كِتَاب الْقَسَامَةِ قسموں کا بیان The Book of Oaths 10. باب إِطْعَامِ الْمَمْلُوكِ مِمَّا يَأْكُلُ وَإِلْبَاسِهِ مَمَّا يَلْبَسُ وَلاَ يُكَلِّفُهُ مَا يَغْلِبُهُ: باب: غلام کو وہی کھلاؤ اور پہناؤ جو خود کھاتے اور پیتے ہو اور ان کو طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دو۔ Chapter: Feeding a slave what one eats and clothing him as one clothes oneself, and not burdening him with more than he bear حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن المعرور بن سويد ، قال: مررنا بابي ذر بالربذة وعليه برد وعلى غلامه مثله، فقلنا يا ابا ذر: لو جمعت بينهما كانت حلة، فقال: إنه كان بيني وبين رجل من إخواني كلام وكانت امه اعجمية، فعيرته بامه فشكاني إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فلقيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا ابا ذر إنك امرؤ فيك جاهلية، قلت: يا رسول الله، من سب الرجال سبوا اباه وامه، قال: يا ابا ذر إنك امرؤ فيك جاهلية هم إخوانكم جعلهم الله تحت ايديكم، فاطعموهم مما تاكلون، والبسوهم مما تلبسون، ولا تكلفوهم ما يغلبهم فإن كلفتموهم فاعينوهم "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: مَرَرْنَا بِأَبِي ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ وَعَلَى غُلَامِهِ مِثْلُهُ، فَقُلْنَا يَا أَبَا ذَرٍّ: لَوْ جَمَعْتَ بَيْنَهُمَا كَانَتْ حُلَّةً، فَقَالَ: إِنَّهُ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ إِخْوَانِي كَلَامٌ وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً، فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ فَشَكَانِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ سَبَّ الرِّجَالَ سَبُّوا أَبَاهُ وَأُمَّهُ، قَالَ: يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ هُمْ إِخْوَانُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ، وَأَلْبِسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ، وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ "، وکیع نے کہا: ہمیں اعمش نے معرور بن سوید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہم زَبذہ (کے مقام) میں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے ہاں سے گزرے، ان (کے جسم) پر ایک چادر تھی اور ان کے غلام (کے جسم) پر بھی ویسی ہی چادر تھی۔ تو ہم نے کہا: ابوذر! اگر آپ ان دونوں (چادروں) کو اکٹھا کر لیتے تو یہ ایک حلہ بن جاتا۔ انہوں نے کہا: میرے اور میرے کسی (مسلمان) بھائی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، اس کی ماں عجمی تھی، میں نے اسے اس کی ماں کے حوالے سے عار دلائی تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس میری شکایت کر دی، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ نے فرمایا: "ابوذر! تم ایسے آدمی ہو کہ تم میں جاہلیت (کی عادت موجود) ہے۔" میں نے کہا: اللہ کے رسول! جو دوسروں کو برا بھلا کہتا ہے وہ اس کے ماں اور باپ کو برا بھلا کہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: "ابوذر! تم ایسے آدمی ہو جس میں جاہلیت ہے، وہ (چاہے کنیز زادے ہوں یا غلام یا غلام زادے) تمہارے بھائی ہیں، اللہ نے انہیں تمہارے ماتحت کیا ہے، تم انہیں وہی کھلاؤ جو خود کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو خود پہنتے ہو اور ان پر ایسے کام کی ذمہ داری نہ ڈالو جو ان کے بس سے باہر ہو، اگر ان پر (مشکل کام کی) ذمہ داری ڈالو تو ان کی اعانت کرو حضرت معرور بن سوید بیان کرتے ہیں کہ ہم ربذہ مقام پر حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس سے گزرے، انہوں نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی، اور ان کے غلام پر ویسی ہی چادر تھی، تو ہم نے کہا، اے ابوذر! اگر تم ان دونوں چادروں کو اکٹھا کر لیتے، تو یہ جوڑا بن جاتا، تو انہوں نے جواب دیا، واقعہ یہ ہے کہ میرے اور میرے ایک مسلمان بھائی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، اس کی والدہ عجمی تھی، میں نے اسے اس کی ماں کی عار دلائی، تو اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس میری شکایت کی، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوذر! تم ایسے آدمی ہو جس میں جاہلیت کی بو ہے۔