صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1630. ‏(‏75‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الصَّدَقَةَ الْمُحَرَّمَةَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ الصَّدَقَةُ الْمَفْرُوضَةُ الَّتِي أَوْجَبَهَا اللَّهُ فِي أَمْوَالِ الْأَغْنِيَاءِ لِأَهْلِ سُهْمَانِ الصَّدَقَةِ، دُونَ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر صرف فرضی زکوٰۃ حرام ہے جو اللہ تعالی نے مستحقین زکوٰۃ کے لئے مالداروں کے اموال میں واجب کی ہے
حدیث نمبر: Q2350
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2350
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مخزوم کے ایک شخص کو زکوٰة کی وصولی کے لئے بھیجا تو اُس نے مجھ سے کہا کہ میرے ساتھ چلو (تا کہ تم بھی مال حاصل کرسکو) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے مخزومی شخص کو فرض زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا ہے۔ لہٰذا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ سے یہ کہنا: بیشک ہمارے لئے زکوٰة کا مال حلال نہیں ہے۔ یہ آپ کا جواب اس صدقے کے بارے میں تھا جس فرضی صدقے کے بارے میں سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ نے(وصول کنندہ کی) معاونت کرنے کے بارے میں سوال کیا تھا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2351
Save to word اعراب
سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ میں نے زکوٰۃ کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اُٹھالی اور یہ کھجور، کھجوروں کی فرض زکوٰۃ کے دسویں یا بیسویں حصّے میں سے تھی۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2352
Save to word اعراب
اور حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ کی روایت میں بھی (فرضی زکوٰۃ کی وضاحت ہے) جب وہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور آپ سے زکوٰۃ کی وصولی پر عامل مقرر کرنے کا سوال کیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو بتایا تھا کہ یہ زکوٰۃ لوگوں کی میل کچیل ہے اور یہ مال محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل کے لئے حلال نہیں ہے اور بلاشبہ اُنہوں نے فرضی زکوٰۃ کی وصولی پر عامل مقرر کرنے کا سوال کیا تھا۔ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ان دونوں کو یہ جواب دینا کہ یہ صدقہ جس پر تم نے عامل مقرر کیے جانے کا مجھ سے سوال کیا ہے یہ تو لوگوں کی میل کچیل ہے اور یہ مال محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل کے لئے حلال نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.