صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر

صحيح مسلم
قربانی کے احکام و مسائل
The Book of Sacrifices
5. باب بَيَانِ مَا كَانَ مِنَ النَّهْيِ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلاَثٍ فِي أَوَّلِ الإِسْلاَمِ وَبَيَانِ نَسْخِهِ وَإِبَاحَتِهِ إِلَى مَتَى شَاءَ:
5. باب: ابتدائے اسلام میں، تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے ممانعت اور اس کے منسوخ ہونے اور زائد از تین دن کھانے کی حلت کا بیان۔
Chapter: The prohibition of eating sacrificial meat for more than three days, which applied at the beginning of Islam but was then abrogated, and now it is permissible to eat it as long as one wants.
حدیث نمبر: 5100
Save to word اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثني محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لا ياكل احد من لحم اضحيته فوق ثلاثة ايام ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَأْكُلْ أَحَدٌ مِنْ لَحْمِ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ".
لیث نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: " تم میں سے کوئی شخص اپنی قربانی کے گو شت میں سے تین دن کے بعد (کچھ) نہ کھائے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی ایک بھی اپنی قربانی کے گوشت تین دن سے زائد نہ کھائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1970

   صحيح مسلم5102عبد الله بن عمرتؤكل لحوم الأضاحي بعد ثلاث
   صحيح مسلم5100عبد الله بن عمرلا يأكل أحد من لحم أضحيته فوق ثلاثة أيام
   جامع الترمذي1509عبد الله بن عمرلا يأكل أحدكم من لحم أضحيته فوق ثلاثة أيام
   سنن النسائى الصغرى4428عبد الله بن عمرنهى أن تؤكل لحوم الأضاحي بعد ثلاث
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5100 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5100  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ تین دن قربانی کے بعد ہیں،
جیسا کہ فوق ثلاث ليال سے ثابت ہے،
اس لیے اس حدیث سے استدلال یہ کرنا کہ تیرہ (13)
کو قربانی کرنا صحیح نہیں ہے،
درست نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5100   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4428  
´تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانا اور اسے رکھ چھوڑنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے روکا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4428]
اردو حاشہ:
(1) فقر و فاقہ کے مارے ہوئے لوگوں کی ضرورت کا خیال رکھتے ہوئے وقتی طور پر رسول اللہ ﷺ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے اور ذخیرہ کرنے سے منع فرما دیا تھا، بعد ازاں جب حالات بہتر ہوگئے تو آپ علیہ السلام نے یہ پابندی ختم کر دی۔ آگے آنے والی احادیث میں اس کی تصریح موجود ہے۔ مذکورہ پس منظر کو سامنے رکھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ شارح علیہ السلام نے انسان کی مصلحت کا خوب خوب لحاظ رکھا ہے، لہٰذا اب بھی اگر حالات کی تنگی کی وجہ سے ایسی مشکلات کا سامنا ہو تو مذکورہ لائحہ عمل اختیار کیا جا سکتا ہے۔
(2) اگلے باب میں امام نسائی رحمہ اللہ جو احادیث لائے ہیں ان میں تین دن سے زیادہ قربانیوں کے گوشت کھانے اور ذخیرہ کرنے کی رخصت ہے، اس لیے اب تین دن سے زائد گوشت کھایا بھی جا سکتا ہے، اور ذخیرہ بھی کیا جا سکتا ہے، البتہ فقراء کو دینا لازم ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4428   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1509  
´تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانا مکروہ ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت نہ کھائے ۱؎۔ اس باب میں عائشہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1509]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ فرمان خاص وقت کے لیے تھا جو اگلی حدیث سے منسوخ ہوگیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1509   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.