ہمیں یحییٰ بن یحییٰ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے زہری سے خبر دی، نیز ہمیں ابن نمیر اور زہیر بن حرب نے حدیث بیان کی۔۔ الفاظ انہی دونوں کے ہیں۔۔ دونوں نے کہا: ہمیں سفیان نے حدیث بیان کی کہ ہمیں زہری نے سالم سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے (پکنے کی) صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلہے پھل کی بیع سے اور پھل کو خشک کھجور کے عوض بیچنے سے منع فرمایا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ ان کے پکنے کی صلاحیت ظاہر ہو جائے اور تازہ کھجور، خشک کھجور کے عوض بیچنے سے منع فرمایا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3875
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اگر درخت پر کھجور، توڑی ہوئی خشک کھجور کے عوض فروخت کی جائے تو اس کو بیع مزابنہ کہتے ہیں اور یہ عرایا کی صورت کے سوا بالاتفاق ناجائز ہے، لیکن اگر تازہ کھجور توڑ کر خشک کھجور کے عوض فروخت کی جائے تو یہ ائمہ ثلاثہ اور صاحبین (ابو یوسف، محمد) کے نزدیک ناجائز ہے، اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک نقد بنقد اور برابر برابر ہو تو جائز ہے، کمی و بیشی ہو یا ادھار ہو تو ناجائز ہے۔ علامہ سعید نے امام ابو حنیفہ کے موقف کو صحیح حدیث کے خلاف تسلیم کیا ہے اور صاحبین کے مسلک کو اختیار کیا ہے۔ (شرح صحیح مسلم: ج 4 ص 204)