صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1645. ‏(‏90‏)‏ بَابُ إِعْطَاءِ رُؤَسَاءِ النَّاسِ وَقَادَتِهِمْ عَلَى الْإِسْلَامِ تَأَلُّفًا بِالْعَطِيَّةِ
کسی قوم کے سرداروں اور لیڈروں کو اسلام پر پکا کرے کے لئے عطیہ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2373
Save to word اعراب
حدثنا ابو هشام الرفاعي ، حدثنا ابن فضيل ، حدثنا عمارة يعني ابن القعقاع ، عن ابي نعيم وهو عبد الرحمن بن ابي نعيم , عن ابي سعيد الخدري ، قال: بعث علي من اليمن إلى النبي صلى الله عليه وسلم بذهب لم يخلص من ترابها، فقسمها بين اربعة: الاقرع بن حابس الحنظلي، وعيينة بن حصن المرادي، وعلقمة بن علاثة الجعفري، او عامر بن الطفيل هو شك، وزيد الطائي، فوجد من ذلك قوم من اصحابه من الانصار وغيرهم، فبلغه ذلك فقال: " الا تاتمنوني، وانا امين من في السماء، ياتيني خبر من في السماء صباح مساء" حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ يَعْنِي ابْنَ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعَيْمٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَهَبٍ لَمْ يُخْلَصْ مِنْ تُرَابِهَا، فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةٍ: الأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ، وَعُيَيْنَةَ بْنِ حِصْنٍ الْمُرَادِيِّ، وَعَلْقَمَةَ بْنِ عُلاثَةَ الْجَعْفَرِيِّ، أَوْ عَامِرِ بْنِ الطُّفَيْلِ هُوَ شَكٌّ، وَزَيْدٍ الطَّائِيِّ، فَوَجَدَ مِنْ ذَلِكَ قَوْمٌ مِنْ أَصْحَابِهِ مِنَ الأَنْصَارِ وَغَيْرِهِمْ، فَبَلَغَهُ ذَلِكَ فَقَالَ: " أَلا تَأْتَمِنُونِي، وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَاءِ، يَأْتِينِي خَبَرُ مَنْ فِي السَّمَاءِ صَبَاحَ مَسَاءَ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا جسے ابھی تک مٹی سے الگ بھی نہیں کیا گیا تھا (کان سے جیسا ملا تھا ویسا ہی تھا) تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ سونا چارافراد میں تقسیم کردیا (وہ افراد یہ ہیں) اقرع بن حابس الحنظلی، عیینہ بن حصن المرادی، علقمہ بن علاثہ الجعفری اور عامر بن طفیل یا زید الطائی۔ (راوی کو ان دو میں شک ہے کہ چوتھا کون تھا)۔ یہ بات آپ کے بعض انصاری اور دیگر صحابہ کرام کو ناگوار گزری۔ آپ کو اس کی اطلاع ملی تو آپ نے فرمایا: کیا تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے حالانکہ میں آسمان والے رب کا بھی امین ہوں۔ میرے پاس آسمان والے کی وحی صبح وشام آتی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.