حدثني محمد بن عبد الله بن قهزاذ من اهل مرو، حدثنا عبد الله بن عثمان ، عن ابي حمزة ، عن قيس بن وهب ، عن ابي الوداك ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يخرج الدجال، فيتوجه قبله رجل من المؤمنين، فتلقاه المسالح مسالح الدجال، فيقولون له: اين تعمد، فيقول: اعمد إلى هذا الذي خرج، قال: فيقولون له: او ما تؤمن بربنا؟، فيقول: ما بربنا خفاء، فيقولون: اقتلوه، فيقول بعضهم لبعض: اليس قد نهاكم ربكم ان تقتلوا احدا دونه؟، قال: فينطلقون به إلى الدجال، فإذا رآه المؤمن، قال: يا ايها الناس هذا الدجال الذي ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فيامر الدجال به فيشبح، فيقول: خذوه وشجوه فيوسع ظهره وبطنه ضربا، قال: فيقول: او ما تؤمن بي، قال: فيقول: انت المسيح الكذاب، قال: فيؤمر به فيؤشر بالمئشار من مفرقه حتى يفرق بين رجليه، قال: ثم يمشي الدجال بين القطعتين، ثم يقول له: قم فيستوي قائما، قال: ثم يقول له اتؤمن بي؟، فيقول: ما ازددت فيك إلا بصيرة، قال: ثم يقول: يا ايها الناس إنه لا يفعل بعدي باحد من الناس، قال: فياخذه الدجال ليذبحه، فيجعل ما بين رقبته إلى ترقوته نحاسا، فلا يستطيع إليه سبيلا، قال: فياخذ بيديه ورجليه، فيقذف به فيحسب الناس انما قذفه إلى النار، وإنما القي في الجنة "، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هذا اعظم الناس شهادة عند رب العالمين ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَخْرُجُ الدَّجَّالُ، فَيَتَوَجَّهُ قِبَلَهُ رَجُلٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، فَتَلْقَاهُ الْمَسَالِحُ مَسَالِحُ الدَّجَّالِ، فَيَقُولُونَ لَهُ: أَيْنَ تَعْمِدُ، فَيَقُولُ: أَعْمِدُ إِلَى هَذَا الَّذِي خَرَجَ، قَالَ: فَيَقُولُونَ لَهُ: أَوَ مَا تُؤْمِنُ بِرَبِّنَا؟، فَيَقُولُ: مَا بِرَبِّنَا خَفَاءٌ، فَيَقُولُونَ: اقْتُلُوهُ، فَيَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: أَلَيْسَ قَدْ نَهَاكُمْ رَبُّكُمْ أَنْ تَقْتُلُوا أَحَدًا دُونَهُ؟، قَالَ: فَيَنْطَلِقُونَ بِهِ إِلَى الدَّجَّالِ، فَإِذَا رَآهُ الْمُؤْمِنُ، قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَذَا الدَّجَّالُ الَّذِي ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَيَأْمُرُ الدَّجَّالُ بِهِ فَيُشَبَّحُ، فَيَقُولُ: خُذُوهُ وَشُجُّوهُ فَيُوسَعُ ظَهْرُهُ وَبَطْنُهُ ضَرْبًا، قَالَ: فَيَقُولُ: أَوَ مَا تُؤْمِنُ بِي، قَالَ: فَيَقُولُ: أَنْتَ الْمَسِيحُ الْكَذَّابُ، قَالَ: فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُؤْشَرُ بِالْمِئْشَارِ مِنْ مَفْرِقِهِ حَتَّى يُفَرَّقَ بَيْنَ رِجْلَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ يَمْشِي الدَّجَّالُ بَيْنَ الْقِطْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَقُولُ لَهُ: قُمْ فَيَسْتَوِي قَائِمًا، قَالَ: ثُمَّ يَقُولُ لَهُ أَتُؤْمِنُ بِي؟، فَيَقُولُ: مَا ازْدَدْتُ فِيكَ إِلَّا بَصِيرَةً، قَالَ: ثُمَّ يَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَا يَفْعَلُ بَعْدِي بِأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، قَالَ: فَيَأْخُذُهُ الدَّجَّالُ لِيَذْبَحَهُ، فَيُجْعَلَ مَا بَيْنَ رَقَبَتِهِ إِلَى تَرْقُوَتِهِ نُحَاسًا، فَلَا يَسْتَطِيعُ إِلَيْهِ سَبِيلًا، قَالَ: فَيَأْخُذُ بِيَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ، فَيَقْذِفُ بِهِ فَيَحْسِبُ النَّاسُ أَنَّمَا قَذَفَهُ إِلَى النَّارِ، وَإِنَّمَا أُلْقِيَ فِي الْجَنَّةِ "، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذَا أَعْظَمُ النَّاسِ شَهَادَةً عِنْدَ رَبِّ الْعَالَمِينَ ".
