صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ
قسموں کا بیان
The Book of Oaths
8. باب صُحْبَةِ الْمَمَالِيكِ وَكَفَّارَةِ مَنْ لَطَمَ عَبْدَهُ:
باب: غلام، لونڈی سے کیونکر سلوک کرنا چاہیئے۔
Chapter: Treatment of slaves, and the expiation of one who slaps his slave
حدیث نمبر: 4298
Save to word اعراب
حدثني ابو كامل فضيل بن حسين الجحدري ، حدثنا ابو عوانة ، عن فراس ، عن ذكوان ابي صالح ، عن زاذان ابي عمر ، قال: " اتيت ابن عمر وقد اعتق مملوكا، قال: فاخذ من الارض عودا او شيئا، فقال: ما فيه من الاجر ما يسوى هذا إلا اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: من لطم مملوكه او ضربه فكفارته ان يعتقه ".حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ زَاذَانَ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ: " أَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ وَقَدْ أَعْتَقَ مَمْلُوكًا، قَالَ: فَأَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ عُودًا أَوْ شَيْئًا، فَقَالَ: مَا فِيهِ مِنَ الْأَجْرِ مَا يَسْوَى هَذَا إِلَّا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ لَطَمَ مَمْلُوكَهُ أَوْ ضَرَبَهُ فَكَفَّارَتُهُ أَنْ يُعْتِقَهُ ".
ابوعوانہ نے فراس سے، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے اور انہوں نے ابو عمر زاذان سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ہاں آیا جبکہ انہوں نے ایک غلام کو آزاد کیا تھا۔ کہا: انہوں نے زمین سے لکڑی یا کوئی چیز پکڑی اور کہا: اس میں اتنا بھی اجر نہیں جو اس کے برابر ہو اس کے سوا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "جس نے اپنے غلام کو تھپڑ مارا یا اسے زد و کوب کیا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کرے" (اس حکم کو ماننے کا اجر ہو سکتا ہے
ابو عمر زاذان بیان کرتے ہیں، میں ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، اور وہ ایک غلام آزاد کر چکے تھے، تو انہوں نے زمین سے ایک تنکا یا کوئی چیز لی اور کہا، اس غلام کی آزادی میں اس کے برابر بھی اجر و ثواب نہیں ہے، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے غلام کو تھپڑ مارا یا پیٹا، تو اس کا کفارہ اس کو آزاد کرنا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4299
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن فراس ، قال: سمعت ذكوان يحدث، عن زاذان : " ان ابن عمر دعا بغلام له، فراى بظهره اثرا، فقال له: اوجعتك؟ قال: لا، قال: فانت عتيق، قال: ثم اخذ شيئا من الارض، فقال: ما لي فيه من الاجر ما يزن هذا إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من ضرب غلاما له حدا لم ياته او لطمه فإن كفارته ان يعتقه "،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فِرَاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ زَاذَانَ : " أَنَّ ابْنَ عُمَرَ دَعَا بِغُلَامٍ لَهُ، فَرَأَى بِظَهْرِهِ أَثَرًا، فَقَالَ لَهُ: أَوْجَعْتُكَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَأَنْتَ عَتِيقٌ، قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ شَيْئًا مِنَ الْأَرْضِ، فَقَالَ: مَا لِي فِيهِ مِنَ الْأَجْرِ مَا يَزِنُ هَذَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ ضَرَبَ غُلَامًا لَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ أَوْ لَطَمَهُ فَإِنَّ كَفَّارَتَهُ أَنْ يُعْتِقَهُ "،
