صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
اونٹ ، گائے اور بکریوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ
1577. ‏(‏22‏)‏ بَابُ النَّهْيِ عَنْ أَخْذِ اللَّبُونِ فِي الصَّدَقَةِ بِغَيْرِ رِضَى صَاحِبِ الْمَاشِيَةِ
1577. مویشوں کے مالک کی رضا مندی کے بغیر دودھ والا جانور زکوٰۃ میں وصول کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 2272
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عمر بن تمام المصري ، حدثنا يحيى بن بكير ، حدثني الليث ، حدثني هشام بن سعد ، عن عباس بن عبد الله بن معبد بن عباس ، عن عاصم بن عمر بن قتادة الانصاري ، عن قيس بن سعد بن عبادة الانصاري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثه ساعيا، فقال ابوه: لا تخرج حتى تحدث برسول الله صلى الله عليه وسلم عهدا، فلما اراد الخروج اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا قيس , لا تات يوم القيامة على رقبتك بعير له رغاء، او بقرة لها خوار، او شاة لها يعار، ولا تكن كابي رغال"، فقال سعد: وما ابو رغال؟ قال:" مصدق بعثه صالح، فوجد رجلا بالطائف في غنمه قريبة من المائة شصاص إلا شاة واحدة، وابن صغير لا ام له، فلبن تلك الشاة عيشه، فقال صاحب الغنم: من انت؟ فقال: انا رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرحب قال: هذه غنمي فخذ ايها احببت، فنظر إلى الشاة اللبون، فقال: هذه، فقال الرجل: هذا الغلام كما ترى ليس له طعام ولا شراب غيرها، فقال: إن كنت تحب اللبن، فانا احبه، فقال: خذ شاتين مكانها، فابى، فلم يزل يزيده، ويبذل حتى بذل له خمس شياه شصاص مكانها، فابى عليه، فلما راى ذلك عمد إلى قوسه فرماه فقتله، فقال: ما ينبغي لاحد ان ياتي رسول الله بهذا الخبر احد قبلي، فاتى صاحب الغنم صالحا النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فقال صالح: اللهم العن ابا رغال اللهم العن ابا رغال"، فقال سعد بن عبادة: يا رسول الله، اعف قيسا من السعاية ، قال بكر: رواه هذا الخبر ابن وهب، عن هشام بن سعد، مرسلا , قال: عن عاصم بن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، بعث قيس بن سعد. ح وحدثنا عيسى بن إبراهيم الغافقي، ثنا ابن وهبحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ تَمَامٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بَكِيرٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ بنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ الأَنْصَارِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ سَاعِيًا، فَقَالَ أَبُوهُ: لا تَخْرُجْ حَتَّى تُحْدِثَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدًا، فَلَمَّا أَرَادَ الْخُرُوجَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا قَيْسُ , لا تَأْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِكَ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةٌ لَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةٌ لَهَا يَعَارٌ، وَلا تَكُنْ كَأَبِي رِغَالٍ"، فَقَالَ سَعْدٌ: وَمَا أَبُو رِغَالٍ؟ قَالَ:" مُصَدِّقٌ بَعَثَهُ صَالِحٌ، فَوَجَدَ رَجُلا بِالطَّائِفِ فِي غَنَمِهِ قَرِيبَةً مِنَ الْمِائَةِ شِصَاصٍ إِلا شَاةً وَاحِدَةً، وَابْنٌ صَغِيرٌ لا أُمَّ لَهُ، فَلَبَنُ تِلْكَ الشَّاةِ عَيْشُهُ، فَقَالَ صَاحِبُ الْغَنَمِ: مَنْ أَنْتَ؟ فَقَالَ: أَنَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَحَّبَ قَالَ: هَذِهِ غَنَمِي فَخُذْ أَيُّهَا أَحْبَبْتَ، فَنَظَرَ إِلَى الشَّاةِ اللَّبُونِ، فَقَالَ: هَذِهِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: هَذَا الْغُلامُ كَمَا تَرَى لَيْسَ لَهُ طَعَامٌ وَلا شَرَابٌ غَيْرُهَا، فَقَالَ: إِنْ كُنْتَ تُحِبُّ اللَّبَنَ، فَأَنَا أُحِبُّهُ، فَقَالَ: خُذْ شَاتَيْنِ مَكَانَهَا، فَأَبَى، فَلَمْ يَزَلْ يَزِيدُهُ، وَيَبْذُلُ حَتَّى بَذْلَ لَهُ خَمْسَ شِيَاهٍ شِصَاصٍ مَكَانَهَا، فَأَبَى عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَمَدَ إِلَى قَوْسِهِ فَرَمَاهُ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ: مَا يَنْبَغِي لأَحَدٍ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ بِهَذَا الْخَبَرِ أَحَدٌ قَبْلِي، فَأَتَى صَاحِبُ الْغَنَمِ صَالِحًا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ صَالِحٌ: اللَّهُمَّ الْعَنْ أَبَا رِغَالٍ اللَّهُمَّ الْعَنْ أَبَا رِغَالٍ"، فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اعْفُ قَيْسًا مِنَ السِّعَايَةِ ، قَالَ بَكْرٍ: رَوَاهُ هَذَا الْخَبَرَ ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، مُرْسَلا , قَالَ: عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَعَثَ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ. ح وَحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ، ثنا ابْنُ وَهْبٍ
سیدنا قیس بن سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں زکوٰۃ کی وصولی کے لئے بھیجا تو ان کے والد بزرگوار سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کیے بغیر مت جانا۔ لہٰذا جب اُنہوں نے روانگی کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے قیس، تم قیامت والے دن اپنی گردن پر بلبلاتے ہوئے اونٹ یا ڈکارتی ہوئی گائے یا منمناتی ہوئی بکری لیکر مت آنا اور نہ تم ابو رغال جیسا بننا۔ تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ ابو رغال کون تھا (اور اس کا معاملہ کیسے ہوا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایک زکوٰۃ وصول کرنے والا شخص تھا جسے صالح یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کی وصولی کے لئے بھیجا تو وہ طائف میں ایک شخص کے پاس گیا جس کے پاس تقریباً سو بکریاں تھیں جن کا دودھ خشک ہوچکا تھا اور دودھ دینے والی صرف ایک بکری تھی۔ اس (آدمی) کا ایک بیٹا تھا جس کی والدہ نہیں تھی اور اس بکری کا دودھ ہی اُس کی خوراک تھی۔ بکریوں کے مالک نے پوچھا کہ تم کون ہو؟ تو اُس نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نمائندہ ہوں تو اُس شخص نے اسے خوش آمدید کہا، اور کہا کہ یہ میری بکریاں ہیں۔ ان میں سے جو چاہو (زکوٰۃ میں) وصول کرلو تو اُس نے دودھ والی بکری کو دیکھ کرکہا کہ یہ لوںگا تو اُس شخص نے عرض کی کہ اس بچّے کو تم دیکھ رہے ہو، اسکی خوراک (اس بکری کے دودھ کے سوا) کچھ نہیں ہے۔ اُس نے جواب دیا کہ اگر تم دودھ پسند کرتے ہو تو میں بھی دودھ پسند کرتا ہوں۔ بکریوں کے مالک نے کہا کہ تم اس کی جگہ دو بکریاں لے لو۔ لیکن تحصیل دار نے انکار کردیا اور مالک اس پر مزید تعداد بڑھاتا رہا حتّیٰ کہ اُس نے دودھ والی بکری کے بدلے پانچ دودھ نہ دینے والی بکریاں دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔ مگر وصول کنندہ نے انکار کردیا۔ جب مالک نے اس کا مسلسل انکار دیکھا تو اُس نے اپنی کمان سے تیر مار کر قتل کردیا۔ پھر (لوگوں سے) کہا کہ اس واقعے کی خبر مجھ سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی شخص نہ دے۔ چنانچہ وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ کو پورے واقعے کی اطلاع دی تو صالح صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ، ابو رغال پر لعنت بھیج۔ اے اللہ، ابو رغال پر لعنت کر۔ تو سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، قیس کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے نہ بھیجیں۔

تخریج الحدیث: حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.