كِتَاب الْأَضَاحِيِّ قربانی کے احکام و مسائل 3. باب اسْتِحْبَابِ الضَّحِيَّةِ وَذَبْحِهَا مُبَاشَرَةً بِلاَ تَوْكِيلٍ وَالتَّسْمِيَةِ وَالتَّكْبِيرِ: باب: قربانی اپنے ہاتھ سے کرنا مستحب ہے اسی طرح بسم اللہ و اللہ اکبر کہنا۔
ابو عوانہ نے قتادہ سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سفید رنگ کے بڑے سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی دی۔ آپ نے انھیں اپنے ہا تھ سے ذبح کیا بسم اللہ پڑھی اور تکبیر کہی۔آپ نے (قربانی کے وقت انھیں لٹا کر) ان کے رخسار پر اپنا قدم مبارک رکھا۔
وکیع نے شعبہ سے، انھوں نے قتادہ سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی: کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو خوبصورت سفید رنگ کے بڑے سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی دی۔ کہا: میں نے دیکھا کہ آپ انھیں اپنے ہاتھوں سے ذبح کر رہے تھے۔ اور میں نے دیکھا آپ نے ان کے رخسار پر قدم رکھا ہوا تھا (اور) کہا: آپ نے اللہ کا نام لیا (بسم اللہ پڑھی) اور تکبیر کہی۔
خالد بن حارث نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی: کہا: مجھے قتادہ نے بتا یا کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی دی اس (پچھلی حدیث) کے مانند۔ (شعبہ نے) کہا: میں نے قتادہ سے پو چھا: کیا آپ نے (خود) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا تھا؟ کہا: ہاں۔
سعید نے قتادہ سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کے مانند روایت کی مگر انھوں نے یہ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم بسم اللہ واللہ اکبرکہہ رہے تھے۔
عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سینگوں والا مینڈھا لانے کا حکم دیا جو سیاہی میں چلتا ہو، سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں دیکھتا ہو (یعنی پاؤں، پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں)۔ پھر ایک ایسا مینڈھا قربانی کے لئے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! چھری لا۔ پھر فرمایا کہ اس کو پتھر سے تیز کر لے۔ میں نے تیز کر دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی، مینڈھے کو پکڑا، اس کو لٹایا، پھر ذبح کرتے وقت فرمایا کہ بسم اللہ، اے اللہ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی آل کی طرف سے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی امت کی طرف سے اس کو قبول کر، پھر اس کی قربانی کی۔
|