شعبہ نے ہمیں فراس سے باقی ماندہ سابقہ سند سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام کو بلایا اور اس کی پشت پر (ضرب کا) نشان دیکھا تو اس سے کہا: میں نے تمہیں دکھ دیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: تم آزاد ہو۔ کہا: پھر انہوں نے زمین سے کوئی چیز پکڑی اور کہا: میرے لیے اس میں اتنا بھی اجر نہیں ہے جو اس کے برابر ہو۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا، آپ فرما رہے تھے: "جس نے اپنے غلام کو حد لگانے کے لیے (ایسے کام پر) مارا جو اس نے نہیں کیا یا اسے طمانچہ مارا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کر دے
حضرت زاذان سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے اپنے غلام کو بلایا اور اس کی پشت پر مار کا نشان دیکھا، تو اس سے پوچھا، میں نے تمہیں دکھ پہنچایا ہے، اس نے کہا، نہیں، ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا، تم آزاد ہو، زاذان کہتے ہیں، پھر انہوں نے زمین سے کوئی چیز اٹھائی اور کہا، میرے لیے اس کی آزادی میں اس کے برابر بھی اجر نہیں ہے، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، جس نے اپنے غلام کو اس قدر سزا دی جس کا وہ سزاوار نہیں تھا یا اس کو تھپڑ رسید کیا، تو اس کا کفارہ اس کی آزادی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4300
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع . ح وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن كلاهما، عن سفيان ، عن فراس بإسناد شعبة، وابي عوانة اما حديث ابن مهدي، فذكر فيه حدا لم ياته وفي حديث وكيع من لطم عبده ولم يذكر الحد.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ كِلَاهُمَا، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ بِإِسْنَادِ شُعْبَةَ، وَأَبِي عَوَانَةَ أَمَّا حَدِيثُ ابْنِ مَهْدِيٍّ، فَذَكَرَ فِيهِ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ مَنْ لَطَمَ عَبْدَهُ وَلَمْ يَذْكُرِ الْحَدَّ.
وکیع اور عبدالرحمان (بن مہدی) دونوں نے سفیان سے حدیث بیان کی، انہوں نے فراس سے شعبہ اور ابو عوانہ کی سند کے ساتھ روایت کی، ابن مہدی نے اپنی حدیث میں حد کا ذکر کیا ہے اور وکیع کی حدیث میں ہے: "جس نے اپنے غلام کو طمانچہ مارا۔" انہوں نے حد کا ذکر نہیں کیا
امام صاحب اپنے دو اساتذہ کی سندوں سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، ابن مہدی کی روایت میں تو یہ ہے، ایسی سزا دی جس کا وہ مستحق نہیں تھا اور وکیع کی روایت میں، جس نے اپنے غلام کو تھپڑ مارا، کا ذکر ہے، سزا اور عقوبت کا ذکر نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4301
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير . ح وحدثنا ابن نمير واللفظ له، حدثنا ابي ، حدثنا سفيان ، عن سلمة بن كهيل ، عن معاوية بن سويد ، قال: " لطمت مولى لنا، فهربت ثم جئت قبيل الظهر، فصليت خلف ابي فدعاه ودعاني، ثم قال: امتثل منه فعفا، ثم قال: كنا بني مقرن على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس لنا إلا خادم واحدة، فلطمها احدنا فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اعتقوها، قالوا: ليس لهم خادم غيرها، قال: "، فإذا استغنوا عنها فليخلوا سبيلها ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: " لَطَمْتُ مَوْلًى لَنَا، فَهَرَبْتُ ثُمَّ جِئْتُ قُبَيْلَ الظُّهْرِ، فَصَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي فَدَعَاهُ وَدَعَانِي، ثُمَّ قَالَ: امْتَثِلْ مِنْهُ فَعَفَا، ثُمَّ قَالَ: كُنَّا بَنِي مُقَرِّنٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ لَنَا إِلَّا خَادِمٌ وَاحِدَةٌ، فَلَطَمَهَا أَحَدُنَا فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَعْتِقُوهَا، قَالُوا: لَيْسَ لَهُمْ خَادِمٌ غَيْرُهَا، قَالَ: "، فَإِذَا اسْتَغْنَوْا عَنْهَا فَلْيُخَلُّوا سَبِيلَهَا ".
