Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الطَّلَاقِ
طلاق کے احکام و مسائل
4. باب بَيَانِ أَنَّ تَخْيِيرَ امْرَأَتِهِ لاَ يَكُونُ طَلاَقًا إِلاَّ بِالنِّيَّةِ:
باب: تخییر سے طلاق نہیں ہوتی مگر جب نیت ہو۔
حدیث نمبر: 3685
وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: مَا أُبَالِي خَيَّرْتُ امْرَأَتِي وَاحِدَةً، أَوْ مِائَةً، أَوْ أَلْفًا بَعْدَ أَنْ تَخْتَارَنِي، وَلَقَدْ سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، فقَالَت: " قَدْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَكَانَ طَلَاقًا ".
علی بن مسہر نے اسی سند کے ساتھ مسروق سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب میری اہلیہ نے مجھے پسند کر لیا تو اس کے بعد مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں اسے ایک بار، سو بار یا ایک ہزار بااختیار دوں۔ بلاشبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا تھا تو انہوں نے جواب دیا: بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تھا تو کیا وہ طلاق تھی! (نہیں تھی
امام مسروق رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں جب بیوی نے مجھے پسند کر لیا تھا تو مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ میں نے بیوی کو ایک کا اختیار دیا تھا یا سو کا یا ہزار کا۔ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کر چکا ہوں انہوں نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تھا تو کیا یہ طلاق تھی؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»