صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر

صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
16. باب النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا:
16. باب: چاندی کو بیع سونے کے بدلے بطور قرض ممنوع ہونے کا بیان۔
Chapter: The Prohibition of selling silver for gold to be paid at a later date
حدیث نمبر: 4073
Save to word اعراب
حدثنا ابو الربيع العتكي ، حدثنا عباد بن العوام ، اخبرنا يحيى بن ابي إسحاق ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الفضة بالفضة، والذهب بالذهب إلا سواء بسواء، وامرنا ان نشتري الفضة بالذهب كيف شئنا ونشتري الذهب بالفضة كيف شئنا، قال: فساله رجل، فقال: يدا بيد، فقال: هكذا سمعت "،حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيه ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ، وَالذَّهَبِ بِالذَّهَبِ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَشْتَرِيَ الْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ كَيْفَ شِئْنَا وَنَشْتَرِيَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ كَيْفَ شِئْنَا، قَالَ: فَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَدًا بِيَدٍ، فَقَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُ "،
عباد بن عوام نے کہا: یحییٰ بن ابی اسحاق نے ہمیں خبر دی، انہوں نے کہا: ہمیں عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے عوض چاندی اور سونے کے عوض سونے کی بیع سے منع فرمایا، الا یہ کہ برابر برابر ہو اور آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سونے کے عوض چاندی جیسے چاہیں خریدیں اور چاندی کے عوض سونا جیسے چاہیں خریدیں۔ کہا: اس پر ایک آدمی نے ان سے سوال کیا اور کہا: دست بدست؟ تو انہوں نے کہا: میں نے اسی طرح سنا ہے۔
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی، چاندی کے عوض اور سونا، سونے کے عوض فروخت کرنے سے روکا ہے، الا یہ کہ برابر برابر ہوں، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم چاندی، سونے کے عوض جیسے چاہیں خرید لیں اور سونا، چاندی کے عوض جیسے چاہیں خرید لیں، تو ایک آدمی نے سوال کیا، نقد بنقد ہوں؟ تو انہوں نے کہا، میں نے ایسے ہی سنا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1590

   صحيح البخاري2175نفيع بن الحارثلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا سواء بسواء الفضة بالفضة إلا سواء بسواء بيعوا الذهب بالفضة الفضة بالذهب كيف شئتم
   صحيح البخاري2182نفيع بن الحارثالفضة بالفضة الذهب بالذهب إلا سواء بسواء أمرنا أن نبتاع الذهب بالفضة كيف شئنا الفضة بالذهب كيف شئنا
   صحيح مسلم4073نفيع بن الحارثعن الفضة بالفضة الذهب بالذهب إلا سواء بسواء أمرنا أن نشتري الفضة بالذهب كيف شئنا نشتري الذهب بالفضة كيف شئنا يدا بيدسمعت
   سنن النسائى الصغرى4582نفيع بن الحارثبيع الفضة بالفضة الذهب بالذهب إلا سواء بسواء أمرنا أن نبتاع الذهب بالفضة كيف شئنا الفضة بالذهب كيف شئنا
   سنن النسائى الصغرى4583نفيع بن الحارثتبايعوا الذهب بالفضة كيف شئتم الفضة بالذهب كيف شئتم
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4073 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4073  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سونے اور چاندی کے باہمی تبادلہ میں کمی و بیشی جائز ہے،
لیکن ان کا نقد بنقد ہونا ضروری ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4073   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4582  
´چاندی سونے سے اور سونا چاندی سے بیچنے کا بیان۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے بدلے چاندی اور سونے کے بدلے سونا بیچنے سے منع فرمایا، مگر برابر برابر، اور ہمیں حکم دیا کہ چاندی کے بدلے سونا جیسے چاہیں خریدیں اور سونے کے بدلے چاندی جیسے چاہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4582]
اردو حاشہ:
ایسی بیع جس میں سونا چاندی کے بدلے یا سونا سونے کے بدلے خریدا بیچا جائے یا اس کے برعکس، یعنی چاندی سونے کے بدلے یا چاندی کے بدلے خریدی بیچی جائے، بیع الصرف کہلاتی ہے۔ اس میں نقد ادائیگی اور برابری ضروری ہے جبکہ مختلف اشیاء کے باہمی تبادلے میں برابری کی شرط نہیں، البتہ نقد ادائیگی، اس میں بھی ضروری ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4582   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2175  