معاویہ بن سوید (بن مُقرن) سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے اپنے ایک غلام کو طمانچہ مارا اور بھاگ گیا، پھر میں ظہر سے تھوڑی دیر پہلے آیا اور اپنے والد کے پیچھے نماز پڑھی، انہوں نے اسے اور مجھے بلایا، پھر (غلام سے) کہا: اس سے پورا بدلہ لے لو تو اس نے معاف کر دیا۔ پھر انہوں (میرے والد) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم بنی مقرن کے پاس صرف ایک خادمہ تھی، ہم میں سے کسی نے اسے طمانچہ مار دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا: اسے آزاد کر دو۔ لوگوں نے کہا: ان کے پاس اس کے علاوہ اور خادم نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ (فی الحال) اس سے خدمت لیں، جب اس سے بے نیاز ہو جائیں (دوسرا انتظام ہو جائے) تو اس کا راستہ چھوڑ دیں (اسے آزاد کر دیں
حضرت معاویہ بن سوید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے اپنے ایک مولیٰ کو تھپڑ مارا تو میں بھاگ گیا، پھر ظہر سے پہلے واپس آ گیا اور اپنے والد کی اقتدا میں نماز پڑھی، تو میرے والد نے، غلام کو اور مجھے طلب کیا، پھر غلام کو کہا، اس سے بدلہ لو، تو اس نے معاف کر دیا، پھر میرے والد نے بتایا، ہم مقرن کی اولاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں صرف ایک خادمہ کے مالک تھے، تو ہم میں سے کسی ایک نے اسے تھپڑ مارا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک بات پہنچ گئی، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے آزاد کر دو۔" بنو مقرن نے کہا، ان کے پاس اس کے سوا کوئی خادمہ نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس سے خدمت لو، جب اس سے بے نیاز ہو جائیں تو اس کو آزاد کر دیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4302
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن عبد الله بن نمير واللفظ لابي بكر، قالا: حدثنا ابن إدريس ، عن حصين ، عن هلال بن يساف ، قال: عجل شيخ فلطم خادما له، فقال له سويد بن مقرن : " عجز عليك إلا حر وجهها، لقد رايتني سابع سبعة من بني مقرن، ما لنا خادم إلا واحدة لطمها اصغرنا، فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نعتقها "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، قَالَ: عَجِلَ شَيْخٌ فَلَطَمَ خَادِمًا لَهُ، فَقَالَ لَهُ سُوَيْدُ بْنُ مُقَرِّنٍ : " عَجَزَ عَلَيْكَ إِلَّا حُرُّ وَجْهِهَا، لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مِنْ بَنِي مُقَرِّنٍ، مَا لَنَا خَادِمٌ إِلَّا وَاحِدَةٌ لَطَمَهَا أَصْغَرُنَا، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُعْتِقَهَا "،
ابن ادریس نے ہمیں حصین سے حدیث بیان کی، انہوں نے ہلال بن یساف سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک بوڑھے نے جلدی کی اور اپنے خادم کو طمانچہ دے مارا، تو حضرت سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: تمہیں اس کے شریف چہرے کے سوا اور کوئی جگہ نہ ملی؟ میں نے اپنے آپ کو مقرن کے بیٹوں میں سے ساتواں بیٹا پایا، ہمارے پاس صرف ایک خادمہ تھی، ہم میں سے سب سے چھوٹے نے اسے طمانچہ مارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کو آزاد کر دینے کا حکم دیا
حضرت ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں کہ ایک بوڑھے نے جلد بازی سے کام لیتے ہوئے اپنے خادم کو تھپڑ مار دیا، تو حضرت سوید بن مقرن رضی اللہ تعالی عنہ کہنے لگے، کیا تمہیں اس کے شریف عضو چہرے کے سوا کوئی جگہ نہ ملی، میں نے اپنے آپ کو بنو مقرن میں ساتواں بیٹا پایا، اور ہمارا خادم ایک ہی تھا، ہم میں سے چھوٹے نے اسے تھپڑ مارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسے آزاد کرنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4303
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن حصين ، عن هلال بن يساف ، قال: كنا نبيع البز في دار سويد بن مقرن اخي النعمان بن مقرن، فخرجت جارية فقالت لرجل منا كلمة، فلطمها فغضب سويد فذكر نحو حديث ابن إدريس.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، قَالَ: كُنَّا نَبِيعُ الْبَزَّ فِي دَارِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ أَخِي النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ، فَخَرَجَتْ جَارِيَةٌ فَقَالَتْ لِرَجُلٍ مِنَّا كَلِمَةً، فَلَطَمَهَا فَغَضِبَ سُوَيْدٌ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ إِدْرِيسَ.
