صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1653. ‏(‏98‏)‏ بَابُ حَمْلِ الصَّدَقَةِ مِنَ الْمُدُنِ إِلَى الْإِمَامِ لِيَتَوَلَّى تَفْرِقَتَهَا عَلَى أَهْلِ الصَّدَقَةِ
شہروں سے زکوٰۃ جمع کر کے امام کے پاس لانے کا بیان تاکہ امام بذات خود اسے مستحقین میں تقسیم کرے
حدیث نمبر: 2382
Save to word اعراب
حدثنا ابو بشر الواسطي ، حدثنا خالد يعني ابن عبد الله ، عن الشيباني ، عن عبد الله بن ذكوان ، عن عروة بن الزبير ، عن ابي حميد الساعدي ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من اهل اليمن على زكاتها فجاء بسواد كثير، فإذا ارسلت إليه من يتوفاه منه، قال: هذا لي وهذا لكم، فإن سئل من اين لك هذا؟ قال: اهدي لي فهلا إن كان صادقا اهدي له، وهو في بيت ابيه او امه، ثم قال: " لا ابعث رجلا على عمل فيغتل منه شيئا إلا جاء به يوم القيامة على رقبة بعير له رغاء، او بقرة تخور، او شاة تيعر، ثم قال: اللهم هل بلغت" ، فقال ابن الزبير لابي حميد: انت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعمحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلا مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ عَلَى زَكَاتِهَا فَجَاءَ بِسَوَادٍ كَثِيرٍ، فَإِذَا أَرْسَلْتُ إِلَيْهِ مَنْ يَتَوَفَّاهُ مِنْهُ، قَالَ: هَذَا لِي وَهَذَا لَكُمْ، فَإِنْ سُئِلَ مِنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا؟ قَالَ: أُهْدِيَ لِي فَهَلا إِنْ كَانَ صَادِقًا أُهْدِيَ لَهُ، وَهُوَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ أُمِّهِ، ثُمَّ قَالَ: " لا أَبْعَثُ رَجُلا عَلَى عَمَلٍ فَيَغْتَلُّ مِنْهُ شَيْئًا إِلا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَةِ بَعِيرٍ لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةٍ تَخُورُ، أَوْ شَاةٍ تَيْعَرُ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ" ، فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ لأَبِي حُمَيْدٍ: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ
سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یمنی شخص کو اہل یمن کی زکوٰۃ جمع کرنے کے لئے روانہ کیا تو وہ بہت سارا مال لیکرآیا۔ پھرجب آپ نے اس سے حساب لینے کے لئے ایک آدمی بھیجا تو وہ کہنے لگا کہ یہ میرا مال ہے اور یہ تمہارا ہے۔ پھراگر اُس سے پوچھا جائے۔ تمہیں یہ مال کہاں سے ملاہے تو وہ کہتا ہے کہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے۔ اگر وہ سچا ہے تو اُسے اُس وقت ہدیہ کیوں نہیں دے دیا جاتا جبکہ وہ اپنے والد یا والدہ کے گھر بیٹھا ہو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے جس شخص کو بھی کسی کام کے لئے بھیجا، پھر وہ اس میں خیانت کرے تو وہ اس خیانت شدہ مال کو اپنی گردن پراُٹھائے قیامت کے دن حاضر ہوگا، اگروہ اونٹ ہوا تو وہ بلبلا رہا ہوگا یا گائے ہوئی تو وہ ڈکار رہی ہوگی، یا بکری ہوئی تو وہ ممیا رہی ہوگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ میں نے یہ پیغام پہنچا دیا ہے۔ یہ سن کر حضرت ابن زبیر نے سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ سے کہا تو کیا آپ نے یہ فرمان خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ ہاں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.