صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْبُيُوعِ
لین دین کے مسائل
The Book of Transactions
17. باب كِرَاءِ الأَرْضِ:
باب: زمین کو کرایہ پر دینے کا بیان۔
Chapter: Kira (leasing Land)
حدیث نمبر: 3915
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن منصور ، حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد ، حدثنا رباح بن ابي معروف ، قال: سمعت عطاء ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء الارض، وعن بيعها السنين، وعن بيع الثمر حتى يطيب ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ أَبِي مَعْرُوفٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، وَعَنْ بَيْعِهَا السِّنِينَ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَطِيبَ ".
اسماعیل بن علیہ نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزبیر سے، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔۔ اسی کے مانند، البتہ انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ کئی سالوں کے لیے بیع کرنا ہی معاومہ ہے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے اور اس کو چند سال کے لیے بیچنے سے بھی، اور پھل کو پختہ (شیریں) ہونے سے پہلے بیچنے سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3916
Save to word اعراب
وحدثني ابو كامل الجحدري ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن مطر الوراق ، عن عطاء ، عن جابر بن عبد الله : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن كراء الارض ".وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ ".
رباح بن ابی معروف نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے عطاء سے سنا، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو (اس کی اپنی پیداوار کے بدلے کرائے پر دینے، اس (کے پھل) کو کئی سالوں کے لیے بیچنے اور پکنے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3917
Save to word اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، حدثنا محمد بن الفضل لقبه عارم وهو ابو النعمان السدوسي ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا مطر الوراق ، عن عطاء ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كانت له ارض، فليزرعها، فإن لم يزرعها، فليزرعها اخاه ".وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ لَقَبُهُ عَارِمٌ وَهُوَ أَبُو النُّعْمَانِ السَّدُوسِيُّ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا مَطَرٌ الْوَرَّاقُ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، فَإِنْ لَمْ يَزْرَعْهَا، فَلْيُزْرِعْهَا أَخَاهُ ".
حماد بن زید نے ہمیں مطروراق سے حدیث بیان کی، انہوں نے عطاء سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہے وہ خود کاشت کرے یا (فالتو ہونے کی صورت میں) گر وہ خود کاشت نہ کر سکے (تو اپنے بھائی کو مسخ کے طور پر دے دے) تاکہ اس کا بھائی کاشت کر لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3918
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن موسى ، حدثنا هقل يعني ابن زياد ، عن الاوزاعي ، عن عطاء ، عن جابر بن عبد الله ، قال: كان لرجال فضول ارضين من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كانت له فضل ارض، فليزرعها، او ليمنحها اخاه، فإن ابى، فليمسك ارضه ".حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا هِقْلٌ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ لِرِجَالٍ فُضُولُ أَرَضِينَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ فَضْلُ أَرْضٍ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ ".
مہدی بن میمون نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں مطروراق نے عطاء سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کی زمین ہو تو (بہتر ہے) وہ اسے خود کاشت کرے۔ اگر وہ خود کاشت نہ کرے تو اپنے بھائی کو کاشت کاری کے لیے دے دے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں کے پاس ضرورت سے زائد، فالتو زمینیں تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس ضرورت سے زائد فالتو زمین ہو وہ اسے خود کاشت کرے، یا اپنے مسلمان بھائی کو عطیہ و بخشش کے طور پر دے دے، اگر وہ اس کے لیے تیار نہیں ہے تو پھر اپنے پاس ہی رکھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3919
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا معلى بن منصور الرازي ، حدثنا خالد ، اخبرنا الشيباني ، عن بكير بن الاخنس ، عن عطاء ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يؤخذ للارض اجر، او حظ ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، أَخْبَرَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُؤْخَذَ لِلْأَرْضِ أَجْرٌ، أَوْ حَظٌّ ".
اوزاعی نے عطاء سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ کے پاس ضرورت سے زائد زمینیں تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کے پاس ضرورت سے زائد زمین ہو وہ یا تو اسے خود کاشت کرے یا اپنے بھائی کو عاریتا دے دے۔ اگر وہ نہیں مانتا تو وہ اپنی زمین اپنے پاس رکھ لے۔" (کسی غیر شرعی طریقے سے کرائے پر نہ دے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کا کرایہ اور متعین حصہ لینے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3920
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبد الملك ، عن عطاء ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كانت له ارض، فليزرعها، فإن لم يستطع ان يزرعها وعجز عنها، فليمنحها اخاه المسلم، ولا يؤاجرها إياه ".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَزْرَعَهَا وَعَجَزَ عَنْهَا، فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، وَلَا يُؤَاجِرْهَا إِيَّاهُ ".
