كِتَاب الْأَضَاحِيِّ قربانی کے احکام و مسائل 1. باب وَقْتِهَا: باب: قربانی کا وقت کیا ہے۔
ابوخثیمہ زہیر (بن معاویہ) نے اسود بن قیس سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے حضرت جندب بن سفیان (بجلی) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید الاضحیٰ منائی، آپ نے نماز پڑھی اور آپ اس (نماز کے بعدخطبہ، دعا وغیرہ) سے فارغ ہوئے ہی تھے کہ آپ نے قربانی کے جانوروں کاگوشت دیکھا جو نماز پڑھے جانے سے پہلے ذبح کردیے گئے تھے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: جس شخص نے نماز پڑھنے سے۔یا (فرمایا:) ہمارے نماز پڑھنے سے۔پہلے اپناقربانی کا جانور ذبح کرلیا وہ اس کی جگہ دوسرا ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا، وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔"
ابو احوص سلام بن سلیم نے اسود بن قیس سے، انھوں نے حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدالاضحی میں شریک ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابھی کچھ بھی نہ کیا تھا سوائے اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عید کی) نماز پڑھائی۔ نماز سے فارغ ہوئے، سلام پھیرا کہ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کی بکری دیکھی کہ وہ نماز سے پہلے ذبح کی جا چکی ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے قربانی نمازعید سے پہلے کر لی تو اس قربانی کی جگہ دوسری قربانی کرے اور جس نے قربانی نہیں کی تو وہ اللہ کے نام کے ساتھ قربانی ذبح کر دے۔
ابو عوانہ اور ابن عینیہ نے اسود بن قیس سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور دونوں نے کہا؛"اللہ کے نام پر (ذبح کرے) "جس طرح ابو احوص کی حدیث ہے۔
عبیداللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسود بن قیس سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے جندب بجلی رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عید الاضحیٰ کے دن دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، پھر خطبہ د یا اور فرمایا: "جس نے نماز پڑھنے سے پہلے (اپنی قربانی کا جانور) ذبح کردیا تھا، وہ اس کی جگہ دوسرا ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا وہ اللہ کے نام کے ساتھ ذبح کرے۔"
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
مطرف نے عامر (شعبی) سے، انھوں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میرے ماموں حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے نماز سے پہلے قربانی کردی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " یہ گوشت کی ایک (عام) بکری ہے (قربانی کی نہیں۔) "انھوں (حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ) نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے پاس بکری کا ایک چھ ماہ کا بچہ ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اس کی قربانی کردو اور یہ تمہارے سوا کسی اور کے لئے جائز نہیں ہے۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص نے نماز سے پہلے ذبح کیا اس نے اپنے (کھانے کے) لئے ذبح کیا ہے اور جس نے نماز کے بعد ذبح کیا تو اس کی قر بانی مکمل ہوگئی اوراس نے مسلمانوں کے طریقے کو پا لیا ہے۔"
ہشیم نے داود سے، انھوں نے (عامر) شعبی سے، انھوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان کے ماموں حضرت ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذبح کرنے سے پہلے قربانی کا جانور ذبح کردیا اور کہنے لگے: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ وہ دن ہے جس میں گوشت سے دل بھر جاتاہے۔ (اور اس کی چاہت باقی نہیں ر ہتی) اور میں نے اپنے بچوں، ہمسایوں اور گھروالوں (کو کھلانے) کےلیے قربانی کا جانور جلدی ذبح کردیاہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کوئی اور (جانور) ذبح کرو۔"انھوں نےکہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ایک سالہ دودھ پیتی (کھیری) بکری ہے۔ وہ گوشت والی دو بکریوں سے بہتر ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " یہ تمہاری بہترین قربانی ہے (تم اسی کی قربانی کرلو) اور تمہارے بعد کسی کی طرف سے بھی ایک سالہ بکری کی قربانی کافی نہیں ہوگی۔"
ابن ابی عدی داؤد سے، انھوں نے (عامر) شعبی سے اور انھوں نے حضرت ابراء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن ہمیں خطبہ دیا اور فرما یا: " کوئی شخص بھی نماسز سے پہلے ہر گز (قربانی کا جا نور) ذبح نہ کرے۔"تو میرے ماموں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !یہ ایسا دن ہے جس میں گوشت سے دل بھر جا تا ہے۔پھر ہشیم کی حدیث کے مانند بیان کیا۔
فراس نے عامر سے، انھوں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جو ہماری طرح نماز پڑھے اور ہمارے قبلے کی طرف منہ کرے اور ہماری قربانی کرے، وہ نماز پڑھنے سے پہلے ذبح نہ کرے۔ "میرے ماموں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنے ایک بیٹے کی طرف سے قربانی کر چکا ہوں۔ آپ نے فرمایا: "یہ وہ ذبیحہ) ہے جسے تم نے اپنے گھر والوں (کو کھلا نے) کے لیے جلد ذبح کر لیا۔ "انھوں نے کہا: میرے پاس ایک بکری ہے جو بکریوں سے بہتر ہے آپ نے فرمایا: " تم اس کی قربانی کر دو وہ بہترین قربانی ہے۔"
