الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5097
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فقراء اور محتاجوں کی ضرورت کے پیش نظر تین دن سے زائد گوشت رکھنے سے منع فرمایا تھا،
تاکہ ضرورت مندوں میں تقسیم کیا جا سکے،
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے محاصرہ کے دنوں میں،
جب پھر اہل البوادی (جنگلی)
مدینہ میں آ گئے اور ان کی ضرورت و حاجت پوری کرنے کے لیے گوشت تقسیم کرنے کی ضرورت محسوس کی،
تو یہ حدیث سنائی،
ویسے علت کے ختم ہونے کی بنا پر یہ حدیث منسوخ ہے،
جیسا کہ آگے تصریح آ رہی ہے،
اکثر اہل علم کا یہی قول ہے اور بہتر یہ ہے کہ گوشت کے تین حصے کیے جائیں،
ایک حصہ گھر کے لیے،
ایک حصہ دوست احباب اور پڑوسیوں کے لیے اور ایک فقراء و مساکین کے لیے،
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے اس طرح منقول ہے،
امام احمد کا یہی قول ہے اور دوسرا قول یہ ہے،
آدھا گھر کے لیے اور آدھا تقسیم کے لیے اور احناف کے نزدیک جتنا زیادہ صدقہ کرے گا،
وہی بہتر ہے،
صحیح قول یہی ہے،
اس میں کوئی پابندی نہیں ہے،
جتنا صدقہ کرے گا،
اتنا ہی اجر و ثواب ملے گا،
تفصیل کے لیے (المغني،
ج 13،
ص 379۔
380)
۔
امام احمد کے بقول حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اور ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما تک تین دن سے زائد رخصت نہیں پہنچی،
اس لیے وہ نص پر قائم رہے۔
(المغني،
ج 13،
ص 381)
۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5097