كِتَاب الْبُيُوعِ لین دین کے مسائل 16. باب النَّهْيِ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَعَنِ الْمُخَابَرَةِ وَبَيْعِ الثَّمَرَةِ قَبْلَ بُدُوِّ صَلاَحِهَا وَعَنْ بَيْعِ الْمُعَاوَمَةِ وَهُوَ بَيْعُ السِّنِينَ: باب: محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ کی ممانعت اور پھل کی بیع قبل صلاحیت کے اور معاومہ کا منع ہونا۔
سفیان بن عیینہ نے ہمیں ابن جریج سے حدیث بیان کی، انہوں نے عطاء سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقالہ، مزابنہ، مخابرہ اور (پکنے کی) صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا اور (حکم دیا کہ) عرایا (کی بیع) کے سوا (پھل یا کھیتی کو) صرف دینار اور درہم کے عوض ہی فروخت کیا جائے
سفیان بن عیینہ نے ہمیں ابن جریج سے حدیث بیان کی، انہوں نے عطاء سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقالہ، مزابنہ، مخابرہ اور (پکنے کی) صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا اور (حکم دیا کہ) عرایا (کی بیع) کے سوا (پھل یا کھیتی کو) صرف دینار اور درہم کے عوض ہی فروخت کیا جائے
ابوعاصم نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ابن جریج نے عطاء اور ابوزبیر سے خبر دی، ان دونوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔۔۔ آگے اسی کے مانند بیان کیا
مخلد بن یزید جزری نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے عطاء نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ، محاقلہ، مزابنہ اور کھانے کے قابل ہونے سے پہلے پھلوں کی فروخت کرنے سے منع فرمایا اور (حکم دیا کہ پھلوں اور اجناس کی) صرف درہم و دینار ہی سے بیع کی جائے، سوائے عرایا کے۔ عطاء نے کہا: حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے ان الفاظ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: مخابرہ سے مراد وہ چٹیل زمین ہے جو ایک آدمی دوسرے کے حوالے کرے تو وہ اس میں خرچ کرے، پھر وہ (زمین دینے والا) اس کی پیداوار میں سے حصہ لے۔ اور ان کا خیال ہے کہ مزابنہ سے مراد کھجور پر لگی ہوئی تازہ کھجور کی خشک کھجور (کی معینہ مقدار) کے عوض بیع ہے اور محاقلہ یہ ہے کہ آدمی کھڑی فصل کو ماپے ہوئے غلے کے عوض بیچ دے
زید بن ابی انیسہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم سے ابوولید مکی نے حدیث بیان کی جبکہ وہ عطاء بن ابی رباح کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انہوں (زید) نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مزابنہ، مخابرہ اور اس بات سے منع فرمایا ہے کہ اِشقاہ سے پہلے (درخت پر لگا ہوا) کھجور (کا پھل) خریدا جائے۔ اِشقاہ یہ ہے کہ اس میں سرخی یا زردی پیدا ہو جائے یا اس میں سے کچھ کھایا جا سکے 0سارا پھل بیک وقت نہیں بکتا، کچھ کھانے کے قابل ہو جائے تو بیع جائز ہے۔) اور محاقلہ یہ ہے کہ کھیتی کی بیع غلے کی متعین مقدار (صاع، وسق وغیرہ یا وزن) کے ساتھ کی جائے اور مزابنہ یہ ہے کہ درخت پر لگی کھجور کی بیع خشک کھجور کی (ماپ یا تول کے ذریعے سے) متعین مقدار کے ساتھ کی جائے اور مخابرہ یہ ہے کہ زمین کو (جواز کی شروط پوری کیے بغیر) تہائی، چوتھائی یا اس طرح کے (کسی متعین) حصے کے عوض (بٹائی پر) دیا جائے۔ زید نے کہا: میں نے (ساتھ بیٹھے) عطاء بن ابی رباح رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا: کیا آپ نے (بھی) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں
سلیم بن حیان نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سعید بن میناء نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ، محاقلہ، مخابرہ اور رنگ تبدیل ہونے (اشقاح) سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا۔ (سلیم بن حیان نے) کہا: میں نے سعید سے پوچھا: اشقاح سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: ان میں سرخی اور زردی پیدا ہو جائے اور اس میں سے کھایا جا سکے
حماد بن زید نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ایوب نے ابوزبیر اور سعید بن میناء سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مزابنہ، معاومہ، مخابرہ۔۔ ان دونوں (ابوزبیر اور سعید) میں سے ایک نے کہا: کئی سالوں کے لیے بیع کرنا ہی معاومہ ہے۔ اور استثاء والی بیر سے منع فرمایا اور عرایا (کو خشک پھل کے عوض بیچنے) کی اجازت دی
|