلَهُ فِي قَدَحٍ، ثُمَّ نَفَثَ عَلَيْهِ بِمَاءٍ وَصَبَّهُ عَلَيْهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ ابْنُ السَّرْحِ يُوسُفُ بْنُ مُحَمَّدٍ: وَهُوَ الصَّوَابُ.
ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، وہ بیمار تھے تو آپ نے فرمایا: «اكشف الباس رب الناس " . عن ثابت بن قيس»”لوگوں کے رب! اس بیماری کو ثابت بن قیس سے دور فرما دے“ پھر آپ نے وادی بطحان کی تھوڑی سی مٹی لی اور اسے ایک پیالہ میں رکھا پھر اس میں تھوڑا سا پانی ڈال کر اس پر دم کیا اور اسے ان پر ڈال دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن سرح کی روایت میں یوسف بن محمد ہے اور یہی صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/ الیوم واللیلة، (1017، 1040) (تحفة الأشراف: 2066) (ضعیف الإسناد)» (اس کے راوی محمد بن یوسف لین الحدیث ہیں)
Narrated Thabit ibn Qays ibn Shammas: The Messenger of Allah ﷺ entered upon Thabit ibn Qays. The version of Ahmad (ibn Salih) has: When he was ill He (the Prophet) said: Remove the harm, O Lord of men, from Thabit ibn Qays ibn Shammas. He then took some dust of Bathan, and put it in a bowel, and then mixed it with water and blew in it, and poured it on him. Abu Dawud said: Ibn al-Sarh said: Yusuf bin Muhammad is correct (and not Muhammad bin Yusuf)
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3876
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم جاہلیت میں جھاڑ پھونک کرتے تھے تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اسے کیسا سمجھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنا منتر میرے اوپر پیش کرو جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ شرک نہ ہو“۔
Awf bin Malik said: In the pre-Islamic period we used to apply spells and we asked: Messenger of Allah! how do you look upon it ? He replied: Submit your spells to me. There is no harm in spells so long as they involve no polytheism.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3877
شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، میں ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ” «نملہ»۱؎ کا منتر اس کو کیوں نہیں سکھا دیتی جیسے تم نے اس کو لکھنا سکھایا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15900)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/372) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «نملہ» ایک بیماری ہے جس میں جسم کے دونوں پہلؤوں میں پھنسیوں کے مانند دانے نکلتے ہیں۔
Narrated Ash-Shifa, daughter of Abdullah,: The Messenger of Allah ﷺ entered when I was with Hafsah, and he said to me: Why do you not teach this one the spell for skin eruptions as you taught her writing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3878
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا عثمان بن حكيم، حدثتني جدتي، قالت: سمعت سهل بن حنيف، يقول: مررنا بسيل فدخلت فاغتسلت فيه فخرجت محموما فنمي ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" مروا ابا ثابت يتعوذ، قالت: فقلت: يا سيدي، والرقى صالحة؟، فقال: لا رقية إلا في نفس او حمة او لدغة"، قال ابو داود: الحمة من الحيات وما يلسع. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي، قَالَتْ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيفٍ، يَقُولُ: مَرَرْنَا بِسَيْلٍ فَدَخَلْتُ فَاغْتَسَلْتُ فِيهِ فَخَرَجْتُ مَحْمُومًا فَنُمِيَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرُوا أَبَا ثَابِتٍ يَتَعَوَّذُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا سَيِّدِي، وَالرُّقَى صَالِحَةٌ؟، فَقَالَ: لَا رُقْيَةَ إِلَّا فِي نَفْسٍ أَوْ حُمَةٍ أَوْ لَدْغَةٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْحُمَةُ مِنَ الْحَيَّاتِ وَمَا يَلْسَعُ.
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک ندی پر سے گزرے تو میں نے اس میں غسل کیا، اور بخار لے کر باہر نکلا، اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے فرمایا: ”ابوثابت کو شیطان سے پناہ مانگنے کے لیے کہو“۔ عثمان کی دادی کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: میرے آقا! جھاڑ پھونک بھی تو مفید ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھاڑ پھونک تو صرف نظر بد کے لیے یا سانپ کے ڈسنے یا بچھو کے ڈنک مارنے کے لیے ہے (ان کے علاوہ جو بیماریاں ہیں ان میں دوا یا دعا کام آتی ہے)“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «حمہ» سانپ کے ڈسنے کو کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4667)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/486) (ضعیف الإسناد)» (عثمان کی دادی رباب لین الحدیث ہیں)
Narrated Sahl ibn Hunayf: I passed by a river. I entered it and took a bath in it. When I came out, I had fever. The Messenger of Allah ﷺ was informed about it. He said: Ask Abu Thabit to seek refuge in Allah from that I asked: O my Lord, will the spell be useful? He replied: No, the spell is to be used except for the evil eye or a snake bite or a scorpion sting. Abu Dawud said: Humah means the biting of snakes and sting of the poisonous insects.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3879
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھاڑ پھونک صرف نظر بد کے لیے یا زہریلے جانوروں کے کاٹنے کے لیے یا ایسے خون کے لیے ہے جو تھمتا نہ ہو“۔ عباس نے نظر بد کا ذکر نہیں کیا ہے یہ سلیمان بن داود کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 939) (ضعیف)» (اس کے راوی شریک حافظہ کے کمزور ہیں، صحیح روایت شعبی عن عمران موقوفا بلفظ «لارقیة إلا من عین أوحمة» (دیکھئے نمبر 3884)، اور مسلم (السلام 21) کی روایت جو انس رضی اللہ عنہ سے ہے اس کے الفاظ ہیں «رخص النبي ﷺ في الرقیة من الحمة و العین والنملة» )
Anas reported the Prophet ﷺ as saying: No spell is to be used except for the evil eye, or sting of poisonous insects, or bleeding. The narrator al-‘Abhas did mention the words “evil eye”. The is the version of Sulaiman bin Dawud.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3880