كِتَاب الْقَسَامَةِ قسموں کا بیان The Book of Oaths 7. باب نَذْرِ الْكَافِرِ وَمَا يَفْعَلُ فِيهِ إِذَا أَسْلَمَ: باب: کافر کفر کی حالت میں کوئی نذر مانے پھر مسلمان ہو جائے۔ Chapter: The vow of a disbeliever, and what he should do about it if he becomes a muslim یحییٰ بن سعید قطان نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں ایک رات مسجد حرام میں اعتکاف کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنی نذر پوری کرو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے پوچھا، اے اللہ کے رسول! میں نے جاہلیت کے دور میں مسجد حرام میں ایک رات کا اعتکاف بیٹھنے کی نذر مانی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نذر پوری کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابواسامہ، عبدالوہاب ثقفی، حفص بن غیاث اور شعبہ، ان سب نے عبیداللہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، ان میں سے حفص نے کہا: (یہ حدیث) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، ابواسامہ اور ثقفی کی حدیث میں ایک رات اعتکاف کرنے کا تذکرہ ہے اور شعبہ کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے کہا: دن کے اعتکاف کی نذر مانی۔ حفص کی حدیث میں دن یا رات کا ذکر نہیں ہے امام صاحب اپنے چھ اساتذہ کی چار سندوں سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں، ان راویوں میں سے حفص اس حدیث کو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے بتاتے ہیں، اور باقی راوی حضرت ابن عمر کی طرف منسوب کرتے ہیں، ابو اسامہ اور ثقفی کی روایت میں، رات کے اعتکاف کا تذکرہ ہے، اور شعبہ کی حدیث میں ہے، میں نے اپنے اوپر ایک دن کا اعتکاف لازم کیا تھا، اور حفص کی حدیث میں، دن یا رات کسی کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، حدثنا جرير بن حازم : ان ايوب حدثه، ان نافعا حدثه، ان عبد الله بن عمر حدثه، ان عمر بن الخطاب " سال رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بالجعرانة بعد ان رجع من الطائف، فقال: يا رسول الله، إني نذرت في الجاهلية ان اعتكف يوما في المسجد الحرام فكيف ترى؟، قال: اذهب فاعتكف يوما، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد اعطاه جارية من الخمس، فلما اعتق رسول الله صلى الله عليه وسلم سبايا الناس سمع عمر بن الخطاب اصواتهم يقولون: اعتقنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ما هذا؟ فقالوا: اعتق رسول الله صلى الله عليه وسلم سبايا الناس، فقال عمر: يا عبد الله اذهب إلى تلك الجارية فخل سبيلها "،وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ : أَنَّ أَيُّوبَ حَدَّثَهُ، أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ بَعْدَ أَنْ رَجَعَ مِنْ الطَّائِفِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ يَوْمًا فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَكَيْفَ تَرَى؟، قَالَ: اذْهَبْ فَاعْتَكِفْ يَوْمًا، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْطَاهُ جَارِيَةً مِنَ الْخُمْسِ، فَلَمَّا أَعْتَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَايَا النَّاسِ سَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَصْوَاتَهُمْ يَقُولُونَ: أَعْتَقَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَقَالُوا: أَعْتَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَايَا النَّاسِ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ اذْهَبْ إِلَى تِلْكَ الْجَارِيَةِ فَخَلِّ سَبِيلَهَا "، جریر بن حازم نے ہمیں حدیث سنائی کہ ایوب نے انہیں حدیث بیان کی، انہیں نافع نے حدیث سنائی، انہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، آپ اس وقت طائف سے لوٹنے کے بعد جعرنہ میں (ٹھہرے ہوئے) تھے، انہوں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں ایک دن مسجد حرام میں اعتکاف کروں گا، آپ کی کیا رائے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جاؤ اور ایک دن کا اعتکاف کرو۔" _x000C_ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خُمس سے ایک لونڈی عطا فرمائی تھی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے قیدیوں کو آزاد کیا، تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان کی آوازیں سنیں، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آزاد کر دیا ہے۔ تو انہوں نے پوچھا: کیا ماجرا ہے؟ لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے قیدیوں کو آزاد کر دیا ہے۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (اپنے بیٹے سے) کہا: عبداللہ! اس لونڈی کے پاس جاؤ اور اسے آزاد کر دو۔ (یہ حنین کا موقع تھا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مقام جعرانہ پر سوال کیا، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم طائف سے واپس آئے تھے، کہا، اے اللہ کے رسول! میں نے جاہلیت کے دور میں مسجد حرام میں ایک دن کا اعتکاف کرنے کی نذر مانی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا خیال و رائے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ، ایک دن کا اعتکاف کرو۔“ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (عمر کو) خمس سے ایک لونڈی دی تھی، تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں (بنو ہوازن) کے قیدیوں کو آزاد کر دیا، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کی آوازوں کو سنا، وہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آزاد کر دیا ہے، تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے پوچھا، یہ کیا ماجرا ہے؟ تو لوگوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے قیدیوں کو آزاد کر دیا ہے، تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اے عبداللہ! اس لونڈی کے پاس جاؤ، اور اس کو آزاد کر دو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: لما قفل النبي صلى الله عليه وسلم من حنين سال عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نذر كان نذره في الجاهلية اعتكاف يوم، ثم ذكر بمعنى حديث جرير بن حازم،وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا قَفَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ سَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَذْرٍ كَانَ نَذَرَهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ اعْتِكَافِ يَوْمٍ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، معمر نے ہمیں ایوب سے خبر دی، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم حنین سے واپس ہوئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دن کے اعتکاف کی نذر کے متعلق پوچھا جو انہوں نے جاہلیت میں مانی تھی۔۔ پھر جریر بن حازم کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ حنین سے لوٹے، تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی نذر کے بارے میں سوال کیا، جو انہوں نے جاہلیت کے دور میں مانی تھی، یعنی ایک دن کا اعتکاف، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا احمد بن عبدة الضبي ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، قال: ذكر عند ابن عمر عمرة رسول الله صلى الله عليه وسلم من الجعرانة فقال: لم يعتمر منها، قال: وكان عمر نذر اعتكاف ليلة في الجاهلية ثم ذكر نحو حديث جرير بن حازم، ومعمر، عن ايوب،وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ عُمْرَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْجِعْرَانَةِ فَقَالَ: لَمْ يَعْتَمِرْ مِنْهَا، قَالَ: وَكَانَ عُمَرُ نَذَرَ اعْتِكَافَ لَيْلَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، وَمَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، حماد بن زید نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ایوب نے نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس جعرانہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمرے کا تذکرہ کیا گیا تو انہوں نے کہا: آپ نے وہاں سے عمرہ نہیں کیا۔ کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جاہلیت میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی۔۔ پھر انہوں نے ایوب سے جریر بن حازم اور معمر کی روایت کردہ حدیث کے ہم معنیٰ بیان کیا حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے پاس، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ سے عمرہ کرنے کا تذکرہ کیا گیا، تو انہوں نے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں سے عمرہ نہیں کیا اور بتایا حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے جاہلیت کے زمانہ میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ایوب اور محمد بن اسحاق دونوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے نذر کے بارے میں یہی حدیث بیان کی اور ان دونوں کی حدیث میں ایک دن کے اعتکاف کا ذکر ہے امام صاحب اپنے دو اساتذہ کی سندوں سے نافع سے ہی ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی قدر کے بارے میں حدیث بیان کرتے ہیں، اور دونوں کی حدیث میں دن کے اعتکاف کا ذکر ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|