باب: ابتدائے اسلام میں، تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے ممانعت اور اس کے منسوخ ہونے اور زائد از تین دن کھانے کی حلت کا بیان۔
Chapter: The prohibition of eating sacrificial meat for more than three days, which applied at the beginning of Islam but was then abrogated, and now it is permissible to eat it as long as one wants.
سفیان نے کہا: ہمیں زہری نے ابو عبید سے روایت کی کہا: میں عید کے مو قع پر حضرت علی بن ابی طا لب رضی اللہ عنہ کے ساتھ انھوں نے خطبے سے پہلے نماز پڑھا ئی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمے اس بات سے منع فر مایا تھا کہ ہم تین دن (گزرجانے) کے بعد اپنی قربانیوں کا گوشت کھا ئیں۔
ابوعبید بیان کرتے ہیں، میں نے عید میں حضرت علی بن ابی طالب کے ساتھ شرکت کی، تو انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی اور فرمایا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا۔"
حدثني حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، حدثني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني ابو عبيد مولى ابن ازهر، انه شهد العيد مع عمر بن الخطاب، قال: ثم صليت مع علي بن ابي طالب ، قال: فصلى لنا قبل الخطبة ثم خطب الناس، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم " قد نهاكم ان تاكلوا لحوم نسككم فوق ثلاث ليال فلا تاكلوا ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ، أَنَّهُ شَهِدَ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: فَصَلَّى لَنَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَدْ نَهَاكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا لُحُومَ نُسُكِكُمْ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ فَلَا تَأْكُلُوا ".
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابن ازہر کے مو لیٰ ابو عبید نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت عمر بن خطا ب رضی اللہ عنہ کے ساتھ عید پڑھی کہا: اس کے بعد میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خطبے سے پہلے ہمیں نماز پڑھائی پھر لو گوں کو خطبہ دیا اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کو تین راتوں سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے اس لیے (تین راتوں کے بعد یہ گو شت) نہ کھا ؤ۔ان تین دنوں میں کھا کر اور تقسیم کر کے ختم کر دو۔)
ابن ازہر کے آزاد کردہ غلام ابوعبید بیان کرتے ہیں، میں عید میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ حاضر ہوا، پھر میں نے حضرت علی بن ابی طالب کے ساتھ پڑھی، انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی، پھر لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں اس بات سے منع فرمایا ہے کہ قربانی کے گوشت کو تین راتوں سے زائد کھاؤ، اس لیے مت کھاؤ۔“
لیث نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: " تم میں سے کوئی شخص اپنی قربانی کے گو شت میں سے تین دن کے بعد (کچھ) نہ کھائے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی ایک بھی اپنی قربانی کے گوشت تین دن سے زائد نہ کھائے۔“
ابن ابی عمر اور عبد بن حمید نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: عبد الرزاق نے کہا: معمر نے ہمیں زہری سے خبر دی، انھوں نے سالم سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس بات سے) منع کیا کہ تین دن کے بعد قربانی کا گو شت کھا یا جا ئے۔سالم نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ تین دن سے اوپر قربانی کا گوشت نہیں کھا تے تھے اور ابن ابی عمر نے (تین دن سے اوپر کے بجائے) "تین کے بعد " کے الفا ظ کہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانیوں کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا ہے، حضرت سالم (ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما) بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ قربانیوں کا گوشت تین دن سے زائد نہیں کھاتے تھے، ابن ابی عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت میں "فوق ثلاث" کی بجائے "بعد ثلاث" ہے۔
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا روح ، حدثنا مالك ، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن عبد الله بن واقد ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، قال عبد الله بن ابي بكر : فذكرت ذلك لعمرة ، فقالت: صدق, سمعت عائشة ، تقول: دف اهل ابيات من اهل البادية حضرة الاضحى زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ادخروا ثلاثا ثم تصدقوا بما بقي "، فلما كان بعد ذلك، قالوا: يا رسول الله، إن الناس يتخذون الاسقية من ضحاياهم ويجملون منها الودك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وما ذاك؟ "، قالوا: نهيت ان تؤكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، فقال: " إنما نهيتكم من اجل الدافة التي دفت فكلوا وادخروا وتصدقوا ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ : فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمْرَةَ ، فَقَالَتْ: صَدَقَ, سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: دَفَّ أَهْلُ أَبْيَاتٍ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ حَضْرَةَ الْأَضْحَى زَمَنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ادَّخِرُوا ثَلَاثًا ثُمَّ تَصَدَّقُوا بِمَا بَقِيَ "، فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ النَّاسَ يَتَّخِذُونَ الْأَسْقِيَةَ مِنْ ضَحَايَاهُمْ وَيَجْمُلُونَ مِنْهَا الْوَدَكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَمَا ذَاكَ؟ "، قَالُوا: نَهَيْتَ أَنْ تُؤْكَلَ لُحُومُ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَقَالَ: " إِنَّمَا نَهَيْتُكُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّةِ الَّتِي دَفَّتْ فَكُلُوا وَادَّخِرُوا وَتَصَدَّقُوا ".
