كِتَاب الْبُيُوعِ لین دین کے مسائل The Book of Transactions 14. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ إِلاَّ فِي الْعَرَايَا: باب: تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا حرام ہے مگر عریہ میں درست ہے۔ Chapter: The prohibition of selling fresh dates in exchange for dry dates except in the case of 'Araya ہمیں یحییٰ بن یحییٰ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے زہری سے خبر دی، نیز ہمیں ابن نمیر اور زہیر بن حرب نے حدیث بیان کی۔۔ الفاظ انہی دونوں کے ہیں۔۔ دونوں نے کہا: ہمیں سفیان نے حدیث بیان کی کہ ہمیں زہری نے سالم سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے (پکنے کی) صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلہے پھل کی بیع سے اور پھل کو خشک کھجور کے عوض بیچنے سے منع فرمایا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ ان کے پکنے کی صلاحیت ظاہر ہو جائے اور تازہ کھجور، خشک کھجور کے عوض بیچنے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قال ابن عمر : وحدثنا زيد بن ثابت ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: رخص في بيع العرايا "، زاد ابن نمير في روايته: ان تباع.قَالَ ابْنُ عُمَرَ : وَحَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا "، زَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: أَنْ تُبَاعَ. ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمیں زید بن ثابت نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عرایا کی اجازت دی۔ ابن نمیر نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: (اجازت دی) کہ اسے بیچا (یا خریدا) جائے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عرایا کی رخصت دی ہے، یعنی فروخت کرنے کی عرایا کی تفسیر اگلے باب میں آ رہی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن شہاب سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پھل (پکنے) کی صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے مت خریدو اور نہ خشک کھجور کے عوض (درخت پر لگا) پھل خریدو۔" ابن شہاب نے کہا: مجھے سالم بن عبداللہ بن عمرو نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، بالکل اسی کے مانند حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھل پکنے کی صلاحیت کے ظاہر ہونے سے پہلے نہ خریدو اور نہ تازہ کھجور، خشک کھجور سے خریدو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا حجين بن المثنى ، حدثنا الليث ، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن بيع المزابنة والمحاقلة "، والمزابنة: ان يباع ثمر النخل بالتمر، والمحاقلة: ان يباع الزرع بالقمح، واستكراء الارض بالقمح، قال: واخبرني سالم بن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا تبتاعوا الثمر حتى يبدو صلاحه، ولا تبتاعوا الثمر بالتمر ". وقال سالم : اخبرني عبد الله ، عن زيد بن ثابت ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انه رخص بعد ذلك في بيع العرية بالرطب او بالتمر، ولم يرخص في غير ذلك ".وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ "، وَالْمُزَابَنَةُ: أَنْ يُبَاعَ ثَمَرُ النَّخْلِ بِالتَّمْرِ، وَالْمُحَاقَلَةُ: أَنْ يُبَاعَ الزَّرْعُ بِالْقَمْحِ، وَاسْتِكْرَاءُ الْأَرْضِ بِالْقَمْحِ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا تَبْتَاعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَلَا تَبْتَاعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ ". وقَالَ سَالِمٌ : أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ رَخَّصَ بَعْدَ ذَلِكَ فِي بَيْعِ الْعَرِيَّةِ بِالرُّطَبِ أَوْ بِالتَّمْرِ، وَلَمْ يُرَخِّصْ فِي غَيْرِ ذَلِكَ ". ابن شہاب نے سعید بن مسیب سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ اور محاقلہ کی بیع سے منع فرمایا۔ مزابنہ یہ ہے کہ کھجور پر لگے پھل کو خشک کھجور کے عوض فروخت کیا جائے، اور محاقلہ یہ ہے کہ کھیتی کو (کٹنے سے پہلے) گندم کے عوض فروخت کیا جائے اور زمین کو گندم کے عوض کرائے پر دیا جائے۔ (ابن شہاب نے) کہا: مجھے سالم بن عبداللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی کہ آپ نے فرمایا: "صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے پھل نہ خریدو، اور نہ (درخت پر لگے) پھل کو خشک کھجور کے عوض خریدو۔" سالم نے کہا: مجھے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے اس (ممانعت کے عام حکم) کے بعد عَرِیہ کی بیع میں تروتازہ یا خشک کھجور کے عوض بیع کی رخصت دی، اور اس کے سوا کسی بیع میں رخصت نہیں دی حضرت سعید المسیب رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا ہے، مزابنہ یہ ہے کہ درختوں کا پھل، خشک کھجوروں کے عوض بیچا جائے اور محاقلہ یہ ہے کہ کھیتی، گندم کے عوض فروخت کی جائے یا زمین گندم کے عوض بٹائی پر دی جائے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
