كِتَاب الْأَضَاحِيِّ قربانی کے احکام و مسائل 4. باب جَوَازِ الذَّبْحِ بِكُلِّ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ إِلاَّ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَائِرَ الْعِظَامِ: باب: ذبح ہر چیز سے درست ہے جو خون بہائے سوائے دانت اور ناخن اور ہڈی کے۔
یحییٰ بن سعید نے سفیان (بن سعید) سے رویت کی، کہا مجھے میرے والد (سعید بن مسروق) نے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم کل دشمن سے لڑنے والے ہیں اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جلدی کر یا ہوشیاری کر جو خون بہا دے اور اللہ کا نام لیا جائے اس کو کھا لے، سوا دانت اور ناخن کے۔ اور میں تجھ سے کہوں گا اس کی وجہ یہ ہے کہ دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں۔ راوی نے کہا کہ ہمیں مال غنیمت میں اونٹ اور بکریاں ملیں، پھر ان میں سے ایک اونٹ بگڑ گیا، ایک شخص نے اس کو تیر سے مارا تو وہ ٹھہر گیا۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان اونٹوں میں بھی بعض بگڑ جاتے ہیں اور بھاگ نکلتے ہیں جیسے جنگلی جانور بھاگتے ہیں۔ پھر جب کوئی جانور ایسا ہو جائے تو اس کے ساتھ یہی کرو۔ (یعنی دور سے تیر سے نشانہ کرو)۔
وکیع نے کہا: ہمیں سفیان بن سعید بن مسروق نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انھوں نے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج سے، انھوں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی، کہا: ہم تہامہ کے مقام ذوالحلیفہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔تو ہمیں (غنیمت میں) بکریاں اور اونٹ حاصل ہوئے تو لوگوں نے جلد بازی کی اور (ان میں سے کچھ جانوروں کو ذبح کیا، ان کا گوشت کاٹا اور) ہانڈیاں چڑھادیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے حکم دیا اور ان ہانڈیوں کو الٹ دیا گیا۔پھر آپ نے (سب کے حصے تقسیم کرنے کے لیے) دس بکریوں کو ایک اونٹ کے مساوی قرار دیا۔اس کے بعد یحییٰ بن سعید کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔
۔ اسماعیل بن مسلم اور عمربن سعید نے سعید بن مسروق سے، انھوں نے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج سے، انھوں نے اپنے دادا حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کل ہم دشمن کا سامنا کریں گے اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں، کیا ہم بانس کے چھلکے (یا تیز دھار کھپچی) سے ذبح کر سکتے ہیں؟اور سارے واقعے سمیت حدیث بیان کی اور کہا: ایک اونٹ ہم سے بدک کر بھا گ نکلا تو ہم نے اس پر تیر چلا ئے یہاں تک کہ اس کو گرا لیا۔
زائدہ نے سعید بن مسروق سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث آخر تک پوری بیان کی اور اس میں کہا (ہم نے عرض کی:) ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں تو کیا ہم بانسوں (کی کچھیوں) سے جانور ذبح کرلیں۔
زائد ہ نے سعید بن مسروق سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث آخر تک پو ری بیان کی اور اس میں کہا: (ہم نے عرض کی،) ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں تو کیا ہم بانسوں (کی کھپچیوں) سے جا نور ذبح کر لیں۔شعبہ نے سعید بن مسروق سے انھوں نے عبایہ رفاعہ بن را فع سے انھوں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا (ہم نے عرض کی:) اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کل ہم دشمن سے مقابلہ کرنے والے ہیں اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں پھر حدیث بیان کی، البتہ اس میں یہ نہیں کہا: "لوگوں نے جلدبازی کی اور ان کے گو شت سے ہانڈیا ں ابالنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں حکم دیا تو انھیں الٹ دیا گیا۔اور انھوں نے باقی سارا قصہ بیان کیا۔
|