Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1630. ‏(‏75‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الصَّدَقَةَ الْمُحَرَّمَةَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ الصَّدَقَةُ الْمَفْرُوضَةُ الَّتِي أَوْجَبَهَا اللَّهُ فِي أَمْوَالِ الْأَغْنِيَاءِ لِأَهْلِ سُهْمَانِ الصَّدَقَةِ، دُونَ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر صرف فرضی زکوٰۃ حرام ہے جو اللہ تعالی نے مستحقین زکوٰۃ کے لئے مالداروں کے اموال میں واجب کی ہے
حدیث نمبر: 2352
اور حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ کی روایت میں بھی (فرضی زکوٰۃ کی وضاحت ہے) جب وہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور آپ سے زکوٰۃ کی وصولی پر عامل مقرر کرنے کا سوال کیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو بتایا تھا کہ یہ زکوٰۃ لوگوں کی میل کچیل ہے اور یہ مال محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل کے لئے حلال نہیں ہے اور بلاشبہ اُنہوں نے فرضی زکوٰۃ کی وصولی پر عامل مقرر کرنے کا سوال کیا تھا۔ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ان دونوں کو یہ جواب دینا کہ یہ صدقہ جس پر تم نے عامل مقرر کیے جانے کا مجھ سے سوال کیا ہے یہ تو لوگوں کی میل کچیل ہے اور یہ مال محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل کے لئے حلال نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