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے زبید یا می سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " آج کے دن ہم جس کا م سے آغاز کریں گے (وہ یہ ہے) کہ ہم نماز پڑھیں گے، پھر لوٹیں گے، اور قربانی کریں گے۔جس نے ایسا کیا، اس نے ہمارا طریقہ پالیا اور جس نے (پہلے) ذبح کر لیا تو وہ گو شت ہے جو اس نے اپنے گھر والوں کو پیش کیا ہے۔وہ کسی طرح بھی قربانی نہیں ہے۔"حضرت ابو بردہ بن دینار رضی اللہ عنہ (اس سے پہلے) ذبح کر چکے تھے انھوں نے کہا: میرے پاس بکری کا ایک سالہ بچہ ہے جو دودانتی بکری دودانتا بکرے سے بہتر ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کو ذبح کردو، اور تمھا رے بعد یہ کسی کی طرف سے کا فی نہ ہو گی۔
عبید اللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے زبید سے حدیث بیان کی، انھوں نے شعبی سے سنا، انھوں نے حضرت براءعازب رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
منصور نے شعبی سے، انھوں نے حضرت برا ء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن کے بعد ہمیں خطبہ دیا، پھر ان سب کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
عاصم احول نے شعبی سے روایت کی، کہا: مجھے حضرت برا ء بن عازب رضی اللہ عنہ نے حدیث سنا ئی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن خطبہ دیا اور فرما یا: " کوئی شخص نماز پڑھنے سے پہلے قربانی نہ کرے۔ "ایک شخص نے کہا: میرے پاس ایک سالہ دودھ پینے والی (کھیری) بکری ہے جو گوشت والی دوبکریوں سے بہترہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم اس کی قربانی کردو، تمھا رے بعد ایک سالہ بکری کسی کے لیے کا فی نہ ہو گی۔"
محمد بن جریر نے کہا: ہمیں شعبہ نے سلمہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے نما ز سے پہلے قربانی کا جا نورذبح کر لیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " اس کے بدلے میں دوسری قربانی کرو۔ انھوں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے پاس ایک سالہ بکری ہے۔شعبہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ انھوں نے کہا:۔۔۔اور وہ دو دانتی بکری سے بہتر ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اسے اس کی جگہ (ذبح) کرلو لیکن یہ تمھارے بعد کسی کے لیے کافی نہ ہو گی۔
وَحَدَّثَنَاہُ ابْنُ الْمُثَنَّی، حَدَّثَنِی وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ، بِہَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ یَذْکُرِ الشَّکَّ فِی قَوْلِہِ: ہِیَ خَیْرٌ مِنْ مُسِنَّۃٍ وہب بن جریر اور ابو عامر عقدی نے کہا: شعبہ نے ہمیں اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرما ن " یہ دودانتی بکری سے بہتر ہے" کے بارے میں کسی شک کا ظہار نہیں کیا۔
اسماعیل بن ابرا ہیم (ابن علیہ) نے ایوب سے، انھوں نے محمد (بن سیرین) سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن فرمایا: " جس شخص نے نماز سے پہلے قربانی کر لی ہے وہ پھر اسے کرے۔" تو ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ایسا دن ہے کہ اس میں گوشت کی خواہش ہو تی ہے۔ اس نے اپنے ہمسایوں کی ضرورت مندی کا بھی ذکر کیا۔ (ایسا لگا) جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی تصدیق کی ہو۔ اس نے (مزید) کہا: اور میرے پاس ایک سالہ بکری ہے وہ مجھے گو شت والی دوبکریوں سے زیادہ پسند ہے کیا میں اسے ذبح کردوں؟کہا: آپ نے اسے اس کی اجازت دے دی۔ (حضرت انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: مجھے معلوم نہیں کہ آپ کی دی ہو ئی رخصت اس (شخص) کے علاوہ دوسروں کے لیے بھی ہے یا نہیں؟پھر) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مینڈھوں کا رخ کیا اور ان کو ذبحفرمایا۔لوگ کھڑے ہو کر بکریوں کے ایک چھوٹے سے ریوڑ کی طرف متوجہ ہو ئے اور اس کو آپس میں تقسیم کرلیا۔۔۔یا کہا: اس کے حصے کر لیے۔۔۔۔
حماد بن زید نے کہا: ہمیں ایوب اور ہشام نے محمد سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس بن ما لک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھا ئی پھر خطبہ دیا، پھر آپ نے حکم دیا کہ جس نے نماز سے پہلے قربانی کی ہے وہ دوبارہ کرے، اس کے بعد ابن علیہ کی حدیث کے مانند بیان کیا۔
حاتم بن وردان نے کہا: ہمیں ایو ب نے محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن خطبہ دیا کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت کی بو محسوس ہو ئی تو آپ نے ان کو ذبح کرنے سے منع کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے (نماز سے پہلے) ذبح لیا ہے وہ دوبارہ (قربانی) کرے۔ "پھر (حاتم نے) ان دونوں (ابن علیہ اور حمادبن زید) کی حدیثٖ کے مانند بیان کیا۔
|