سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
121. باب فِي قَتْلِ النِّسَاءِ
121. باب: عورتوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Regarding Killing Women.
حدیث نمبر: 2671
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، حدثني محمد بن جعفر بن الزبير، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت: لم يقتل من نسائهم تعني بني قريظة إلا امراة إنها لعندي تحدث تضحك ظهرا وبطنا، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقتل رجالهم بالسيوف، إذ هتف هاتف باسمها اين فلانة؟ قالت: انا، قلت: وما شانك؟ قالت: حدث احدثته، قالت: فانطلق بها فضربت عنقها فما انسى عجبا منها انها تضحك ظهرا وبطنا وقد علمت انها تقتل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمْ يُقْتَلْ مِنْ نِسَائِهِمْ تَعْنِي بَنِي قُرَيْظَةَ إِلَّا امْرَأَةٌ إِنَّهَا لَعِنْدِي تُحَدِّثُ تَضْحَكُ ظَهْرًا وَبَطْنًا، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يقتل رجالهم بالسيوف، إذ هتف هاتف باسمها أين فلانة؟ قَالَتْ: أَنَا، قُلْتُ: وَمَا شَأْنُكِ؟ قَالَتْ: حَدَثٌ أَحْدَثْتُهُ، قَالَتْ: فَانْطَلَقَ بِهَا فَضُرِبَتْ عُنُقُهَا فَمَا أَنْسَى عَجَبًا مِنْهَا أَنَّهَا تَضْحَكُ ظَهْرًا وَبَطْنًا وَقَدْ عَلِمَتْ أَنَّهَا تُقْتَلُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بنی قریظہ کی عورتوں میں سے کوئی بھی عورت نہیں قتل کی گئی سوائے ایک عورت کے جو میرے پاس بیٹھ کر اس طرح باتیں کر رہی تھی اور ہنس رہی تھی کہ اس کی پیٹھ اور پیٹ میں بل پڑ جا رہے تھے، اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے مردوں کو تلوار سے قتل کر رہے تھے، یہاں تک کہ ایک پکارنے والے نے اس کا نام لے کر پکارا: فلاں عورت کہاں ہے؟ وہ بولی: میں ہوں، میں نے پوچھا: تجھ کو کیا ہوا کہ تیرا نام پکارا جا رہا ہے، وہ بولی: میں نے ایک نیا کام کیا ہے، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: پھر وہ پکارنے والا اس عورت کو لے گیا اور اس کی گردن مار دی گئی، اور میں اس تعجب کو اب تک نہیں بھولی جو مجھے اس کے اس طرح ہنسنے پر ہو رہا تھا کہ اس کی پیٹھ اور پیٹ میں بل پڑ پڑ جا رہے تھے، حالانکہ اس کو معلوم ہو گیا تھا کہ وہ قتل کر دی جائے گی ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: کہا جاتا ہے کہ اس عورت کا نیا کام یہ تھا کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دی تھیں، اسی سبب سے اسے قتل کیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16387)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/277) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, Ummul Muminin: No woman of Banu Qurayzah was killed except one. She was with me, talking and laughing on her back and belly (extremely), while the Messenger of Allah ﷺ was killing her people with the swords. Suddenly a man called her name: Where is so-and-so? She said: I I asked: What is the matter with you? She said: I did a new act. She said: The man took her and beheaded her. She said: I will not forget that she was laughing extremely although she knew that she would be killed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2665


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه ابن ھشام في السيرة (2/242 بتحقيقي)

   سنن أبي داود2671عائشة بنت عبد اللهانطلق بها فضربت عنقها

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2671 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2671  
فوائد ومسائل:
علامہ خطابی فرماتے ہیں۔
کہ اس عورت نے نبی کریمﷺ کو گالی دی تھی۔
اس وجہ سے اسے قتل کیا گیا تھا۔
اور شاتم رسول ﷺ کی یہی سزا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2671   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.