ابو وذاک نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دجال نکلےگا تو مومنوں میں سے ایک شخص اس کا رخ کرے گااسے اسلحہ بردارمحافظ یعنی دجال کے اسلحہ بردارمحافظ ملیں گے اور اس سے پوچھیں گے۔کہا: جانا چاہتے ہو؟وہ کہے گا۔میں اس شخص کی طرف جانا چاہتا ہوں جو (اب) نمودار ہوا ہے وہ اس سے کہیں گے۔ کیا تم ہمارے رب پر ایمان نہیں رکھتے؟وہ کہے گا، ہمارے رب (کی ربوبیت اور صفات) میں کوئی پوشیدگی نہیں وہ (اس کی بات پر مطمئن نہ ہوتے ہوئے) کہیں گے۔ اس کو قتل کردو۔پھر وہ ایک دوسرے سے کہیں گے۔ کیا ہمارے رب نے ہمیں منع نہیں کیا تھا کہ اس (کے سامنے پیش کرنے) سےپہلے کسی کو قتل نہ کرو۔وہ اسے دجال کے پاس لے جائیں گے۔وہ مومن جب اسے دیکھے گا تو کہے گا لوگو!یہ وہی دجال ہے جس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا۔فرمایا: تودجال اس کے بارے میں حکم دے گا تو اس (کے اعضاء) کو کھینچ کر باندھ دیا جا ئے گا پھر وہ کہے گا۔اسے پکڑواور اس کاسر اور منہ توڑ دو، تو (مارمارکر) اس کا پیٹ اور اس کی کمر چوڑی کردی جائے گی۔فرمایا: پھر وہ (دجال) کہے گا۔کیا تم مجھ پر ایمان نہیں لاؤگے؟فرمایا: "تو وہ کہے گا تم جھوٹے (بناوٹی) مسیح ہو۔فرمایا: "پھر اس کے بارے میں حکم دیا جا ئے گا۔تو اس کی پیشانی سے اسے آری کے ساتھ چیرا جائے گا۔یہاں تک کے اس کے دونوں پاؤں الگ الگ کر دیے جائیں گے۔ فرمایا: "پھر دجال دونوں ٹکڑوں کے درمیان چلے گا۔ پھر اس سےکہے گا۔کھڑے ہوجاؤچنانچہ وہ سید ھا کھڑا ہو جا ئے گا۔ فرمایا: وہ پھر اس سے کہے گا کیا مجھ پر ایمان لاتے ہو؟وہ کہے گا۔ (اس سب کچھ سے) تمھارے بارے میں میری بصیرت میں اضافے کے سوا اور کچھ نہیں ہوا۔فرمایا: پھر وہ شخص کہے گا لوگو!یہ (دجال) اب میرے بعد لوگوں میں کسی کے ساتھ ایسا نہیں کر سکے گا۔فرمایا: دجال اسے ذبح کرنے کے لیے پکڑے گا تو اس کی گردن سے اس کی ہنسلی کی ہڈیوں تک (کاحصہ) تانبے کا بنایا جا ئے گا وہ کسی طریقے سے (اسے ذبح) نہ کر سکے گا۔ فرمایا۔تو وہ اس کے دونوں پاؤں اور دونوں ہاتھوں سے پکڑ کراسے پھینکےگا۔لوگ سمجھیں گےاس (دجال) نے اسے آگ میں پھینک دیا ہے جبکہ (اصل میں وہ) جنت میں ڈال دیا جائے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شہادت میں رب العالمین کے سامنے یہ شخص سب لوگوں سے بڑا ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دجال نکلےگا تو مومنوں میں سے ایک شخص اس کا رخ کرے گااسے اسلحہ بردارمحافظ یعنی دجال کے اسلحہ بردارمحافظ ملیں گے اور اس سے پوچھیں گے۔