بکیر بن اخنس نے عطاء سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ زمین کی اجرت (کرایہ) یا (اس کی ہونے والی پیداوار کا) متعین (مقدار میں) حصہ لیا جائے
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو وہ اسے خود کاشت کرے، (اگر زائد ہونے کی وجہ سے) کاشت نہ کر سکتا ہو اور اس کی کاشت سے بے بس ہو تو کسی مسلمان بھائی کو عطیہ کر دے، اور اس سے اجرت و مزدوری نہ لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3921
Save to word اعراب
وحدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا همام ، قال: سال سليمان بن موسى عطاء ، فقال: احدثك جابر بن عبد الله : ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من كانت له ارض، فليزرعها، او ليزرعها اخاه، ولا يكرها "، قال: نعم.وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: سَأَلَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَطَاءً ، فَقَالَ: أَحَدَّثَكَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ، وَلَا يُكْرِهَا "، قَالَ: نَعَمْ.
عبدالملک نے ہمیں عطاء سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کے پاس زمین ہو، وہ اسے خود کاشت کرے، اگر وہ اس میں کاشتکاری کی استطاعت نہ پائے اور عاجز ہو تو (بہتر ہے) اپنے کسی مسلمان بھائی کو عاریتا دے دے اور اس کے ساتھ زمین کی اجرت کا معاملہ نہ کرے
سلیمان بن موسیٰ نے عطاء سے سوال کیا، کیا حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما نے آپ کو یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو، وہ اس کی کاشت کرے یا بھائی کو کاشت کرنے کے لیے دے دے (کہ وہ پیداوار حاصل کر لے) اور اس کو کرایہ یا اجرت پر نہ دے؟ عطاء نے کہا، جی ہاں سنائی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3922
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن جابر : ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى عن المخابرة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ ".
ہمام نے حدیث بیان کی، کہا: سلیمان بن موسیٰ نے عطاء سے سوال کیا اور کہا: کیا آپ کو حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کے پاس زمین ہو (تو بہتر ہے) وہ اسے کاشت کرے یا اپنے بھائی کو کاشتکاری کے لیے دے دے اور اسے کرائے پر نہ دے؟" انہوں نے جواب دیا: ہاں
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرت سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3923
Save to word اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر ، حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد ، حدثنا سليم بن حيان ، حدثنا سعيد بن ميناء ، قال: سمعت جابر بن عبد الله ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من كان له فضل ارض، فليزرعها، او ليزرعها اخاه، ولا تبيعوها "، فقلت لسعيد: ما قوله: ولا تبيعوها: يعني الكراء، قال: نعم.وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كَانَ لَهُ فَضْلُ أَرْضٍ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ، وَلَا تَبِيعُوهَا "، فَقُلْتُ لِسَعِيدٍ: مَا قَوْلُهُ: وَلَا تَبِيعُوهَا: يَعْنِي الْكِرَاء، قَالَ: نَعَمْ.
عمرو (بن دینار) نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ (غلط شرطوں کے ساتھ بٹائی پر دینے) سے منع فرمایا
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس فالتو زمین ہو تو وہ اسے کاشت کرے (بے آباد نہ چھوڑے) یا کاشت کے لیے اپنے بھائی کو دے دے (تاکہ وہ پیداوار اٹھا سکے) اس کو کرایہ پر نہ دے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کے شاگرد، سعید کہتے ہیں، میں نے ان سے پوچھا، لا تبيعوها؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3924
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، قال: كنا نخابر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنصيب من القصري، ومن كذا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كانت له ارض، فليزرعها، او فليحرثها اخاه، وإلا فليدعها ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنَّا نُخَابِرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنُصِيبُ مِنَ الْقِصْرِيِّ، وَمِنْ كَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ فَلْيُحْرِثْهَا أَخَاهُ، وَإِلَّا فَلْيَدَعْهَا ".