2175. حضرت ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سونے کو سونے کے عوض فروخت نہ کرو مگر برابر برابر۔ چاندی کو چاندی کے عوض فروخت نہ کرو مگر برابر برابر۔ اور سونے کوچاندی کے عوض اسی طرح چاندی کو سونے کے عوض جیسے چاہو فروخت کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2175]
حدیث حاشیہ:
یعنی اس میں کمی بیشی درست ہے مگر ہاتھوں ہاتھ کی شرط اس میں بھی ہے ایک طرف نقد دوسری طرف ادھار درست نہیں اور سونے چاندی سے عام مراد ہے مسکوک ہو یا غیر مسکوک۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2175   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2182  
2182. حضرت ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چاندی کو چاندی کے عوض اور سونے کو سونے کے عوض فروخت کرنے سے منع فرمایا مگر برابر،برابر بیچنا جائز ہے۔ اور آپ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سونے کو چاندی کے بدلے جس طرح چاہیں خریدیں،اسی طرح چاندی کو سونے کے عوض جس طرح چاہیں خریدیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2182]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں ہاتھوں ہاتھ کی قید نہیں ہے مگر مسلم کی دوسری روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ ہاتھوں ہاتھ یعنی نقدا نقد ہونا اس میں بھی شرط ہے اور بیع صرف میں قبضہ شرط ہونے پر علماءکا اتفاق ہے۔
اختلاف اس میں ہے کہ جب جنس ایک ہو تو کمی بیشی درست ہے یا نہیں،جمہور کا قول یہی ہے کہ درست نہیں ہے۔
واللہ أعلم
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2182   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2175  
2175. حضرت ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سونے کو سونے کے عوض فروخت نہ کرو مگر برابر برابر۔ چاندی کو چاندی کے عوض فروخت نہ کرو مگر برابر برابر۔ اور سونے کوچاندی کے عوض اسی طرح چاندی کو سونے کے عوض جیسے چاہو فروخت کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2175]
حدیث حاشیہ:
سونے کو سونے کے عوض اور چاندی کو چاندی کے عوض برابر برابر فروخت کیا جائے اور اگر اجناس مختلف ہوں،مثلاً:
ایک طرف سے سونا ہو اور دوسری طرف سے چاندی تو اس میں کمی بیشی ہوسکتی ہے، البتہ ادھار ناجائز ہے بلکہ دونوں طرف سے نقد ہونا ضروری ہے۔
ایک طرف سے نقد اور دوسری طرف سے ادھار جائز نہیں۔
اسی طرح دونوں طرف سے ادھا بھی ممنوع ہے۔
بہر حال اگر اجناس مختلف ہوں تو کمی بیشی کی جاسکتی ہے مگر مجلس بیع میں قبضے میں لینا شرط ہے۔
ادھار کرنا حرام ہے۔
اسے شریعت نے سود قرار دیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2175   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2182  
2182. حضرت ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چاندی کو چاندی کے عوض اور سونے کو سونے کے عوض فروخت کرنے سے منع فرمایا مگر برابر،برابر بیچنا جائز ہے۔ اور آپ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سونے کو چاندی کے بدلے جس طرح چاہیں خریدیں،اسی طرح چاندی کو سونے کے عوض جس طرح چاہیں خریدیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2182]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ بعض اوقات عنوان قائم کرکے اس کے تحت آنے والی حدیث کی وضاحت کرتے ہیں۔
اس حدیث کے آخر میں ہے کہ ہم سونے کو چاندی کے عوض اور چاندی کو سونے کے عوض جس طرح چاہیں خریدیں۔
اس حدیث میں نقد بنقد سودا کرنے کی قید نہیں ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ نے عنوان قائم کرکے اس حدیث کے بعض طرق کی طرف اشارہ کیا ہے جن میں دست بدست خریدوفروخت کرنے کے الفاظ ہیں،چنانچہ صحیح مسلم میں ہے کہ اختلاف اجناس کی صورت میں تم جس طرح چاہو خریدوفروخت کرو بشرطیکہ نقد بنقد ہو۔
(صحیح مسلم، المساقاة، حدیث: 4063(1587)
(3)
مذکورہ حدیث میں بیع صرف کا بیان ہے،یعنی جب ایک ملک کی کرنسی دوسرے ملک کی کرنسی سے خریدنا چاہیں تو کمی بیشی تو ہوسکتی ہے لیکن ادھار کی اجازت نہیں ہے۔
اگر آپ دینار کے عوض پاکستانی روپے خریدنا چاہتے ہیں تو جس وقت دینار دیں اسی وقت روپے حاصل کرلیں۔
اگر ایک طرف سے بھی تاخیر ہوئی تو اسلام اسے سود قرار دیتا ہے۔
یہ آج کل کا عام مشاہدہ ہے کہ کرنسیوں کا شرح تبادلہ اور سونے چاندی کا ریٹ لمحہ بہ لمحہ بدلتا رہتا ہے،فوری تبادلہ نہ ہو اور ایک چیز دے کر اس کے بدلے دوسری چیز حاصل کرنے میں تاخیر ہوگئی تو ریٹ بدل چکا ہوگا۔
سونے چاندی کے علاوہ بنیادی غذائی اجناس کے ایک دوسرے کے ساتھ تبادلے میں بھی یہی حکم ہوگا کہ کمی بیشی تو جائز ہے لیکن لین دین دست بدست ہو ادھار نہ ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2182   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.