4303. ابن ابی عدی نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حصین سے اور انہوں نے ہلال بن یساف سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم نعمان بن مقرن رضی اللہ تعالی عنہ کے بھائی سوید بن مقرن رضی اللہ تعالی عنہ کے گھر پر کپڑا بیچا کرتے تھے، ایک لونڈی (گھر سے) باہر نکلی اور ہم میں سے کسی کو کوئی بات کہی تو اس نے اسے طمانچہ دے مارا، اس پر سوید رضی اللہ تعالی عنہ ناراض ہو گئے۔۔ اس کے بعد ابن ادریس کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
حضرت ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں کہ ہم نعمان بن مقرن کے بھائی سوید بن مقرن کے احاطہ میں کپڑا بیچتے تھے، تو ایک لونڈی گھر سے نکلی، اس نے ہم میں سے ایک آدمی کو کوئی بات کہی، اس نے اس کو تھپڑ مارا، جس پر حضرت سوید ناراض ہو گئے، اور مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4304
Save to word اعراب
وحدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا شعبة ، قال: قال لي محمد بن المنكدر: ما اسمك؟، قلت: شعبة، فقال محمد ، حدثني ابو شعبة العراقي ، عن سويد بن مقرن : " ان جارية له لطمها إنسان، فقال له: سويد اما علمت ان الصورة محرمة، فقال: لقد رايتني وإني لسابع إخوة لي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وما لنا خادم غير واحد، فعمد احدنا فلطمه فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نعتقه "،وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ: مَا اسْمُكَ؟، قُلْتُ: شُعْبَةُ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو شُعْبَةَ الْعِرَاقِيُّ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ : " أَنَّ جَارِيَةً لَهُ لَطَمَهَا إِنْسَانٌ، فَقَالَ لَهُ: سُوَيْدٌ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الصُّورَةَ مُحَرَّمَةٌ، فَقَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَسَابِعُ إِخْوَةٍ لِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لَنَا خَادِمٌ غَيْرُ وَاحِدٍ، فَعَمَدَ أَحَدُنَا فَلَطَمَهُ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُعْتِقَهُ "،
عبدالصمد نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی، کہا: مجھ سے محمد بن منکدر نے کہا: تمہارا نام کیا ہے؟ میں نے کہا: شعبہ۔ تو محمد نے کہا: مجھے ابو شعبہ عراقی (مولیٰ سوید بن مقرن) نے سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ان کی لونڈی کو کسی انسان نے تھپڑ مارا تو سوید رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ چہرہ حرمت والا (ہوتا) ہے اور کہا: میں نے خود کو، اور میں اپنے بھائیوں میں ساتواں تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں دیکھا اور ہمارے پاس سوائے ایک کے کوئی اور خادم نہ تھا۔ ہم میں سے کسی نے عمدا اسے طمانچہ مار دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اسے آزاد کر دی
شعبہ بیان کرتے ہیں، مجھ سے محمد بن منکدر نے پوچھا، تمہارا نام کیا ہے؟ میں نے کہا، شعبہ تو محمد نے کہا، مجھے ابو شعبہ عراقی نے سوید بن مقرن رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا کہ اس کی لونڈی کو ایک انسان نے مارا، تو سوید رضی اللہ تعالی عنہ نے اس سے کہا، کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ چہرہ قابل احترام ہے یا اس پر مارنا حرام ہے؟ اور کہا، میں نے اپنے آپ کو پایا کہ میں اپنے بھائیوں میں ساتواں تھا، اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اور ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، تو ہم میں سے ایک نے عمدا اس کو تھپڑ مارا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے آزاد کرنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4305
Save to word اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن المثنى ، عن وهب بن جرير ، اخبرنا شعبة ، قال: قال لي محمد بن المنكدر؟ ما اسمك؟ فذكر بمثل حديث عبد الصمد.وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، عَنْ وَهْبِ بْنِ جَرِيرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ؟ مَا اسْمُكَ؟ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَبْدِ الصَّمَدِ.