سعید بن میناء نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کے پاس فالتو زمین ہو وہ اسے خود کاشت کرے یا اپنے بھائی کو کاشتکاری کے لیے دے دے اور اسے (استفادے کے لیے) فروخت نہ کرو۔" میں (سلیم بن حیان) نے سعید سے پوچھا: "اسے فروخت نہ کرو" سے کیا مراد ہے؟ کیا آپ کی مراد کرایہ پر دینے سے تھی؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں، زمین بٹائی پر دیتے تھے، اور ان سے قصارۃ اور فلاں زمین کا حصہ لیتے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو وہ خود کاشت کرے یا اس کا بھائی اس کو کاشت کرے، وگرنہ اس کو پڑی رہنے دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3925
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر ، واحمد بن عيسى ، جميعا عن ابن وهب ، قال ابن عيسى، حدثنا عبد الله بن وهب، حدثني هشام بن سعد ، ان ابا الزبير المكي ، حدثه، قال: سمعت جابر بن عبد الله ، يقول: كنا في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم ناخذ الارض بالثلث، او الربع بالماذيانات، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك فقال: " من كانت له ارض، فليزرعها، فإن لم يزرعها، فليمنحها اخاه، فإن لم يمنحها اخاه، فليمسكها ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، جميعا عَنْ ابْنِ وَهْبٍ ، قَالَ ابْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّيّ ، حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: كُنَّا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَأْخُذُ الْأَرْضَ بِالثُّلُثِ، أَوِ الرُّبُعِ بِالْمَاذِيَانَاتِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ فَقَالَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، فَإِنْ لَمْ يَزْرَعْهَا، فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ لَمْ يَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَلْيُمْسِكْهَا ".
زہیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ابوزبیر نے ہمیں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زمین بٹائی پر دیتے اور (باقی ساری پیداوار میں سے حصے کے علاوہ) گاہے جانے کے بعد خوشوں میں بچ جانے والی گندم اور اس طرح کی چیزیں (پانی کی گزرگاہوں کے ارد گرد ہونے والی پیداوار) وصول کرتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کے پاس زمین ہو وہ اسے خود کاشت کرے یا اپنے کسی بھائی کو کاشت کاری کے لیے (عاریتا) دے دے ورنہ اسے (خالی) پڑا دہنے دے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں، نالوں کے کنارے والی زمین کی پیداوار اور تہائی یا چوتھائی حصہ پر زمین لیتے تھے۔ اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب فرمایا: جس کے پاس زمین ہے وہ خود کاشت کرے، اور اگر کاشت نہ کر سکے تو اپنے بھائی کو عارضی طور پر دے دے۔ اور اگر اپنے بھائی کو نہ دے سکے، تو اپنے پاس روکے رکھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3926
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا يحيى بن حماد ، حدثنا ابو عوانة ، عن سليمان ، حدثنا ابو سفيان ، عن جابر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " من كانت له ارض، فليهبها او ليعرها ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَهَبْهَا أَوْ لِيُعِرْهَا ".
ہشام بن سعد نے مجھے حدیث بیان کی کہ انہیں ابوزبیر مکی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تہائی یا چوتھائی حصے کے عوض، نالوں (کے کناروں کی پیداوار) کے عوض زمین لیتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بارے میں (خطبہ دینے کے لیے) کھڑے ہوئے اور فرمایا: "جس کے پاس زمین ہو تو (بہتر ہے) وہ اسے کاشت کرے۔" اگر وہ خود اسے کاشت نہیں کرتا تو اپنے بھائی کوعاریتا دے دے، اگر وہ اسے اپنے بھائی کو بھی نہیں دیتا تو اس کو اپنے پاس رکھ لے
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس (فالتو) زمین ہو تو وہ اسے ہبہ کر دے یا عاریتاً (کچھ وقت کے لیے) دے دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3927
Save to word اعراب
وحدثنيه حجاج بن الشاعر ، حدثنا ابو الجواب ، حدثنا عمار بن رزيق ، عن الاعمش ، بهذا الإسناد، غير انه قال: فليزرعها، او فليزرعها رجلا.وحَدَّثَنِيهِ حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ فَلْيُزْرِعْهَا رَجُلًا.
