كِتَاب الْأَضَاحِيِّ قربانی کے احکام و مسائل 7. باب نَهْيِ مَنْ دَخَلَ عَلَيْهِ عَشْرُ ذِي الْحِجَّةِ وَهُوَ مُرِيدُ التَّضْحِيَةِ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ شَعْرِهِ أَوْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا. باب: جو شخص قربانی والا ہو وہ ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے قربانی تک بال اور ناخن نہ کتروائے۔
ابن ابی عمر مکی نے کہا: ہمیں سفیان نے عبدالرحمان بن حمید بن عبدالرحمان بن عوف سے حدیث سنائی: انھوں نے سعید بن مسیب سے سنا، وہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے حدیث روایت کررہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب عشرہ (ذوالحجہ) شروع ہوجائے اور تم میں سے کوئی شخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتاہو وہ اپنے بالوں اور ناخنوں کو نہ کاٹے۔" سفیان سے کہا گیا کہ بعض راوی اس حدیث کو مرفوعاً (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) بیان نہیں کرتے (حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا قول بتاتے ہیں)، انھوں نے کہا: لیکن میں اس کو مرفوعاً بیان کرتا ہوں۔
اسحاق بن ابراہیم نے کہا: سفیان نے ہمیں خبر دی، کہا: مجھے عبدالرحمان بن حمید بن عبدالرحمان بن عوف نے سعید بن مسیب سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب عشرہ (ذوالحجہ) شروع ہوجائے تو جس شخص کے پاس قر بانی ہو اور وہ قربانی کرنے کا ارادہ رکھتاہو، وہ اپنے بال اتارے نہ ناخن تراشے۔"
یحییٰ بن کثیر عنبری ابو غسان نے کہا: ہمیں شعبہ نے مالک بن انس سے حدیث بیان کی، انھوں نے عمر بن مسلم سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے، انھوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھو اور تم میں سے کوئی شخص قربانی کاا رادہ رکھتا ہو، وہ اپنے بالوں اور ناخنوں کو (نہ کاٹے) اپنے حال پر رہنے دے۔"
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے مالک بن انس سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے عمر یا عمرو بن مسلم سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں محمد بن عمر ولیثی نے عمر بن مسلم بن عمارہ بن اُکیمہ لیثی سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے سعید بن مسیب کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ کہہ رہی تھیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کے پاس ذ بح کرنے کے لئے کوئی ذبیحہ ہوتو جب ذوالحجہ کا چاند نظر آجائے، وہ ہرگز اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے، یہاں تک کہ قربانی کرلے (پھر بال اور ناخن کاٹے۔) "
ابواسامہ نے کہا: مجھے محمد بن عمرو نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عمرو بن مسلم بن عمارہ لیثی نے حدیث بیان کی، کہا: عیدالاضحیٰ سے کچھ پہلے حمام میں تھے، بعض لوگوں نے چونے سے اپنے بال صاف کیے، اہل حمام میں سے کسی شخص نے کہا: سعید بن مسیب اس فعل (عیدالاضحیٰ کی نماز پڑھنے اور قربانی کرنے سے پہلے جسم پر سے بال وغیرہ کاٹنے یا مونڈنے) کو مکروہ قرار دیتے ہیں یا اس سے منع کرتے ہیں۔میری سعید بن مسیب سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے اس بات کا ذکر کیا۔انھوں نے کہا: بھتیجے!یہ حدیث بھلا دی گئی اور ترک کردی گئی ہے۔، (یہ پابندی ملحوظ نہیں رکھی جاتی ویسے) مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔آگے محمد بن عمر و سے معاذ کی حدیث کےہم معنی حدیث بیان کی۔
سعید بن ابی ہلال نے عمرو بن مسلم جندعی سے روایت کی کہ حضرت سعید بن مسیب نے انھیں خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے انھیں بتایا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیا (پھر) ان سب کی حدیث کے ہم معنی (حدیث بیان کی۔)
|