امام مالک نے نافع سے، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ والے کو اجازت دی کہ وہ اسے (اس پر موجود پھل کو) مقدار کا اندازہ کرتے ہوئے خشک کھجور کے عوض بیچ لے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کے مالک کو اجازت دی ہے کہ وہ اسے اندازہ کر کے چھواروں کے عوض بیچ دے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سلیمان بن بلال نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے خبر دی کہا: مجھے نافع نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کے بارے میں رخصت دی (عریہ یہ ہے) کہ گھر والے (اپنی طرف سے دیے گئے درخت کے پھل کا) خشک کھجور کے حوالے سے اندازہ لگا کر اسے لے لیں تاکہ وہ تازہ کھجور کھا سکیں حضرت زید بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کے بارے میں اجازت دی ہے کہ کوئی گھرانہ اس کو اندازہ لگا کر چھواروں کے عوض لے لے اور تازہ کھجوریں کھا لیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالوہاب نے ہمیں کہا کہ میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا وہ کہہ رہے تھے: مجھے نافع نے اسی سند سے اسی کے مانند خبر دی امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشیم نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ خبر دی، البتہ انہوں نے کہا: عریہ سے وہ کھجور کا درخت مراد ہے جو لوگوں کو (بطور عطیہ) دیا جاتا ہے۔ وہ (درخت پر لگے پھل کو) اندازے کے بقدر خشک کھجوروں کے عوض فروخت کر دیتے ہیں یحییٰ بن سعید اسی سند سے بیان کرتے ہیں، ہاں اس میں یہ ہے کہ عریہ وہ کھجور ہے، جو کسی قوم کو دی جاتی ہے تو وہ اسے اندازہ کر کے خشک کھجوروں کے عوض بیچ دیتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
لیث نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے خبر دی، انہوں نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کو (اس سے حاصل ہونے والی) خشک کھجور کی مقدار کے اندازے سے فروخت کرنے کی اجازت دی۔ یحییٰ نے کہا: عریہ یہ ہے کہ کوئی آدمی اپنے گھر والوں کی خوراک کے لیے کھجور کا تازہ پھل (اس سے حاصل ہونے والی) خشک کھجور کے اندازے کے عوض خرید لے۔ (یہ تعریف تازہ پھل لینے والے کے نقطہ نظر سے ہے۔ مفہوم ایک ہی ہے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، عریہ کے فروخت کرنے کی رخصت دی ہے کہ اس کو اندازہ کر کے خشک کھجوروں کے عوض بیچ دیا جائے، یحییٰ بن سعید کہتے ہیں عریہ، یہ ہے کہ ایک آدمی کھجور کے درختوں کا پھل، اپنے گھر والوں کے لیے تازہ کھانے کے لیے خرید لے، اور اندازہ کر کے اس کے عوض خشک کھجوریں دے دے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبیداللہ نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا میں رخصت دی کہ اس (کے پھل) کا اندازہ کرتے ہوئے اسے کھجور کی ماپی ہوئی مقدار کے عوض فروخت کر دیا جائے حضرت زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کو، ان کے پھل کا اندازہ کر کے چھوہاروں کے ناپ کے عوض بیچنے کی رخصت دی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث روایت کی، اور (فروخت کر دیا جائے کی بجائے) "حاصل کر لیا جائے" کے الفاظ بیان کیے امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں جس میں تباع کی جگہ توخذ ہے کہ چھوہاروں کے عوض حاصل کر لی جائیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ایوب نے نافع سے اسی سند کے ساتھ روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کی بیع میں اس کے اندازے کی مقدار (کے حساب سے لین دین) کی اجازت دی امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) عرایا کو اندازہ کر کے بیچنے کی رخصت دی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سلیمان بن بلال نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے حدیث بیان کی، انہوں نے بُشیر بن یسار سے، انہوں نے اپنے گھرانے سے تعلق رکھنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ سے، جن میں سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں، روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (درخت پر لگے) پھل کو خشک کھجور کے عوض فروخت کرنے سے منع فرمایا۔ اور آپ نے فرمایا: "یہ سود ہے، یہی (بیع) مزابنہ (کھجور کے درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک کھجور کے عوض فروخت کرنا) ہے۔" ہاں، البتہ آپ نے عریہ کو بیچنے یا خریدنے کی اجازت دی (عَرِیہ یہ ہے) کہ کوئی خاندان ایک دو کھجور کے درخت (جو بطور عطیہ دے گئے) ان سے حاصل ہونے والی خشک کھجور کے اندازے کے مطابق لے لیں تاکہ وہ اس کا تازہ پھل کھائیں (اور جنہیں درخت دیے گئے ہیں، انہیں خشک کھجور دے دیں بشیر بن یسار اپنے محلہ کے بعض صحابہ سے بیان کرتے ہیں، ان میں حضرت سہل بن ابی حشمہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی داخل ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تازہ پھل کو خشک پھل کے عوض بیچنے سے منع فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ سود ہے، یہ مزابنہ ہے۔“ مگر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ بیچنے کی رخصت دی، یہ ایک دو کھجوریں ہیں یعنی ان کا پھل جسے کوئی گھرانہ، اندازہ کر کے خشک کھجوروں کے عوض لے لیتا ہے تاکہ تازہ کھجوریں کھا سکیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
لیث نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے خبر دی، انہوں نے بُشیر بن یسار سے اور انہوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے (بعض) صحابہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کو (اس سے حاصل ہونے ولی) خشک کھجور کی مقدار کے اندازے سے فروخت کرنے کی اجازت دی بشیر بن یساررحمۃ اللہ علیہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کو اندازاً چھوہاروں کے عوض بیچنے کی رخصت دی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن مثنیٰ، اسحاق بن ابراہیم اور ابن ابی عمر سب نے (عبدالوہاب) ثقفی سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا وہ کہہ رہے تھے: مجھے بشیر بن یسار نے اپنے خاندان سے تعلق رکھنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اصحاب سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔ آگے یحییٰ سے سلیمان بن بلال کی حدیث (3887) کے مانند حدیث ذکر کی۔ لیکن اسحاق اور ابن مثنیٰ نے لفظ ربا کی بجائے لفظ زبن (مزابنہ) استعمال کیا ہے، تاہم ابن ابی عمر نے رِبا ہی کہا بشیر بن یسار اپنے محلہ کے بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بیان کرتے ہیں، آگے حدیث نمبر 67 بیان کی، فرق یہ ہے کہ وہ امام صاحب کے استاد اسحاق اور ابن المثنیٰ نے ربا
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان بن عیینہ نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے حدیث بیان کی، انہوں نے بشیر بن یسار سے، انہوں نے سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔۔۔ انہی (سلیمان، لیث اور ثقفی) کی حدیث کے ہم معنی امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ولید بن کثیر نے کہا: مجھے بنو حارثہ کے مولیٰ بشیر بن یسار نے حدیث بیان کی کہ رافع بن خدیج اور سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ دونوں نے اسے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ، یعنی تازہ کھجور کی خشک کھجور کے عوض بیع سے منع فرمایا، سوائے عرایا والوں کے کیونکہ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تھی بشیر بن یسار بنو حارثہ کے آزاد کردہ غلام حضرت رافع بن خدیج اور سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ، کھجوروں کے پھل کی خشک کھجوروں سے بیع سے منع فرمایا مگر عرایا والوں کو اس کی اجازت دی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک سے پوچھا: کیا آپ کو داود بن حصین نے ابن ابی احمد کے آزاد کردہ غلام ابوسفیان (وہب) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کو پانچ وسق سے کم یا پانچ وسق تک اندازے سے بیچنے کی رخصت دی ہے؟۔۔ (امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا:) شک داود کو ہے کہ انہوں (ابوسفیان) نے پانچ وسق کہا یا پانچ وسق سے کم کہا۔۔ تو انہوں (امام مالک) نے جواب دیا: ہاں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کی بیع کی اندازہ کر کے رخصت دی۔ بشرطیکہ پانچ وسق سے کم یا پانچ وسق ہو۔ یہ شک حدیث کے راوی داؤد بن الحصین کو ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن المزابنة "، والمزابنة: بيع الثمر بالتمر كيلا، وبيع الكرم بالزبيب كيلا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ "، وَالْمُزَابَنَةُ: بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَبَيْعُ الْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا ". امام مالک نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا اور مزابنہ سے مراد (کھجور کے تازہ) پھل کو خشک کھجور کی ماپی (یا تولی ہوئی) مقدار کے عوض اور انگور کو منقیٰ کی ماپی (یا تولی ہوئی) مقدار کے عوض فروخت کرنا ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا، اور مزابنہ کھجوروں کے پھل کو خشک کھجوروں کے ناپ سے اور انگوروں کو منقہ سے ناپ کر بیچنا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن بشیر نے کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی کہ حضرت عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) نے انہیں خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا، اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور کے تازہ پھل کو خشک کھجور کی ماپی ہوئی مقدار کے عوض بیچا جائے اور انگور کو منقیٰ کی ماپی ہوئی مقدار کے عوض بیچا جائے اور (خوشیوں میں) گندم کی کھیتی کو ماپی ہوئی مقدار کے عوض بیچا جائے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ہے، کھجوروں کے پھل کو خشک کھجور کے ناپ سے بیچنا، انگوروں کو منقہ کے ناپ سے بیچنا، گندم کی کھیتی کو گندم کے ناپ سے بیچنا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن ابی زائدہ نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ حدیث بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو اسامہ نے ہم سے بیان کیا، کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا۔ اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور کے (تازہ) پھل کو خشک کھجور کے ماپ کی مقررہ مقدار کے عوض اور انگور کو منقیٰ کے ماپ کی مقررہ مقدار کے عوض فروخت کیا جائے اور کسی بھی پھل کو اندازے کی بنیاد پر (اسی طرح) فروخت کرنے سے منع فرمایا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا اور مزابنہ، کھجور کا پھل چھوہاروں سے ناپ کر بیچنا، انگوروں کو منقہ کے عوض ناپ کر بیچنا اور ہر پھل کو اندازہ کر کے (اس کی جنس سے) بیچنا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسماعیل بن ابراہیم نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور پر جو پھل لگا ہوا ہے اسے ماپ کی مقررہ مقدار کے ساتھ خشک کھجور کے عوض بیچا جائے کہ اگر بڑھ گیا تو میرا اور اگر کم ہو گیا تو اس کی ذمہ داری بھی مجھ پر ہو گی حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ہے اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور کے درخت پر پھل کو متعین ناپ کے عوض بیچا جائے کہ اگر درخت کا پھل زیادہ ہوا تو میرا ہو گا، کم ہو گا تو میرا نقصان ہو گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حماد نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی امام صاحب مذکورہ بالا روایت دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثني محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن نافع ، عن عبد الله ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة ان يبيع ثمر حائطه، إن كانت نخلا بتمر كيلا، وإن كان كرما ان يبيعه بزبيب كيلا، وإن كان زرعا ان يبيعه بكيل طعام، نهى عن ذلك كله "، وفي رواية قتيبة: او كان زرعا.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ، إِنْ كَانَتْ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَ كَرْمًا أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ، نَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ "، وَفِي رِوَايَةِ قُتَيْبَةَ: أَوْ كَانَ زَرْعًا. قتیبہ بن سعید اور محمد بن رُمح نے لیث سے حدیث بیان کی، انہوں نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا (مزابنہ یہ ہے) کہ کوئی آدمی اپنے باغ کا پھل اگر کھجور ہو تو خشک کھجور کے مقررہ ماپ کے عوض فروخت کرے اور اگر انگور ہو تو منقیٰ کے مقررہ ماپ کے عوض فروخت کرے اور اگر کھیتی ہو تو غلے کے مقررہ ماپ کے عوض اسے فروخت کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب (سودوں) سے منع فرمایا۔ قتیبہ کی روایت میں (وان کان زرعا "اور اگر کھیتی ہو" کے بجائے) "یا کھیتی ہو" کے الفاظ ہیں۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منع فرمایا، یعنی اپنے باغ کے درخت پر پھل کو، اگر کھجور ہے تو چھوہارے کے ناپ سے بیچنا، اور اگر انگور ہے تو منقہ کے ناپ سے بیچنا اور اگر کھیتی ہے تو غلہ کے ناپ سے بیچنا، ان تمام صورتوں سے منع فرمایا، قتیبہ کی روایت میں، إن کانَ زَرعاً
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس، ضحاک اور موسیٰ بن عقبہ سب نے نافع سے اسی سند کے ساتھ ان (عبیداللہ، ایوب اور لیث) کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے تین اور اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|