ابو عوانہ نے ہمیں سلیمان (اعمش) سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابوسفیان (طلحہ بن نافع) نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جس کے پاس زمین ہو تو (بہتر ہے کہ) وہ اسے ہبہ کرے یا عاریتا دے دے
امام صاحب مذکورہ روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں مگر اس میں یہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے خود کاشت کرے یا کسی آدمی کو کاشت کے لیے دے دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3928
Save to word اعراب
وحدثني هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو وهو ابن الحارث ، ان بكيرا ، حدثه: ان عبد الله بن ابي سلمة ، حدثه، عن النعمان بن ابي عياش ، عن جابر بن عبد الله : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن كراء الارض ". قال بكير : وحدثني نافع ، انه سمع ابن عمر ، يقول: كنا نكري ارضنا، ثم تركنا ذلك حين سمعنا حديث رافع بن خديج.وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ بُكَيْرًا ، حَدَّثَهُ: أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ ، حَدَّثَهُ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ ". قَالَ بُكَيْرٌ : وَحَدَّثَنِي نَافِعٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: كُنَّا نُكْرِي أَرْضَنَا، ثُمَّ تَرَكْنَا ذَلِكَ حِينَ سَمِعْنَا حَدِيثَ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ.
عمار بن رُزَیق نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے کہا: "وہ اسے کاشت کرے یا کسی اور آدمی کو کاشت کاری کے لیے دے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین بٹائی پر دینے سے منع فرمایا۔ بکیر کہتے ہیں، مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا کہ ہم زمین بٹائی پر دیتے تھے۔ پھر جب ہم نے رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث سنی تو ہم نے اسے ترک کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3929
Save to word اعراب
وحدثناه يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الارض البيضاء سنتين او ثلاثا ".وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْأَرْضِ الْبَيْضَاءِ سَنَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا ".
بکیر نے حدیث بیان کی کہ انہیں عبداللہ بن ابی سلمہ نے نعمان بن ابی عیاش سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو (ممنوعہ طریقے سے) کرائے پر دینے سے منع فرمایا۔ بکیر نے کہا: مجھے نافع نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم اپنی زمینیں بٹائی پر دیتے تھے، پھر جب ہم نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی حدیث سنی تو اسے ترک کر دیا
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالی زمین کو دو تین سال کے لیے فروخت کرنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3930
Save to word اعراب
وحدثنا سعيد بن منصور ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن حميد الاعرج ، عن سليمان بن عتيق ، عن جابر ، قال: " نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع السنين "، وفي رواية ابن ابي شيبة: عن بيع الثمر سنين.وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ: عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ سِنِينَ.
ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالی زمین کی دو یا تین سالوں کے لیے بیع کرنے سے منع فرمایا
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سالوں کی بیع سے منع فرمایا۔ ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے، پھلوں کی کئی سال کے لیے بیع کرنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3931
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن علي الحلواني ، حدثنا ابو توبة ، حدثنا معاوية ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كانت له ارض، فليزرعها، او ليمنحها اخاه، فإن ابى، فليمسك ارضه ".حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ ".
ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالی زمین کی دو یا تین سالوں کے لیے بیع کرنے سے منع فرمایا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی ملکیت میں زمین ہو وہ اسے کاشت کرے یا اپنے بھائی کو پیداوار لینے کے لیے دے دے، اگر اس کے لیے آمادہ نہ ہو (انکار کرے) تو اپنی زمین روکے رکھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3932
Save to word اعراب
وحدثنا الحسن الحلواني ، حدثنا ابو توبة ، حدثنا معاوية ، عن يحيى بن ابي كثير ، ان يزيد بن نعيم ، اخبره، ان جابر بن عبد الله ، اخبره: انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ينهى عن: المزابنة، والحقول "، فقال جابر بن عبد الله: المزابنة: الثمر بالتمر، والحقول: كراء الارض.وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ نُعَيْمٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَنْهَى عَنْ: الْمُزَابَنَةِ، وَالْحُقُولِ "، فَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: الْمُزَابَنَةُ: الثَّمَرُ بِالتَّمْرِ، وَالْحُقُولُ: كِرَاءُ الْأَرْضِ.