عبد اللہ بن ابی بکر نے حضرت عبد اللہ بن واقد رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین (دن رات) کے بعد قربانیوں کے گو شت کھا نے سے منع فرمایا۔عبد اللہ بن ابی بکر نے کہا: میں نے یہ بات عمرہ (بنت عبد الرحمان بن سعد انصار یہ) کو بتا ئی عمرہ نے کہا: انھوں نے سچ کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بادیہ کے کچھ گھرانے (بھوک اور کمزوری کے سبب) آہستہ آہستہ چلتے ہو ئے جہاں لو گ قربانیوں کے لیے مو جو د تھے (قربان گا ہ میں) آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تین دن تک کے لیے گو شت رکھ لو۔ جو باقی بچے (سب کا سب) صدقہ کر دو۔"دوبارہ جب اس (قربانی) کا مو قع آیا تو لو گوں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !لو گ تو اپنی قربانی (کی کھا لوں) سے مشکیں بنا تے ہی اور اس کی چربی پگھلا کر ان میں سنبھال رکھتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کیا مطلب؟" انھوں نے کہا: یہ (صورتحال ہم اس لیے بتا رہے ہیں کہ) آپ نے منع فرما یا تھا کہ تین دن کے بعد قربانی کا گو شت (وغیرہ استعمال نہ کیا جا ئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں نے تو تمھیں ان خانہ بدوشوں کی وجہ سے منع کیا تھا جو اس وقت بمشکل آپا ئے تھے۔اب (قربانی کا گو شت) کھا ؤ رکھو اور صدقہ کرو۔"
عبداللہ بن واقد نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانیوں کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا، (ابن واقد کے شاگرد) عبداللہ بن ابی بکر کہتے ہیں، میں نے اس حدیث کا تذکرہ حضرت عمرہ سے کیا، تو اس نے کہا، اس نے سچ کہا، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ بیان کرتے سنا، عید الاضحیٰ کے دن، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کچھ بادیہ نشین گھرانے آئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین دن کے لیے ذخیرہ کر لو اور باقی صدقہ کر دو“ جب اس کے بعد عید آئی، صحابہ کرام نے عرض کی، اے اللہ کے رسول! لوگ اپنی قربانیوں سے مشکیزے بناتے ہیں اور ان سے چربی پگھلاتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر کیا ہوا؟“ انہوں نے عرض کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے قربانیوں کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع کر دیا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تو بس آنے والے جماعت کی آمد کی خاطر منع کیا تھا، کھاؤ، ذخیرہ کرو اور صدقہ بھی کرو۔“
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه " نهى عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال: بعد كلوا وتزودوا وادخروا ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ " نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، ثُمَّ قَالَ: بَعْدُ كُلُوا وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا ".
۔ ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھا نے سے منع فرمایا تھا پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: " کھا ؤ اور زاددراہ بنا ؤ اور رکھو۔"
حضرت جابر ؓ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع کیا، پھر بعد میں فرمایا: "کھاؤ، زادراہ بناؤ اور ذخیرہ کرو۔"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم اپنی قربانیوں کا گوشت تین دن سے زیادہ نہیں کھاتے تھے منیٰ میں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی اور فرمایا: ”کھاؤ اور توشہ بناؤ (راہ کا)۔“ میں نے عطاء سے کہا: جابر نے یہ بھی کہا: یہاں تک کہ ہم آئے مدینہ کو۔ انہوں نے کہا: ہاں۔
زید بن ابی انیسہ نے عطاء بن ابی رباح سے، انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم تین دن سے زیادہ قربانیوں کا گوشت نہیں رکھتے تھے۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس میں سے زادراہ بنائیں اور اس سے کھائیں، یعنی تین سے زیادہ (دنوں تک)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، ہم قربانیوں کا گوشت (مراد ہدایا حج کی قربانی) تین دن سے زائد نہیں رکھتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے زاد راہ بنانے اور تین دن سے زائد کھانے سے حکم دیا۔
