جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان 1636. (81) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي إِعْطَاءِ مَنْ لَهُ ضَيْعَةٌ مِنَ الصَّدَقَةِ، إِذَا أَصَابَتْ غَلَّتَهُ جَائِحَةٌ أَذْهَبَتْ غَلَّتَهُ قَدْرَ مَا يَسُدُّ فَاقَتَهُ جس شخص کی زرعی زمین ہو اور آفت آنے سے اس کا غلہ برباد ہو جائے تو اسے زکوٰۃ میں سے بقدر ضرورت و حاجت دینا جائز ہے
سیدنا قبیصہ بن مخارق الہلالی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک تاوان اپنے ذمے لیا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس میں تعاون کے لئے حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے قبیصہ، زکوٰۃ کا مال آنے تک ہمارے پاس ٹھہرے رہو۔ (جب مال آئے گا) تو میں تمہارے ساتھ تعاون کا حُکم دے دوںگا۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک زکوٰۃ کا مال صرف تین قسم کے افراد کے لئے حلال ہے۔ ایک وہ شخص جو کوئی تاوان اپنے ذمے لے لے تو اُس کے لئے تعاون کا سوال کرنا حلال ہوجاتا ہے حتّیٰ کہ بقدر گزارہ مال حاصل کرلے۔ دوسرا وہ شخص جسے کوئی آفت پہنچے جس سے اس کا سارا مال ضائع ہوجائے تو اس کے لئے سوال کرنا حلال ہے حتّیٰ کہ وہ بقدر ضرورت مال پالے۔ تیسرا وہ شخص جسے فقر و فاقہ پہنچ جائے تو اس کے لئے زکوٰۃ کا مال حلال ہے حتّیٰ کہ گزارے کے لئے مال حاصل کرلے۔ اس کے علاوہ مانگنا اے قبیصہ حرام ہے، اور مانگنے والا حرام کھاتا ہے۔“
تخریج الحدیث:
|