كتاب الصيام کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 33. باب الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ باب: روزہ دار بیوی کا بوسہ لے اس کے حکم کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لیتے اور چمٹ کر سوتے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 12 (1106)، سنن الترمذی/الصوم 32 (729)، (تحفة الأشراف: 1550، 15932، 17407)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 24 (1928)، سنن ابن ماجہ/الصیام 19 (1684)، موطا امام مالک/الصیام 6(18)، مسند احمد (6/230)، سنن الدارمی/المقدمة 53 (698) والصوم 21 (1763) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان کے مہینے میں بوسہ لیتے (لے لیا کرتے) تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 12 (1106)، سنن الترمذی/الصیام 31 (727)، سنن ابن ماجہ/الصیام 19 (1683)، (تحفة الأشراف: 17423)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/130، 220، 256، 258، 264)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا بوسہ لیتے اور آپ روزے سے ہوتے اور میں بھی روزے سے ہوتی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16164)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/134، 162، 175، 179، 296، 270) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں خوش ہوا تو میں نے بوسہ لیا اور میں روزے سے تھا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے تو آج بہت بڑی حرکت کر ڈالی، روزے کی حالت میں بوسہ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلا بتاؤ اگر تم روزے کی حالت میں پانی سے کلی کر لو (تو کیا ہوا)“، میں نے کہا: اس میں تو کچھ حرج نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو بس کوئی بات نہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10422)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الصوم (3048)، مسند احمد (1/21، 53، سنن الدارمی/الصوم 21(1765) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|