عمرو (بن دینار) نے عطاء سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں قربانیوں کا گوشت زاد راہ کے طور پر مدینہ تک ساتھ لے جاتے تھے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں حج کی ہدی کا گوشت مدینہ کی طرف جاتے وقت زادراہ بناتے تھے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ کے لوگو! مت کھاؤ قربانیون کا گوشت تین دن سے زیادہ۔“ لوگوں نے شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ہمارے بال بچے نوکر چاکر ہیں (اس لیے ضرورت پڑتی ہے رکھ چھوڑنے کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ اور کھلاؤ اور رکھ لو یا رکھ چھوڑو۔“
حدثنا إسحاق بن منصور ، اخبرنا ابو عاصم ، عن يزيد بن ابي عبيد ، عن سلمة بن الاكوع ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من ضحى منكم فلا يصبحن في بيته بعد ثالثة شيئا "، فلما كان في العام المقبل، قالوا: يا رسول الله، نفعل كما فعلنا عام اول، فقال: " لا إن ذاك عام كان الناس فيه بجهد فاردت ان يفشو فيهم ".حَدَّثَنَا إِسْحاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ ضَحَّى مِنْكُمْ فَلَا يُصْبِحَنَّ فِي بَيْتِهِ بَعْدَ ثَالِثَةٍ شَيْئًا "، فَلَمَّا كَانَ فِي الْعَامِ الْمُقْبِلِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَفْعَلُ كَمَا فَعَلْنَا عَامَ أَوَّلَ، فَقَالَ: " لَا إِنَّ ذَاكَ عَامٌ كَانَ النَّاسُ فِيهِ بِجَهْدٍ فَأَرَدْتُ أَنْ يَفْشُوَ فِيهِمْ ".
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم میں سے جو شخص قربانی کرے تو تین دن کے بعد اس کے گھر میں (اس گوشت میں سے) کوئی چیز نہ رہے۔"جب اگلے سال (میں عید کادن) آیاتو صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیا ہم اسی طرح کریں جس طرح پچھلے سال کیاتھا؟آپ نے فرمایا: " نہیں، وہ ایسا سال تھا کہ اس میں لوگ سخت ضرورت مند تھے تو میں نے چاہا کہ (قربانی کا گوشت) ان میں پھیل (کر ہر ایک تک پہنچ) جائے۔"
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جس نے قربانی کی ہے، تیسرے دن کے بعد اس کے گھر میں گوشت کا کوئی ٹکڑا نہ رہے، تو جب اگلا سال آیا، صحابہ کرام نے پوچھا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم پچھلے سال کی طرح کریں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، پچھلے سال تو لوگ مشقت (بھوک) میں مبتلا تھے، تو میں نے چاہا، ان میں گوشت پھیل جائے۔“
معن بن عیسیٰ نے کہا: ہمیں معاویہ بن صالح نے ابوزاہریہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے جبیر بن نفیر سے، انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے قربانی کے جانوروں میں سے) قربانی کا ایک جانور ذبح کرکے فرمایا: "ثوبان! اس کے گوشت کو درست کرلو (ساتھ لے جانے کے لیے تیار کرلو۔) " پھرمیں وہ گوشت آپ کو کھلاتا رہا یہاں تک کہ آپ مدینہ تشریف لے آئے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی ذبح کی، پھر فرمایا: ”اے ثوبان! اس گوشت کو، درست کرو (تاکہ ذخیرہ ہو سکے)۔“ اور میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ پہنچنے تک اس سے کھلاتا رہا۔
ابو مسہر نے کہا: ہمیں یحییٰ بن حمزہ نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے زبیدی نے عبدالرحمان بن جبیر بن نفیر سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر مجھ سے فرمایا: "اس گوشت کو (ساتھ لے جانے کے لئے) درست کرلو۔"انھوں نے کہا: پھر میں نے اس کو تیار کیا اورآپ اس گوشت کو تناول فرماتے رہے یہاں تک کہ مدینہ پہنچ گئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: ”اس گوشت کو درست کر لو۔“ میں نے اس کو ٹھیک کر کے رکھ دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم اسے مدینہ پہنچنے تک کھاتے رہے۔
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم کو منع کیا تھا قبروں کی زیارت سے اب زیارت کرو ان کی اور میں نے تم کو منع کیا تھا قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے اب رکھو جب تک چاہو، اور میں نے تم کو منع کیا تھا نبیذ بنانے سے سوائے مشک کے اور برتنوں میں اب جس برتن میں چاہو بناؤ لیکن نہ پیؤ نشہ کرنے والی چیزیں۔“
علقمہ بن مرثد نے ابن بریدہ سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں نے پہلے تمھیں منع کیا تھا۔"پھر ابن سنان کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے ابن بریدہ کی اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں روکا تھا“ آگے مذکورہ بالا ابو سنان کی روایت کے ہم معنی روایت بیان کی۔