صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1630. (75) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الصَّدَقَةَ الْمُحَرَّمَةَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ الصَّدَقَةُ الْمَفْرُوضَةُ الَّتِي أَوْجَبَهَا اللَّهُ فِي أَمْوَالِ الْأَغْنِيَاءِ لِأَهْلِ سُهْمَانِ الصَّدَقَةِ، دُونَ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر صرف فرضی زکوٰۃ حرام ہے جو اللہ تعالی نے مستحقین زکوٰۃ کے لئے مالداروں کے اموال میں واجب کی ہے
حدیث نمبر: 2350
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مخزوم کے ایک شخص کو زکوٰة کی وصولی کے لئے بھیجا تو اُس نے مجھ سے کہا کہ میرے ساتھ چلو (تا کہ تم بھی مال حاصل کرسکو) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے مخزومی شخص کو فرض زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا ہے۔“ لہٰذا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ سے یہ کہنا: ”بیشک ہمارے لئے زکوٰة کا مال حلال نہیں ہے۔“ یہ آپ کا جواب اس صدقے کے بارے میں تھا جس فرضی صدقے کے بارے میں سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ نے(وصول کنندہ کی) معاونت کرنے کے بارے میں سوال کیا تھا۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