جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان 1639. (84) بَابُ إِعْطَاءِ الْعَامِلِ عَلَى الصَّدَقَةِ مِنْهَا رِزْقًا لِعَمَلِهِ، زکوٰۃ وصول کرنے والے عامل کو زکوٰۃ کے مال سے اس کی اجرت دی جائے گی۔
تخریج الحدیث:
سیدنا ابن الساعدی المالکی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے زکوٰۃ کی وصولی پر عامل کیا۔ جب میں زکوٰۃ کی وصولی سے فارغ ہوگیا اور میں نے مال اُن کے حوالے کردیا تو اُنہوں نے مجھے اجرت دینے کا حُکم دیا تو میں نے عرض کی کہ بیشک میں نے یہ کام اللّٰہ کی رضا کے لئے کیا ہے اور میری اجرت اللّٰہ تعالیٰ ہی کے ذمے ہے۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میں تمہیں جو مال دے رہا ہوں، وہ لے لو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں یہی کام انجام دیا تھا تو آپ نے مجھے مزدوری دی تھی تو میں نے بھی تمہاری بات کی طرح اظہار کیا تھا۔ اس پر اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا: ”جب تمہیں کوئی چیز بغیر مانگے مل جائے تو کھاؤ اور صدقہ کردو۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے خیال میں ابن الساعدی المالکی سے مراد عبداللہ بن سعد ابی سرح ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
جناب عبداللہ بن سعد بن ابی سرح بیان کرتے ہیں کہ وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورخلافت میں سیدنا عمررضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا، کیا مجھے یہ نہیں بتایا گیا کہ تم عوامی خدمت کے کام سر انجام دیتے ہو، پھر جب تمہیں مزدوری دی جاتی ہے تو تم اسے لینا پسند نہیں کرتے؟ تو میں نے جواب دیا کہ کیوں نہیں (میں ایسے ہی کرتا ہوں) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، آخر تم مزدوری کیوں نہیں لیتے؟ میں نے عرض کی کہ میرے پاس گھوڑے ہیں اور غلام بھی موجود ہیں اور میں خیر و برکت سے مالا مال ہوں اس لئے میں چاہتا ہوں کہ میرا یہ عمل مسلمانوں پر صدقہ ہوجائے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، تم ایسے مت کیا کرو کیونکہ میں نے بھی ایسے ہی کرنا چاہا تھا جیسے تم چاہتے ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مال عطا کر دیتے تھے۔ میں عرض کرتا کہ آپ مجھ سے زیادہ ضرورتمند کو دے دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لے لو، اس سے قوت حاصل کرو یا صدقہ کردو اور جو مال تجھے بغیر حرص اور سوال کے مل جائے اسے لے لو اور جو مال تمہیں نہ ملے اس کی طرف اپنا دل مت لگاؤ (اس کا لالچ نہ کرو)۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ کو مال عطا فرماتے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ عرض کرتے کہ آپ یہ مال مجھ سے زیادہ ضرورتمند کودے دیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لے لو اور اسے اپنے لئے مالداری کا سبب بنالو یا صدقہ کردو“ پھر بقیہ حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
|