وہب بن جریر نے کہا: ہمیں شعبہ نے خبر دی کہ محمد بن منکدر نے مجھ سے پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ آگے عبدالصمد کی حدیث کے مانند بیان کیا
یہی روایت امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے بیان کرتے ہیں کہ شعبہ نے کہا، مجھ سے محمد بن منکدر نے پوچھا، تیرا نام کیا ہے؟ آگے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4306
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل الجحدري ، حدثنا عبد الواحد يعني ابن زياد ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، قال: قال ابو مسعود البدري : " كنت اضرب غلاما لي بالسوط، فسمعت صوتا من خلفي اعلم ابا مسعود فلم افهم الصوت من الغضب، قال: فلما دنا مني إذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم فإذا هو، يقول: اعلم ابا مسعود اعلم ابا مسعود، قال: فالقيت السوط من يدي، فقال: اعلم ابا مسعود ان الله اقدر عليك منك على هذا الغلام، فقلت: لا اضرب مملوكا بعده ابدا "،حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ الْبَدْرِيُّ : " كُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي بِالسَّوْطِ، فَسَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ خَلْفِي اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ فَلَمْ أَفْهَمْ الصَّوْتَ مِنَ الْغَضَبِ، قَالَ: فَلَمَّا دَنَا مِنِّي إِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ، يَقُولُ: اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ، قَالَ: فَأَلْقَيْتُ السَّوْطَ مِنْ يَدِي، فَقَالَ: اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ أَنَّ اللَّهَ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَى هَذَا الْغُلَامِ، فَقُلْتُ: لَا أَضْرِبُ مَمْلُوكًا بَعْدَهُ أَبَدًا "،
عبدالواحد بن زیاد نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے ابراہیم تیمی سے حدیث سنائی، انہوں نے اپنے والد (یزید بن شریک تیمی) سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اپنے ایک غلام کو کوڑے سے مار رہا تھا تو میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی: "ابو مسعود! جان لو۔" میں غصے کی وجہ سے آواز نہ پہچان سکا، کہا: جب وہ (کہنے والے) میرے قریب پہنچے تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، آپ فرما رہے تھے: "ابو مسعود! جان لو، ابو مسعود! جان لو۔" کہا: میں نے اپنے ہاتھ سے کوڑا پھینک دیا، تو آپ نے فرمایا: "ابو مسعود! جان لو۔ اس غلام پر تمہیں جتنا اختیار ہے اس کی نسبت اللہ تم پر زیادہ اختیار رکھتا ہے۔" کہا: تو میں نے کہا: اس کے بعد میں کسی غلام کو کبھی نہیں ماروں گا
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو کوڑے مار رہا تھا، تو میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی، جان لو! اے ابو مسعود میں غصہ کی وجہ سے آواز پہچان نہ سکا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے قریب ہوئے، تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، جان لو، اے ابو مسعود، جان لو، اے ابو مسعود! تو میں نے اپنے ہاتھ سے کوڑا پھینک دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جان لو، اے ابو مسعود! اللہ تعالیٰ تم پر تمہارے اس غلام پر قدرت رکھنے سے زیادہ قدرت رکھتا ہے۔ تو میں نے عرض کیا، اس کے بعد میں کبھی کسی غلام کو نہیں ماروں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4307
Save to word اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا محمد بن حميد وهو المعمري ، عن سفيان . ح وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة كلهم، عن الاعمش بإسناد عبد الواحد نحو حديثه غير ان في حديث جرير فسقط من يدي السوط من هيبته.وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَهُوَ الْمَعْمَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِإِسْنَادِ عَبْدِ الْوَاحِدِ نَحْوَ حَدِيثِهِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ فَسَقَطَ مِنْ يَدِي السَّوْطُ مِنْ هَيْبَتِهِ.
