كِتَاب الْبُيُوعِ لین دین کے مسائل 4. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ الرَّجُلِ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَسَوْمِهِ عَلَى سَوْمِهِ وَتَحْرِيمِ النَّجْشِ وَتَحْرِيمِ التَّصْرِيَةِ: باب: اپنے بھائی کے نرخ پر نرخ نہ کرے، نہ اس کی بیع پر بیچے اور دھوکہ دینا اور تھن میں دودھ بھر رکھنا حرام ہے۔
امام مالک نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے
عبیداللہ نے کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "کوئی آدمی اپنے (مسلمان) بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور نہ اپنے (مسلمان) بھائی کے پیغامِ نکاح پر پیغام بھیجے، الا یہ کہ وہ اسے اجازت دے
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں علاء سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد (عبدالرحمٰن) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی مسلمان کسی مسلمان کے سودے پر سودا بازی نہ کرے
احمد بن ابراہیم دورقی نے مجھے یہی حدیث بیان کی، کہا: مجھے عبدالصمد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے علاء اور سہیل سے حدیث بیان کی، ان دونوں نے اپنے اپنے والد (عبدالرحمٰن بن یعقوب اور ابوصالح سمان) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، نیز ہمیں محمد بن مثنیٰ نے یہی حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبدالصمد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوصالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، نیز عبیداللہ بن معاذ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے عدی بن ثابت سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوحازم سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی آدمی اپنے (مسلمان) بھائی کے کیے گئے سودے پر سودا کرے، اور دَورقی کی روایت میں (سوم اخیہ کی بجائے) سیمۃ اخیہ (چھوٹے سے سودے) کے الفاظ ہیں
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بیع کے لیے قافلے کے ساتھ راستے میں (جا کر) ملاقات نہ کی جائے، نہ تم میں سے کوئی دوسرے کی بیع پر بیع کرے، نہ خریدنے کی نیت کے بغیر محض بھاؤ بڑھانے کے لیے قیمت لگاؤ، نہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے بیع کرے اور نہ تم اونٹنی اور بکری کا دودھ روکو، جس نے انہیں اس کے بعد خرید لیا تو ان کا دودھ دوہنے کے بعد اسے دو باتوں کا اختیار ہے: اگر اسے وہ پسند ہے تو اسے رکھ لے اور اگر اسے ناپسند ہے تو ایک صاع کھجور کے ساتھ اسے واپس کر دے
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے عدی بن ثابت سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوحازم سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تجارتی) قافلوں کو آگے جا کر (ان کے راستوں میں) ملنے سے، شہری کو کسی دیہاتی کے لیے بیع کرنے سے، عورت کو اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ کرنے سے، محض بھاؤ چڑھانے کے لیے قیمت لگانے سے، جانور کے تھنوں میں دودھ روکنے سے، اور اپنے بھائی کے کیے گئے سودے پر سودا کرنے سے منع فرمایا۔
غندر، وہب بن جریر اور عبدالصمد بن عبدالوارث سب نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ شعبہ سے روایت کردہ معاذ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی، غندر اور وہب کی حدیث میں (مجہول کے صیغے کے ساتھ) ہے: "منع کیا گیا ہے" اور عبدالصمد کی حدیث میں (معروف کے صیغے کے ساتھ) ہے: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خریدنے کے ارادے کے بغیر) بھاؤ چڑھانے کے لیے قیمت لگانے سے منع فرمایا
|