سعید بن منصور، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حمید اعرج سے حدیث بیان کی، انہوں نے سلیمان بن عتیق سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سالوں کی بیع سے منع فرمایا۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کی روایت میں ہے: پھلوں کی کئی سال کے لیے بیع سے (منع فرمایا
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا۔ مزابنہ، درخت کے پھل کو (توڑے پھل سے) خریدنا ہے اور محاقلہ زمین کا کرایہ لینا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3933
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب يعني ابن عبد الرحمن القاري ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن: المحاقلة، والمزابنة ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ: الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کی زمین ہو وہ اسے خود کاشت کرے یا اپنے بھائی کو عاریتا دے دے، اگر وہ نہیں مانتا تو اپنی زمین اپنے پاس رکھے۔" (غلط طریقے سے بٹائی پر نہ دے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3934
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني مالك بن انس ، عن داود بن الحصين ، ان ابا سفيان مولى ابن ابي احمد، اخبره، انه سمع ابا سعيد الخدري ، يقول: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن: المزابنة، والمحاقلة "، والمزابنة: اشتراء الثمر في رءوس النخل، والمحاقلة: كراء الارض.وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ: الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ "، وَالْمُزَابَنَةُ: اشْتِرَاءُ الثَّمَرِ فِي رُءُوسِ النَّخْلِ، وَالْمُحَاقَلَةُ: كِرَاءُ الْأَرْضِ.
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ مزابنہ اور حُقول سے منع فرما رہے تھے۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مزابنہ سے مراد (کھجور پر لگے) پھل کی خشک کھجور سے بیع ہے اور حقول سے مراد زمین کو (اس کی پیداوار کے متعین حصے کے عوض) بٹائی پر دینا ہے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مزابنہ اور محاقلہ (حقول) سے منع کرتے سنا، جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، مزابنہ، تازہ کھجور کی خشک کھجور سے بیع ہے اور حقول، زمین حصہ پر دینا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3935
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو الربيع العتكي ، قال ابو الربيع: حدثنا، قال يحيى: اخبرنا حماد بن زيد ، عن عمرو ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول: " كنا لا نرى بالخبر باسا حتى كان عام اول، فزعم رافع : ان نبي الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حدثنا، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: " كُنَّا لَا نَرَى بِالْخِبْرِ بَأْسًا حَتَّى كَانَ عَامُ أَوَّلَ، فَزَعَمَ رَافِعٌ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم مخابرہ میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کی حکومت کا پہلا سال آ گیا۔ تو رافع رضی اللہ تعالی عنہ کہنے لگے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3936
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان . ح وحدثني علي بن حجر ، وإبراهيم بن دينار ، قالا: حدثنا إسماعيل وهو ابن علية ، عن ايوب . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا وكيع ، حدثنا سفيان ، كلهم عن عمرو بن دينار ، بهذا الإسناد مثله، وزاد في حديث ابن عيينة: فتركناه من اجله.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، كُلُّهُمْ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ: فَتَرَكْنَاهُ مِنْ أَجْلِهِ.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا۔ مزابنہ درخت پر لگی کھجور کو (خشک کھجور کے عوض) خریدنا ہے اور محاقلہ سے مراد زمین کو کرائے پر دینا ہے
امام صاحب اپنے چار اساتذہ کی سندوں سے عمرو بن دینار کی سند ہی سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ان کے شاگرد ابن عیینہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ ہم نے ان کے خیال کا لحاظ کر کے مخابرہ کو ترک کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3937
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني علي بن حجر ، حدثنا إسماعيل ، عن ايوب ، عن ابي الخليل ، عن مجاهد ، قال: قال ابن عمر : " لقد منعنا رافع نفع ارضنا ".وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ : " لَقَدْ مَنَعَنَا رَافِعٌ نَفْعَ أَرْضِنَا ".
حماد بن زید نے ہمیں عمرو (بن دینار) سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم مخابرہ میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے حتی کہ وہ پہلا سال آیا جس میں (یزید کی امارت کے لیے بیعت لی گئی) تو حضرت رافع رضی اللہ عنہ نے خیال کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں کہ رافع نے ہمیں، ہماری زمین کے نفع سے محروم کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3938
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا يزيد بن زريع ، عن ايوب ، عن نافع : " ان ابن عمر كان يكري مزارعه على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وفي إمارة ابي بكر، وعمر، وعثمان، وصدرا من خلافة معاوية، حتى بلغه في آخر خلافة معاوية، ان رافع بن خديج ، يحدث فيها بنهي عن النبي صلى الله عليه وسلم، فدخل عليه، وانا معه فساله، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ينهى عن كراء المزارع "، فتركها ابن عمر بعد، وكان إذا سئل عنها بعد قال: زعم رافع بن خديج : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها.وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ : " أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي مَزَارِعَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي إِمَارَةِ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ مُعَاوِيَةَ، حَتَّى بَلَغَهُ فِي آخِرِ خِلَافَةِ مُعَاوِيَةَ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ ، يُحَدِّثُ فِيهَا بِنَهْيٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ، وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ "، فَتَرَكَهَا ابْنُ عُمَرَ بَعْدُ، وَكَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْهَا بَعْدُ قَالَ: زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا.
