جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الْكُسُوفِ نماز کسوف کے ابواب کا مجموعہ 878. (645) بَابُ ذِكْرُ عَدَدِ الرُّكُوعِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ مِنْ صَلَاةِ الْكُسُوفِ نمازِ کسوف کی ہر رکعت میں رکوع کی تعداد کا بیان
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک شدید گرمی والے دن سورج کر گرہن لگ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس قدر) طویل قیام کیا کہ صحابہ کرام گرنے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اُٹھانے کے بعد طویل قیام کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کیے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو پہلے کی طرح (طویل قیام) کیا۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکوع اور چار سجدے ادا کیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ مجھے ہر وہ چیز دکھائی گئی جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔“ پھر مکمّل حدیث بیان کی اور فرمایا: ”بیشک عرب کے لوگ کہا کرتے تھے کہ سورج اور چاند گرہن کسی عظیم اور بڑے شخص کی وفات کی وجہ سے لگتا ہے اور بیشک یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، جو وہ تمہیں دکھاتا ہے، لہٰذا جب ان دونوں کو گرہن لگے تو تم نماز پڑھو حتّیٰ کہ وہ صاف اور روشن ہو جائے۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں شدید گرمی والے دن سورج گرہن لگا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو نماز کسوف پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا طویل قیام کیا کہ صحابہ کرام گرنے لگ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو اسے بھی طویل کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو اسی (پہلی رکعت) کی طرح کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے پڑھنا اور پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔ اس طرح چار رکوع اور چار سجدے ادا کیے، پھر فرمایا: ”مجھے ہر وہ چیز دکھائی گئی ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ مجھ پر جنّت پیش کی گئی حتّیٰ کہ میں نے انگوروں کا ایک خوشہ پکڑنا چاہا۔ اور اگر میں چاہتا تو میں اسے پکڑ لیتا۔ پھر میں نے اس میں ایک خوشہ لینا چاہا تو میرا ہاتھ اُس تک نہ پہنچ سکا۔ پھر مجھے جہنّم دکھائی گئی تو میں نے اس ڈر سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا کہ کہیں وہ تمہیں اپنی لپیٹ میں نہ لیلے۔ اور میں نے ایک سیاہ فام طویل حمیری عورت بھی دیکھی جسے ایک بلّی کی وجہ سے عذاب دیا جارہا تھا۔ اُس نے بلّی کو باندھے رکھا نہ اُسے کچھ کھانے کو دیا اور نہ اُسے آزاد کیا، کہ وہ زمینی کیڑے مکوڑے کھا لیتی (اس طرح وہ بھوکی پیاسی مرگئی) اور میں نے ابوثمامہ عمر وبن مالک کو جہنّم میں اپنی انتڑیاں کھینچتے ہوئے دیکھا اور لوگ یہ کہا کرتے تھے کہ بیشک سورج اور چاند کو گرہن کسی بڑے سردار کی موت کی وجہ سے ہی لگتاہے۔ اور بلاشبہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، جو اللہ تعالیٰ تمہیں دکھاتا ہے، لہٰذا جب گرہن لگے تو سورج کے روشن ہونے تک نماز پڑھو۔ جناب بندار نے ”ا لقمر“ کا لفظ ہمیں بیان نہیں کیا۔ جناب عطاء اپنی سند سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر رکعت میں دو رکوع کیے تھے۔
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ بیشک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں چھ رکوع اور چار سجدے کیے تھے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز (کسوف پڑھائی) اور صحابہ کرام کو بڑا طویل قیام کرایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو قیام کرایا، پھر رکوع کیا، پھر قیام کرایا، پھر رکوع کیا، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات ادا کیں، ہر رکعت میں تین رکوع کیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرا رکوع کیا، پھر سجدہ کیا حتّیٰ کہ اُس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طویل قیام کی وجہ سے کچھ صحابہ بیہوش ہو گئے اور اُن پر پانی کے ڈول ڈالے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر کہتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے، پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج روشن ہونے تک نماز ختم نہ کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی۔ اور فرمایا: ”بلاشبہ سورج اور چاند کو کسی شخص کی موت یا حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا، لیکن یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ تمہیں ڈراتا ہے، جب انہیں گرہن لگے تو تم اللہ (کے ذکر) کی طرف جلدی کرو حتّیٰ کہ یہ دونوں روشن اور صاف ہو جائیں۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
جناب عبدالملک کی عطاء کے واسطے سے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ رکوع چار سجدوں کے ساتھ ادا کیے۔
تخریج الحدیث:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراءت کی پھر رکوع کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت کی پھر رکوع کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراءت کی پھر رکوع کیا، پھر قرآن پڑھا، پھر رکوع کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدے کیے، دوسری رکعت بھی اسی طرح ادا کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے ان روایات کی اسانید کتاب الکبیر میں میں بیان کر دی ہیں۔ لہٰذا آدمی کے لئے جائز ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق نماز کسوف میں جتنے رکوع پسند کرے جو چاہے ادا کرلے۔ اگر وہ ہر رکعت میں دو رکوع کرنا پسند کرے تو دو رکوع کرلے۔ اور اگر چاہے تو ہر رکعت میں تین رکوع کرے۔ اور اگر پسند کرے تو ہر رکعت میں چار رکوع کرے۔ کیونکہ یہ تمام روایات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہیں۔ اور یہ روایات اس بات کی دلیل ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن میں ایک مرتبہ نہیں بلکہ کئی مرتبہ نماز کسوف پڑھی ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
|