“ میں نے کہا، اے اللہ کے رسول! جو لوگوں کو برا بھلا کہتا ہے، لوگ اس کے باپ اور ماں کو برا بھلا کہتے ہیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوذر! تو ایسا انسان ہے، جس میں جاہلیت کی عادت موجود ہے، وہ تمہارے بھائی ہیں۔“ اللہ تعالیٰ نے تمہارا زیردست (محکوم) بنایا ہے، تو انہیں وہی کھلاؤ، جو خود کھاتے ہو، وہ پہناؤ جو خود پہنتے ہو اور انہیں ایسے کام کا مکلف نہ ٹھہراؤ، جو ان کے لیے دشوار اور بھاری ہو، اور اگر انہیں ایسے کام کا مکلف ٹھہراؤ، تو ان کی مدد کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثناه احمد بن يونس ، حدثنا زهير . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عيسى بن يونس كلهم، عن الاعمش بهذا الإسناد، وزاد في حديث زهير، وابي معاوية بعد قوله: إنك امرؤ فيك جاهلية، قال: قلت: على حال ساعتي من الكبر، قال: نعم، وفي رواية ابي معاوية نعم على حال ساعتك من الكبر، وفي حديث عيسى فإن كلفه ما يغلبه فليبعه، وفي حديث زهير فليعنه عليه، وليس في حديث ابي معاوية فليبعه ولا فليعنه انتهى عند قوله ولا يكلفه ما يغلبه.وحَدَّثَنَاه أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ، وَأَبِي مُعَاوِيَةَ بَعْدَ قَوْلِهِ: إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ، قَالَ: قُلْتُ: عَلَى حَالِ سَاعَتِي مِنَ الْكِبَرِ، قَالَ: نَعَمْ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي مُعَاوِيَةَ نَعَمْ عَلَى حَالِ سَاعَتِكَ مِنَ الْكِبَرِ، وَفِي حَدِيثِ عِيسَى فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيَبِعْهُ، وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ فَلْيُعِنْهُ عَلَيْهِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ فَلْيَبِعْهُ وَلَا فَلْيُعِنْهُ انْتَهَى عِنْدَ قَوْلِهِ وَلَا يُكَلِّفْهُ مَا يَغْلِبُهُ. زہیر، ابومعاویہ اور عیسیٰ بن یونس سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، زہیر اور ابو معاویہ کی حدیث میں آپ کے فرمان: "تم ایسے آدمی ہو جس میں جاہلیت ہے" کے بعد یہ اضافہ ہے، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: بڑھاپے کی اس گھڑی کے باوجود بھی (جاہلیت کی عادت باقی ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں۔" ابو معاویہ کی روایت میں ہے: "ہاں، تمہارے بڑھاپے کی اس گھڑی کے باوجود بھی "عیسیٰ کی حدیث میں ہے: "اگر وہ اس پر ایسی ذمہ داری ڈال دے جو اس کی طاقت سے باہر ہے تو (بہتر ہے) اسے بیچ دے۔" (غلام پر ظلم کے گناہ سے بچ جائے۔) زہیر کی حدیث میں ہے: "تو وہ اس (کام) میں اس کی اعانت کرے۔" ابو معاویہ کی حدیث میں وہ اسے بیچ دے اور وہ اس کی اعانت کرے کے الفاظ نہیں ہیں اور ان کی حدیث آپ کے فرمان: اس پر ایسی ذمہ داری نہ ڈالے جو اس کے بس سے باہر ہوپر ختم ہو گئی امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی سندوں سے، اعمش کی مذکورہ بالا سند ہی سے بیان کرتے ہیں، زہیر اور ابو معاویہ کی روایت میں ان الفاظ کے بعد کہ ”تو ایسا انسان ہے، جس میں جاہلیت کی خصلت ہے۔“ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ جواب ہے، کہ بڑھاپے کی اس حالت میں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ ابو معاویہ کی روایت میں ہے، ”ہاں۔ تیرے بڑھاپے کی گھڑی میں بھی۔“ اور عیسیٰ کی روایت میں ہے، ”تو اس کی مدد کرے۔“ ابو معاویہ کی روایت میں، ”اس کو بیچنے یا اس کی مدد کرنے کا۔“ ذکر نہیں ہے، اس کی روایت بیان ختم ہو گئی ہے، ”اس کی قدرت سے زائد ذمہ داری نہ ڈالے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن واصل الاحدب ، عن المعرور بن سويد ، قال: رايت ابا ذر وعليه حلة وعلى غلامه مثلها فسالته عن ذلك، قال: " فذكر انه ساب رجلا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعيره بامه، قال: فاتى الرجل النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إنك امرؤ فيك جاهلية إخوانكم وخولكم جعلهم الله تحت ايديكم، فمن كان اخوه تحت يديه، فليطعمه مما ياكل وليلبسه مما يلبس ولا تكلفوهم ما يغلبهم، فإن كلفتموهم فاعينوهم عليه ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا ذَرٍّ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ وَعَلَى غُلَامِهِ مِثْلُهَا فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: " فَذَكَرَ أَنَّهُ سَابَّ رَجُلًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَيَّرَهُ بِأُمِّهِ، قَالَ: فَأَتَى الرَّجُلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ إِخْوَانُكُمْ وَخَوَلُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدَيْهِ، فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ، فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ عَلَيْهِ ". واصل احدب نے معرور بن سوید سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو اس حالت میں دیکھا کہ ان (کے جسم) پر (آدھا) حلہ تھا اور ان کے غلام پر بھی اسی طرح کا (آدھا) حلہ تھا، میں نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا، کہا: تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں انہوں نے ایک آدمی کو برا بھلا کہا اور اسے اس کی ماں (کے عجمی ہونے) کی (بنا پر) عار دلائی، کہا: تو وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو یہ بات بتائی، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم ایسے آدمی ہو جس میں جاہلیت (کی خو) ہے، وہ تمہارے بھائی اور خدمت گزار ہیں، اللہ نے انہیں تمہارے ماتحت کیا ہے، تو جس کا بھائی اس کے ماتحت ہو وہ اسے اسی کھانے میں سے کھلائے جو وہ خود کھاتا ہے اور وہی لباس پہنائے جو خود پہنتا ہے اور ان کے ذمے ایسا کام نہ لگاؤ جو ان کے بس سے باہر ہو اور اگر تم ان کے ذمے لگاؤ تو اس پر ان کی اعانت کرو حضرت معرور بن سوید بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھا، وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے، اور ان کے غلام کا جوڑا بھی ویسا ہی تھا، تو میں نے ان سے اس کے بارے میں سوال کیا؟ انہوں نے بتایا، میں نے ایک آدمی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تلخ کلامی کی، اور اسے اس کی ماں کی عار دلائی، حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، وہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ایسے فرد ہو، جس میں جاہلیت کی بو ہے، تمہارے بھائی (غلام) اور تمہارے نوکر چاکر، اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہارے زیردست و محکوم کیا ہے، تو جس کا بھائی اس کا ماتحت ہو تو اسے وہی کھلائے جو خود کھاتا ہے، اور وہی پہنائے جو خود پہنتا ہے، اور انہیں ایسی چیز کا مکلف نہ ٹھہرائے جس کے کرنے سے وہ بےبس ہوں اور اگر انہیں اس کا مکلف ٹھہراؤ، تو اس پر ان کی مدد کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: طعام اور لباس غلام کا حق ہے اور اس پر کام کی اتنی ذمہ داری نہ ڈالی جائے جو اس کے بس میں نہ ہو۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غلام کا حق ہے کہ اسے اس کی ضرورت کے مطابق طعام اور لباس ملے، اور اسے ایسے سخت کام کی تکلیف نہ دی جائے، جس کا وہ متحمل نہ ہو سکے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا القعنبي ، حدثنا داود بن قيس ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا صنع لاحدكم خادمه طعامه ثم جاءه به وقد ولي حره ودخانه، فليقعده معه، فلياكل، فإن كان الطعام مشفوها قليلا فليضع في يده منه اكلة او اكلتين "، قال داود: يعني لقمة او لقمتين.وحَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صَنَعَ لِأَحَدِكُمْ خَادِمُهُ طَعَامَهُ ثُمَّ جَاءَهُ بِهِ وَقَدْ وَلِيَ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ، فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ، فَلْيَأْكُلْ، فَإِنْ كَانَ الطَّعَامُ مَشْفُوهًا قَلِيلًا فَلْيَضَعْ فِي يَدِهِ مِنْهُ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ "، قَالَ دَاوُدُ: يَعْنِي لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی کا خادم اس کے لیے کھانا تیار کرے، پھر اس کے سامنے پیش کرے اور اسی نے (آگ کی) تپش اور دھواں برداشت کیا ہے تو وہ اسے اپنے ساتھ بٹھائے اور وہ (غلام بھی اس کے ساتھ) کھائے اور اگر کھانا بہت سے لوگوں نے کھانا لیا ہو، (یعنی) کم ہو تو اس کے ہاتھ میں ایک یا دو لقمے (ضرور) دے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا خادم اس کے لیے کھانا تیار کرے، پھر وہ اس کے سامنے پیش کرے اور وہ اس کے پکانے اور تیار کرنے میں، اس کی گرمی اور دھواں برداشت کر چکا ہے، تو آقا کو چاہیے اسے اپنے ساتھ بٹھائے، تاکہ وہ بھی ساتھ کھا سکے، اگر (کبھی) وہ کھانا کم ہو اور دونوں کے لیے کافی نہ ہو سکے، تو وہ اس کے ہاتھ میں اس سے ایک دو نوالے دے دے۔“ راوی داؤد معنی کرتے ہیں، ”ایک دو لقمے دے دے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|