سفیان (بن عیینہ)، ایوب اور سفیان (ثوری) سب نے عمرو بن دینار سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی اور ابن عیینہ کی حدیث میں یہ اضافہ کیا: تو ہم نے ان (رافع رضی اللہ عنہ) کی وجہ سے (احتیاطا) اسے چھوڑ دیا
حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما، اپنی زمینوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد، حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہم کے دور خلافت میں اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت کے ابتدائی دور میں، بٹائی پر دیا کرتے تھے، حتی کہ حضرت معاویہ کی خلافت کے آخر میں انہیں یہ بات پہنچی کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ممانعت نقل کرتے ہیں، تو ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ ان کے پاس گئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا اور ان سے دریافت کیا، تو انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھیتوں کے کرایہ سے منع کرتے تھے۔ بعد میں جب ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا جاتا تو جواب دیتے، رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3939
Save to word اعراب
وحدثنا ابو الربيع ، وابو كامل ، قالا: حدثنا حماد . ح وحدثني علي بن حجر ، حدثنا إسماعيل ، كلاهما عن ايوب ، بهذا الإسناد مثله، وزاد في حديث ابن علية، قال: فتركها ابن عمر بعد ذلك، فكان لا يكريها.وَحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ . ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، كِلَاهُمَا عَنْ أَيُّوبَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ: فَتَرَكَهَا ابْنُ عُمَرَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَكَانَ لَا يُكْرِيهَا.
مجاہد سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رافع رضی اللہ عنہ نے ہماری زمین کا منافع ہم سے روک دیا
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ابن علیہ (اسماعیل) کی روایت میں یہ اضافہ ہے، اس کے بعد ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے اس معاملہ کو چھوڑ دیا، اور وہ زمین بٹائی پر نہیں دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3940
Save to word اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، قال: ذهبت مع ابن عمر إلى رافع بن خديج ، حتى اتاه بالبلاط، فاخبره: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن كراء المزارع ".وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: ذَهَبْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ إِلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، حَتَّى أَتَاهُ بِالْبَلَاطِ، فَأَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ ".
یزید بن زریع نے ہمیں ایوب سے خبر دی اور انہوں نے نافع سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اور حضرت ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہ کے دور امارت میں اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابتدائی ایام تک حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اپنی زمینوں کو بٹائی پر دیتے تھے حتی کہ حضرت معاویہ کی خلافت کے آخری ایام میں انہیں یہ بات پہنچی کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ممانعت بیان کرتے ہیں، چنانچہ وہ ان کے پاس گئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا، انہوں نے ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمینوں کو بٹائی پر دینے سے منع فرماتے تھے۔اس کے بعد ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے چھوڑ دیا۔ بعد ازیں جب حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا جاتا تو وہ کہتے: رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے
نافع بیان کرتے ہیں، میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے ساتھ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس گیا، وہ انہیں مسجد نبوی کے پاس فرش (بلاط) پر ملے، اور انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بٹائی پر زمین دینے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3941
Save to word اعراب
وحدثني ابن ابي خلف ، وحجاج بن الشاعر ، قالا: حدثنا زكرياء بن عدي ، اخبرنا عبيد الله بن عمرو ، عن زيد ، عن الحكم ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه اتى رافعا ، فذكر هذا الحديث، عن النبي صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي خَلَفٍ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ زَيْدٍ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ أَتَى رَافِعًا ، فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حماد بن زید اور اسماعیل (ابن علیہ) دونوں نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور ابن علیہ کی حدیث میں یہ اضافہ ہے، کہا: اس کے بعد حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے چھوڑ دیا اور وہ اسے (اپنی زمین کو) کرائے پر نہیں دیتے تھے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ وہ حضرت رافع کے پاس آئے، تو انہوں نے انہیں مذکورہ بالا حدیث سنائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3942
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا حسين يعني ابن حسن بن يسار ، حدثنا ابن عون ، عن نافع ، ان ابن عمر، كان ياجر الارض، قال: فنبئ حديثا عن رافع بن خديج ، قال: فانطلق بي معه إليه، قال: فذكر عن بعض عمومته ذكر فيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " انه نهى عن كراء الارض "، قال: فتركه ابن عمر، فلم ياجره.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ حَسَنِ بْنِ يَسَارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَأْجُرُ الْأَرْضَ، قَالَ: فَنُبِّئَ حَدِيثًا عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: فَانْطَلَقَ بِي مَعَهُ إِلَيْهِ، قَالَ: فَذَكَرَ عَنْ بَعْضُ عُمُومَتِهِ ذَكَرَ فِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ "، قَالَ: فَتَرَكَهُ ابْنُ عُمَرَ، فَلَمْ يَأْجُرْهُ.
عبیداللہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی طرف گیا یہاں تک وہ ان کے پاس بَلاط کے مقام پر پہنچے تو انہوں نے انہیں (ابن عمر رضی اللہ عنہ کو) بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمینوں کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا تھا
نافع بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما زمین بٹائی پر دیتے تھے تو انہیں حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ کی ایک حدیث سنائی گئی۔ وہ مجھے لے کر ان کی طرف گئے۔ انہوں نے اپنے کسی چچا سے حدیث سنائی، جس میں یہ بیان تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کے کرایہ سے منع فرمایا تو ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے زمین بٹائی پر دینی چھوڑ دی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3943
Save to word اعراب
وحدثنيه محمد بن حاتم ، حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا ابن عون ، بهذا الإسناد، وقال: فحدثه عن بعض عمومته ، عن النبي صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَحَدَّثَهُ عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حکم نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ حضرت رافع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔۔ پھر (ان کے حوالے سے) یہی حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے بیان کی
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے معمولی لفظی فرق سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3944
Save to word اعراب
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث بن سعد ، حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، انه قال: اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، كان يكري ارضيه حتى بلغه ان رافع بن خديج الانصاري كان ينهى عن كراء الارض، فلقيه عبد الله، فقال: يا ابن خديج، ماذا تحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في كراء الارض؟ قال رافع بن خديج ، لعبد الله: سمعت عمي ، وكانا قد شهدا بدرا، يحدثان اهل الدار: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن كراء الارض "، قال عبد الله: لقد كنت اعلم في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان الارض تكرى، ثم خشي عبد الله: ان يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم احدث في ذلك شيئا لم يكن علمه، فترك كراء الارض.وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، كَانَ يُكْرِي أَرَضِيهِ حَتَّى بَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ خَدِيجٍ، مَاذَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ؟ قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، لِعَبْدِ اللَّهِ: سَمِعْتُ عَمَّيَّ ، وَكَانَا قَدْ شَهِدَا بَدْرًا، يُحَدِّثَانِ أَهْلَ الدَّارِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ الْأَرْضَ تُكْرَى، ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ: أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ عَلِمَهُ، فَتَرَكَ كِرَاءَ الْأَرْضِ.
حسین بن حسن بن یسار نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن عون نے نافع سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ زمین کو اجرت پر دیتے تھے، کہا: انہیں حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے حوالے سے حدیث بتائی گئی، کہا: وہ میرے ساتھ ان کے ہاں گئے تو انہوں نے اپنے بعض چچاؤں سے بیان کیا، انہوں نے اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ آپ نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ کہا: تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے چھوڑ دیا اور زمین اجرت پر نہ دی
حضرت سالم بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ (میرے والد) عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما اپنی زمینیں بٹائی پر دیتے تھے۔ حتی کہ انہیں پتہ چلا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ زمین بٹائی پر دینے سے منع کرتے ہیں۔ تو عبداللہ اسے ملے اور پوچھا، اے ابن خدیج! آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زمین کی بٹائی کے بارے میں کیا بیان کرتے ہیں؟ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ نے عبداللہ کو جواب دیا، میں نے جنگ بدر میں شرکت کرنے والے اپنے دو چچوں سے سنا، وہ محلہ والوں کو بتاتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین بٹائی پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اچھی طرح علم تھا کہ زمین بٹائی پر دی جاتی ہے، پھر عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کو اندیشہ لاحق ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں کوئی نیا حکم جاری کیا ہو جس کا انہیں علم نہ ہو سکا ہو۔ اس لیے زمین بٹائی پر دینی چھوڑ دی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.