جریر، سفیان اور ابوعوانہ سب نے اعمش سے عبدالواحد کی (سابقہ) سند کے ساتھ اس کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی، مگر جریر کی حدیث میں ہے: آپ کی ہیبت کی وجہ سے میرے ہاتھ سے کوڑا گر گیا
امام صاحب اپنے چار اساتذہ کی مختلف سندوں سے اعمش کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، صرف اتنا فرق ہے کہ جریر کی روایت میں یہ ہے، تو کوڑا آپصلی اللہ علیہ وسلم کی ہیبت و دبدبہ کی بنا پر میرے ہاتھ سے گر گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4308
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: " كنت اضرب غلاما لي فسمعت من خلفي صوتا اعلم ابا مسعود لله اقدر عليك منك عليه فالتفت، فإذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، هو حر لوجه الله، فقال: اما لو لم تفعل للفحتك النار او لمستك النار ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: " كُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي فَسَمِعْتُ مِنْ خَلْفِي صَوْتًا اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ، فَقَالَ: أَمَا لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَحَتْكَ النَّارُ أَوْ لَمَسَّتْكَ النَّارُ ".
ابومعاویہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے ابراہیم تیمی سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں اپنے غلام کو مار رہا تھا تو میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی: "ابومسعود! جان لو، اس پر تمہارا جتنا اختیار ہے، اس کی نسبت اللہ تم پر زیادہ اختیار رکھتا ہے۔" میں مڑا تو دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! وہ اللہ کی رضا کے لیے آزاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دیکھو! اگر تم ایسا نہ کرتے تو تمہیں آگ جھلساتی یا تمہیں آگ چھوتی
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، میں اپنے غلام کو مار رہا تھا کہ میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی، جان لو! اے ابو مسعود، اللہ تعالیٰ کو تجھ پر اس سے زیادہ قدرت حاصل ہے، جتنی تمہیں اس پر حاصل ہے۔ تو میں نے مڑ کر دیکھا، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، اس پر میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! وہ اللہ کی رضا کی خاطر آزاد ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ایسا نہ کرتے، تو تمہیں آگ جھلساتی یا آگ پہنچتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4309
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن سليمان ، عن إبراهيم التيمي عن ابيه ، عن ابي مسعود : " انه كان يضرب غلامه، فجعل يقول اعوذ بالله، قال: فجعل يضربه، فقال: اعوذ برسول الله، فتركه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والله لله اقدر عليك منك عليه، قال: فاعتقه "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ : " أَنَّهُ كَانَ يَضْرِبُ غُلَامَهُ، فَجَعَلَ يَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ، قَالَ: فَجَعَلَ يَضْرِبُهُ، فَقَالَ: أَعُوذُ بِرَسُولِ اللَّهِ، فَتَرَكَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَاللَّهِ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَأَعْتَقَهُ "،
ابن ابی عدی نے شعبہ سے، انہوں نے سلیمان سے، انہوں نے ابراہیم تیمی سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ اپنے غلام کو مار رہے تھے تو اس نے اعوذباللہ (میں تمہاری مار سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں) کہنا شروع کر دیا۔ کہا: تو (وہ اس کی بات کی طرف متوجہ نہ ہو پائے اور) اسے مارتے رہے۔ پھر اس نے کہا: میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ میں آتا ہوں تو (انہیں اندازہ ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں) انہوں نے اسے چھوڑ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی قسم! اللہ تم پر اس سے زیادہ اختیار رکھتا ہے جتنا تم اس پر رکھتے ہو۔" کہا: تو انہوں نے اسےآزاد کر دیا۔
حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ وہ اپنے غلام کو مار رہے تھے، تو وہ اللہ کی پناہ طلب کرنے لگا، اور وہ اسے مارتا رہا، تو اس نے کہا، میں اللہ کے رسول کی پناہ چاہتا ہوں، تو اس نے اسے چھوڑ دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ کو تم پر اس سے زیادہ قدرت حاصل ہے، جتنی تمہیں اس پر حاصل ہے۔ تو انہوں نے اسے آزاد کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4310
Save to word اعراب
وحدثنيه بشر بن خالد ، اخبرنا محمد يعني ابن جعفر ، عن شعبة بهذا الإسناد ولم يذكر قوله اعوذ بالله اعوذ برسول الله صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنِيهِ بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَهُ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَعُوذُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
محمد بن جعفر نے ہمیں شعبہ سے، اسی سند کے ساتھ خبر دی اور انہوں نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے: "میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں" (اور) "اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ میں آتا ہوں
امام صاحب یہ روایت ایک اور استاد سے شعبہ کی مذکورہ بالا سند ہی سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں اعوذ بالله،

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.