معاویہ بن سوید (بن مُقرن) سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے اپنے ایک غلام کو طمانچہ مارا اور بھاگ گیا، پھر میں ظہر سے تھوڑی دیر پہلے آیا اور اپنے والد کے پیچھے نماز پڑھی، انہوں نے اسے اور مجھے بلایا، پھر (غلام سے) کہا: اس سے پورا بدلہ لے لو تو اس نے معاف کر دیا۔ پھر انہوں (میرے والد) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم بنی مقرن کے پاس صرف ایک خادمہ تھی، ہم میں سے کسی نے اسے طمانچہ مار دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا: اسے آزاد کر دو۔ لوگوں نے کہا: ان کے پاس اس کے علاوہ اور خادم نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ (فی الحال) اس سے خدمت لیں، جب اس سے بے نیاز ہو جائیں (دوسرا انتظام ہو جائے) تو اس کا راستہ چھوڑ دیں (اسے آزاد کر دیں
حضرت معاویہ بن سوید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے اپنے ایک مولیٰ کو تھپڑ مارا تو میں بھاگ گیا، پھر ظہر سے پہلے واپس آ گیا اور اپنے والد کی اقتدا میں نماز پڑھی، تو میرے والد نے، غلام کو اور مجھے طلب کیا، پھر غلام کو کہا، اس سے بدلہ لو، تو اس نے معاف کر دیا، پھر میرے والد نے بتایا، ہم مقرن کی اولاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں صرف ایک خادمہ کے مالک تھے، تو ہم میں سے کسی ایک نے اسے تھپڑ مارا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک بات پہنچ گئی، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے آزاد کر دو۔“" بنو مقرن نے کہا، ان کے پاس اس کے سوا کوئی خادمہ نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس سے خدمت لو، جب اس سے بے نیاز ہو جائیں تو اس کو آزاد کر دیں۔“