کہا: جانا چاہتے ہو؟وہ کہے گا۔میں اس شخص کی طرف جانا چاہتا ہوں جو(اب) نمودار ہوا ہے وہ اس سے کہیں گے۔ کیا تم ہمارے رب پر ایمان نہیں رکھتے؟وہ کہے گا، ہمارے رب(کی ربوبیت اور صفات) میں کوئی پوشیدگی نہیں وہ (اس کی بات پر مطمئن نہ ہوتے ہوئے)کہیں گے۔ اس کو قتل کردو۔پھر وہ ایک دوسرے سے کہیں گے۔ کیا ہمارے رب نے ہمیں منع نہیں کیا تھا کہ اس (کے سامنے پیش کرنے) سےپہلے کسی کو قتل نہ کرو۔وہ اسے دجال کے پاس لے جائیں گے۔وہ مومن جب اسے دیکھے گا تو کہے گا لوگو!یہ وہی دجال ہے جس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا۔فرمایا:تودجال اس کے بارے میں حکم دے گا تو اس(کے اعضاء)کو کھینچ کر باندھ دیا جا ئے گا پھر وہ کہے گا۔اسے پکڑواور اس کاسر اور منہ توڑ دو،تو (مارمارکر)اس کا پیٹ اور اس کی کمر چوڑی کردی جائے گی۔فرمایا:پھر وہ (دجال) کہے گا۔کیا تم مجھ پر ایمان نہیں لاؤگے؟فرمایا:"تو وہ کہے گا تم جھوٹے (بناوٹی)مسیح ہو۔فرمایا:"پھر اس کے بارے میں حکم دیا جا ئے گا۔تو اس کی پیشانی سے اسے آری کے ساتھ چیرا جائے گا۔یہاں تک کے اس کے دونوں پاؤں الگ الگ کر دیے جائیں گے۔ فرمایا:"پھر دجال دونوں ٹکڑوں کے درمیان چلے گا۔ پھر اس سےکہے گا۔کھڑے ہوجاؤچنانچہ وہ سید ھا کھڑا ہو جا ئے گا۔ فرمایا: وہ پھر اس سے کہے گا کیا مجھ پر ایمان لاتے ہو؟وہ کہے گا۔ (اس سب کچھ سے) تمھارے بارے میں میری بصیرت میں اضافے کے سوا اور کچھ نہیں ہوا۔فرمایا: پھر وہ شخص کہے گا لوگو!یہ(دجال) اب میرے بعد لوگوں میں کسی کے ساتھ ایسا نہیں کر سکے گا۔فرمایا:دجال اسے ذبح کرنے کے لیے پکڑے گا تو اس کی گردن سے اس کی ہنسلی کی ہڈیوں تک (کاحصہ)تانبے کا بنایا جا ئے گا وہ کسی طریقے سے (اسے ذبح)نہ کر سکے گا۔ فرمایا۔تو وہ اس کے دونوں پاؤں اور دونوں ہاتھوں سے پکڑ کراسے پھینکےگا۔لوگ سمجھیں گےاس (دجال)نے اسے آگ میں پھینک دیا ہے جبکہ (اصل میں وہ) جنت میں ڈال دیا جائے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ رب العالمین کے ہاں سب سے بڑا(عظیم درجے والا)شہید ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7377
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) مسالح، مسلحة کی جمع ہے، ہتھیار بند۔ مراد دجال کا ہر اول دستہ ہے، (2) يشبح: اسے پھیلایا جائے گا، زمین پر چت لٹایا جائے گا، (3) منشار، چیرنے کا آلہ، آرا۔