صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1634. ‏(‏79‏)‏ بَابُ صَدَقَةِ الْفَقِيرِ الَّذِي يَجُوزُ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فِي الصَّدَقَةِ،
اس فقیر کے صدقے کا بیان جسں کے لئے زکوٰۃ کا سوال کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q2359
Save to word اعراب
والدليل على ان لا وقت فيما يعطى الفقير من الصدقة إلا قدر سد خلته وفاقتهوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنْ لَا وَقْتَ فِيمَا يُعْطَى الْفَقِيرُ مِنَ الصَّدَقَةِ إِلَّا قَدْرً سُدُّ خُلَّتَهُ وَفَاقَتَهُ
اور اس بات کی دلیل کا بیان فقیر کو دیئے جانے والے صدقے کی کوئی مقدار معین نہیں ہے مگر اسے اس قدر دیا جائے گا جسں سے اس کا فقر دور ہو ؎جائے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2359
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، وحفص بن عمرو الربالي ، قالا: حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا ايوب . ح وحدثنا علي بن حجر ، حدثنا إسماعيل يعني ابن إبراهيم ، عن ايوب ، عن هارون بن رياب ، عن كنانة بن نعيم ، عن قبيصة ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم استعينه في حمالة، فقال:" اقم عندنا، فإما ان نتحملها عنك، وإما ان نعينك فيها، واعلم: ان المسالة لا تحل لاحد، إلا لاحد ثلاثة: رجل يحمل حمالة عن قوم، فسال فيها حتى يؤديها ثم يمسك، ورجل اصابته جائحة اذهبت بماله، فيسال حتى يصيب سدادا من عيش، او قواما من عيش ثم يمسك، ورجل اصابته فاقة فشهد له ثلاثة من ذوي الحجا من قومه، او من ذي الصلاح ان قد حلت له المسالة فيها حتى يصيب سدادا من عيش، وقواما من عيش ثم يمسك، وما سوى ذلك من المسائل سحت ياكله صاحبه يا قبيصة، سحتا" ، هذا حديث الثقفيحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَحَفْصُ بْنُ عَمْرٍو الرَّبَالِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِيَابٍ ، عَنْ كِنَانَةَ بنِ نُعَيْمٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَعِينُهُ فِي حَمَالَةٍ، فَقَالَ:" أَقِمْ عِنْدَنَا، فَإِمَّا أَنْ نَتَحَمَّلَهَا عَنْكَ، وَإِمَّا أَنْ نُعِينَكَ فِيهَا، وَاعْلَمْ: أَنَّ الْمَسْأَلَةَ لا تَحِلُّ لأَحَدٍ، إِلا لأَحَدِ ثَلاثَةٍ: رَجُلٌ يَحْمِلُ حَمَالَةً عَنْ قَوْمٍ، فَسَأَلَ فِيهَا حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٌ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ أَذَهَبَتْ بِمَالِهِ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، أَوْ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٌ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ فَشَهِدَ لَهُ ثَلاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ، أَوْ مِنْ ذِي الصَّلاحِ أَنْ قَدْ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فِيهَا حَتَّى يُصِيبَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، وَقَوَامًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ، وَمَا سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْمَسَائِلِ سُحْتٌ يَأْكُلُهُ صَاحِبُهُ يَا قَبِيصَةُ، سُحْتًا" ، هَذَا حَدِيثُ الثَّقَفِيِّ
سیدنا قبیصہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ تاوان کی ادائیگی میں میری مدد فرمائیں تو آپ نے فرمایا: ہمارے پاس ٹھہر جاؤ یا تو ہم تمہارا سارا تاوان ادا کردیںگے یا اس میں تمہارا تعاون کریںگے اور خوب جان لو، مانگنا صرف تین قسم کے افراد کے لئے جائز ہے۔ ایک وہ شخص جو کسی قوم کا تاوان یا خون بہا اپنے ذمے لے لیتا ہے تو وہ اس میں مدد کا سوال کرسکتا ہے حتّیٰ کہ وہ ادا ہو جائے تو مانگنا چھوڑ دے۔ دوسرا وہ شخص جس پر کوئی آفت آگئی ہو جس سے اس کا سارا مال ضائع ہوگیا ہو تو وہ سوال کرسکتا ہے حتّیٰ کہ وہ گزارے کے لئے مال حاصل کرلے۔ تیسرا وہ شخص جو فقر و فاقہ کا شکار ہوجائے اور اس کی قوم کے تین عقلمند یا قابل اعتماد شخص گواہی دیں کہ اسے فقر و فاقہ کا سامنا ہے تو اُس کے لئے مانگنا حلال ہے حتّیٰ کہ گزارے کے لئے مال حاصل کر ے پھر رک جائے اس کے علاوہ سوال کرنا حرام ہے۔ اے قبیصہ، اس کے سوا مانگنے والا حرام ہی کھائے گا۔ یہ روایت جناب الثقفی کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.