صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1647. ‏(‏92‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْغَارِمَ الَّذِي يَجُوزُ إِعْطَاؤُهُ مِنَ الصَّدَقَةِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ جس مقروض زکوٰۃ کے مال سے دینا جائز ہے
حدیث نمبر: Q2375
Save to word اعراب
وإن كان غنيا هو الغارم في الحمالة ‏"‏ والدليل على انه يعطى قدر ما يؤدي الحمالة لا اكثروَإِنْ كَانَ غَنِيًّا هُوَ الْغَارِمُ فِي الْحِمَالَةِ ‏"‏ وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّهُ يُعْطَى قَدْرَ مَا يُؤَدِّي الْحِمَالَةُ لَا أَكْثَرَ
وہ ایسا مقروض ہے جس نے کوئی خون بہایا تاوان اپنے ذمے لیا ہو، اگرچہ وہ خود مالدار ہی ہو۔ اسے صرف اتنا مال ہی دیا جائے گا جس سے اس کا تاوان وغیرہ ادا ہوجائے۔ اس سے زیادہ نہیں دیا جائے گا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2375
Save to word اعراب
حدثنا ابو هاشم زياد بن ايوب ، والحسن بن عيسى البسطامي ، ويونس بن عبد الاعلى ، قالوا: حدثنا سفيان ، عن هارون بن رياب ، عن كنانة بن نعيم ، عن قبيصة بن مخارق ، قال: تحملت حمالة، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم اساله فيها، فقال:" نؤديها عنك ونخرجها من إبل الصدقة، ثم قال: يا قبيصة، إن المسالة حرمت، إلا في ثلاث: رجل تحمل حمالة حلت له المسالة حتى يؤديها، ثم يمسك، ورجل اصابته جائحة اجتاحت ماله حلت له المسالة حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش، ثم يمسك، ورجل اصابته جائحة، وفاقة حتى يتكلم او يشهد ثلاثة من ذوي الحجا من قومه انه قد حلت له المسالة، حتى يصيب سدادا من عيش او قواما من عيش، ثم يمسك فما سوى ذلك فهو سحت" ، قال البسطامي: ونخرجها من الصدقةحَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، وَالْحَسَنُ بْنُ عِيسَى الْبِسْطَامِيُّ ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِيَابٍ ، عَنْ كِنَانَةَ بنِ نُعَيْمٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ ، قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا، فَقَالَ:" نُؤَدِّيهَا عَنْكَ وَنُخْرِجُهَا مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ، ثُمَّ قَالَ: يَا قَبِيصَةُ، إِنَّ الْمَسْأَلَةَ حَرُمَتْ، إِلا فِي ثَلاثٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُؤَدِّيَهَا، ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ، وَفَاقَةٌ حَتَّى يَتَكَلَّمَ أَوْ يَشْهَدَ ثَلاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ أَنَّهُ قَدْ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، حَتَّى يُصِيبَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ، ثُمَّ يُمْسِكُ فَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ سُحْتٌ" ، قَالَ الْبِسْطَامِيُّ: وَنُخْرِجُهَا مِنَ الصَّدَقَةِ
سیدنا قبیصہ بن مخارق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک خون بہا، یا تاوان اپنے ذمے لیا تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس سلسلے میں تعاون لینے کے لئے حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تمہاری طرف سے یہ رقم ادا کر دیںگے اور اس کی ادائیگی زکوٰۃ کے اونٹوں میں سے کریںگے۔ پھر فرمایا: اے قبیصہ، سوال کرنا حرام ہے سوائے تین اشخاص کے۔ ایک وہ شخص جس نے کوئی قرض یا تاوان اپنے ذمے لے لیا ہو تو اُس کے لئے مانگنا درست ہے حتّیٰ کہ اسکی ادائیگی ہو جائے پھر مانگنے سے رُک جائے۔ دوسرا وہ شخص جسے کسی آفت نے آ لیا ہو اور اُس کا مال برباد ہوگیا ہو تو اس کے لئے سوال کرنا حلال ہے حتّیٰ کہ اُس کی گزران سیدھی ہو جائے پھر مانگنا چھوژ دے۔ تیسرا وہ شخص جسے آفت و فاقہ نے لاچار کردیا ہو، حتّیٰ کہ اسکی قوم کے تین افراد اس کے بارے میں بتائیں یا گواہی دیں کہ اس کے لئے سوال کرنا حلال ہوچکا ہے۔ (پھر وہ مانگ سکتا ہے) حتّیٰ کہ وہ گزارے کے لئے مال حاصل کرلے پھر مانگنے سے باز آجائے، اس کے سوا مانگنا حرام ہے۔ جناب بسطامی کی روایت میں ہے کہ ہم یہ قرض زکوٰۃ سے ادا کریںگے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.