جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان 1633. (78) بَابُ إِعْطَاءِ الْفُقَرَاءِ مِنَ الصَّدَقَةِ اتْبَاعًا لِأَمْرِ اللَّهِ فِي قَوْلِهِ: [إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ]. [التَّوْبَةِ: 60] زکوٰۃ میں سے فقراء کو مال دینے کا بیان۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی تعمیل کرتے ہوئے ہے «إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ….» [ سورۃ التوبة: 60 ] ”بلاشبہ زکوٰۃ فقراء کا حق ہے“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس دوران میں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد نبوی میں بیٹھے ہوئے تھے جب ایک شخص اونٹ پر سوار ہوکر مسجد میں داخل ہوا۔ اس نے اونٹ کو مسجد میں بٹھایا پھر اس کا گھٹنا رسی سے باندھ دیا پھر سوال کیا کہ تم میں سے محمد کون ہیں؟ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے درمیان ٹیک لگا کر تشریف فرما تھے تو ہم نے اُسے بتایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہ سرخ سفید رنگ کے شخص ہیں جو ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں تو اُس نے کہا کہ اے عبدالمطلب کے بیٹے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(کہو کیا کہنا چاہتے ہو) میں تمہاری بات سن رہا ہوں۔“ اُس شخص نے آپ سے عرض کیا کہ بیشک میں آپ سے چند سوالات کروںگا اور سوال میں کچھ سختی ہوگی مگر آپ برا نہ مانیئے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جو پوچھنا چاہتے ہو پوچھ لو۔“ اُس نے کہا کہ میں آپ کو آپ کے رب اور آپ سے پہلے کے تمام لوگوں کے رب کی قسم دیتا ہوں کیا آپ کو اللہ نے تمام لوگوں کا رسول بنایا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جی ہاں“ اُس نے پوچھا، میں آپ کو اللہ کی قسم دیکر پوچھتا ہوں کہ کیا اللہ نے آپ کو دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنے کا حُکم دیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”جی ہاں“ اُس نے پھر کہا تو میں آپ کو اللہ کی قسم دیکرپوچھتا ہوں کیا اللہ نے آپ کو حُکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مالداروں سے زکوٰۃ وصول کرکے ہمارے فقراء میں تقسیم کردیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“۔ تو اس شخص نے کہا کہ آپ جو دین لائے ہیں اس پر ایمان لاتا ہوں اور میں اپنے پیچھے اپنی قوم کا قاصد ہوں اور میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے۔ میں سعد بن حکم کے خاندان سے ہوں۔ یہ روایت جناب وہب کی ہے۔ تمام راویوں کی روایات کے الفاظ قریب قریب ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس مسئلے کی دلیل ہے کہ زکوٰۃ کا مال کافروں کو دینا جائز نہیں ہے اگرچہ وہ فقراء اور مساکین ہی کیوں نہ ہوں۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مالدار مسلمانوں سے زکوٰۃ وصول کرکے مسلمانوں ہی کے فقراء میں تقسیم کرنے کا حُکم دیا ہے۔ کافر فقراء کو دینے کا حُکم نہیں دیا۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|