صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الْكُسُوفِ
نماز کسوف کے ابواب کا مجموعہ
878. (645) بَابُ ذِكْرُ عَدَدِ الرُّكُوعِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ مِنْ صَلَاةِ الْكُسُوفِ
نمازِ کسوف کی ہر رکعت میں رکوع کی تعداد کا بیان
حدیث نمبر: 1380
Save to word اعراب
يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا ابن علية ، عن هشام الدستوائي ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، قال: وكسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم شديد الحر، فصلى باصحابه، فاطال القيام حتى جعلوا يخرون، ثم ركع فاطال، ثم رفع فاطال، ثم سجد سجدتين، ثم قام فصنع نحوا من ذلك، فكانت اربع ركعات واربع سجدات، ثم قال:" إنه عرض علي كل شيء توعدونه"، فذكر الحديث بطوله، وقال:" وإنهم كانوا يقولون: إن الشمس والقمر لا ينكسفان إلا لموت عظيم، وإنهما آيتان من آيات الله يريكموها، فإذا خسفا فصلوا حتى تنجلي" يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: وَكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ، فَصَلَّى بِأَصْحَابِهِ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّى جَعَلُوا يَخِرُّونَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ نَحْوًا مِنْ ذَلِكَ، فَكَانَتْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُ عُرِضَ عَلَيَّ كُلُّ شَيْءٍ تُوعَدُونَهُ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ:" وَإِنَّهُمْ كَانُوا يَقُولُونَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لا يَنْكَسِفَانِ إِلا لِمَوْتِ عَظِيمٍ، وَإِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُرِيكُمُوهَا، فَإِذَا خَسَفَا فَصَلُّوا حَتَّى تَنْجَلِيَ"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک شدید گرمی والے دن سورج کر گرہن لگ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس قدر) طویل قیام کیا کہ صحابہ کرام گرنے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اُٹھانے کے بعد طویل قیام کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کیے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو پہلے کی طرح (طویل قیام) کیا۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکوع اور چار سجدے ادا کیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ مجھے ہر وہ چیز دکھائی گئی جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی اور فرمایا: بیشک عرب کے لوگ کہا کرتے تھے کہ سورج اور چاند گرہن کسی عظیم اور بڑے شخص کی وفات کی وجہ سے لگتا ہے اور بیشک یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، جو وہ تمہیں دکھاتا ہے، لہٰذا جب ان دونوں کو گرہن لگے تو تم نماز پڑھو حتّیٰ کہ وہ صاف اور روشن ہو جائے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1381
Save to word اعراب
حدثنا بندار حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا هشام ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما شديد الحر، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم باصحابه، فاطال القيام حتى جعلوا يخرون، ثم ركع فاطال، ثم قام فصنع مثل ذلك، ثم جعل يتقدم ثم يتاخر، فكانت اربع ركعات واربع سجدات، ثم قال:" إنه عرض علي كل شيء توعدونه، فعرضت علي الجنة حتى تناولت منها قطفا، ولو شئت لاخذته، ثم تناولت منها قطفا فقصرت يدي عنه، ثم عرضت علي النار فجعلت اتاخر خيفة تغشاكم، ورايت فيها امراة حميرية سوداء طويلة تعذب في هرة لها ربطتها، فلم تطعمها ولم تدعها تاكل من خشاش الارض، ورايت ابا ثمامة عمرو بن مالك يجر قصبه في النار، وإنهم كانوا يقولون: إن الشمس والقمر لا ينخسفان إلا لموت عظيم، وإنهما آيتان من آيات الله يريكموها الله فإذا خسفت فصلوا حتى تنجلي" . لم يقل لنا بندار:" القمر" وفي خبر عطاء بن يسار، عن ابن عباس، وكثير بن عباس، عن ابن عباس، وعروة، وعمرة، عن عائشة:" انه ركع في كل ركعة ركوعين"حَدَّثَنَا بندار حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا شَدِيدَ الْحَرِّ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّى جَعَلُوا يَخِرُّونَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ جَعَلَ يَتَقَدَّمُ ثُمَّ يَتَأَخَّرُ، فَكَانَتْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُ عُرِضَ عَلَيَّ كُلَّ شَيْءٍ تُوعَدُونَهُ، فَعُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ حَتَّى تَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا، وَلَوْ شِئْتُ لأَخَذْتُهُ، ثُمَّ تَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا فَقَصَرَتْ يَدَيَّ عَنْهُ، ثُمَّ عُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَجَعَلْتُ أَتَأَخَّرُ خِيفَةَ تَغْشَاكُمْ، وَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً حِمْيَرِيَّةً سَوْدَاءَ طَوِيلَةً تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ لَهَا رَبَطَتْهَا، فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ، وَرَأَيْتُ أَبَا ثُمَامَةَ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ، وَإِنَّهُمْ كَانُوا يَقُولُونَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لا يَنْخَسِفَانِ إِلا لِمَوْتِ عَظِيمٍ، وَإِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُرِيكُمُوهَا اللَّهُ فَإِذَا خَسَفَتْ فَصَلُّوا حَتَّى تَنْجَلِيَ" . لَمْ يَقُلْ لَنَا بُنْدَارٌ:" الْقَمَرَ" وَفِي خَبَرِ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَكَثِيرِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعُرْوَةَ، وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ:" أَنَّهُ رَكَعَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ رُكُوعَيْنِ"
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں شدید گرمی والے دن سورج گرہن لگا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو نماز کسوف پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا طویل قیام کیا کہ صحابہ کرام گرنے لگ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو اسے بھی طویل کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو اسی (پہلی رکعت) کی طرح کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے پڑھنا اور پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔ اس طرح چار رکوع اور چار سجدے ادا کیے، پھر فرمایا: مجھے ہر وہ چیز دکھائی گئی ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ مجھ پر جنّت پیش کی گئی حتّیٰ کہ میں نے انگوروں کا ایک خوشہ پکڑنا چاہا۔ اور اگر میں چاہتا تو میں اسے پکڑ لیتا۔ پھر میں نے اس میں ایک خوشہ لینا چاہا تو میرا ہاتھ اُس تک نہ پہنچ سکا۔ پھر مجھے جہنّم دکھائی گئی تو میں نے اس ڈر سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا کہ کہیں وہ تمہیں اپنی لپیٹ میں نہ لیلے۔ اور میں نے ایک سیاہ فام طویل حمیری عورت بھی دیکھی جسے ایک بلّی کی وجہ سے عذاب دیا جارہا تھا۔ اُس نے بلّی کو باندھے رکھا نہ اُسے کچھ کھانے کو دیا اور نہ اُسے آزاد کیا، کہ وہ زمینی کیڑے مکوڑے کھا لیتی (اس طرح وہ بھوکی پیاسی مرگئی) اور میں نے ابوثمامہ عمر وبن مالک کو جہنّم میں اپنی انتڑیاں کھینچتے ہوئے دیکھا اور لوگ یہ کہا کرتے تھے کہ بیشک سورج اور چاند کو گرہن کسی بڑے سردار کی موت کی وجہ سے ہی لگتاہے۔ اور بلاشبہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، جو اللہ تعالیٰ تمہیں دکھاتا ہے، لہٰذا جب گرہن لگے تو سورج کے روشن ہونے تک نماز پڑھو۔ جناب بندار نے ا لقمر کا لفظ ہمیں بیان نہیں کیا۔ جناب عطاء اپنی سند سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر رکعت میں دو رکوع کیے تھے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
حدیث نمبر: 1382
Save to word اعراب
وقد حدثنا بندار ، حدثنا معاذ بن هشام ، نا ابي ، وابن ابي عدي ، عن هشام ، عن قتادة ، عن عطاء ، عن عبيد بن عمير ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى في كسوف ست ركعات واربع سجدات" وَقَدْ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، نَا أَبِي ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى فِي كُسُوفٍ سِتَّ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ بیشک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں چھ رکوع اور چار سجدے کیے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1383
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابن علية ، حدثنا ابن جريج ، عن عطاء ، ح وحدثنا محمد بن هشام ، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، اخبرنا ابن جريج ، عن عطاء ، قال: سمعت عبيد بن عمير يحدث، قال: اخبرني من اصدق، قال: فظننت انه يريد عائشة رضي الله عنها، انها قالت: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام بالناس قياما شديدا، يقوم بالناس، ثم يركع، ثم يقوم، ثم يركع، فركع ركعتين في كل ركعة ثلاث ركعات، فركع الثالثة ثم سجد، حتى إن رجالا يومئذ ليغشى عليهم، حتى سجال الماء ليصب عليهم مما قام بهم، يقول إذا كبر:" الله اكبر"، فإذا رفع راسه قال:" سمع الله لمن حمده"، فلم ينصرف حتى تجلت الشمس، فقام فحمد الله واثنى عليه، وقال:" إن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته، ولكنهما آيتان من آيات الله يخوفكم بهما، فإذا كسفا فافزعوا إلى الله حتى ينجليا" حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يُحَدِّثُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ أُصَدِّقُ، قَالَ: فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ بِالنَّاسِ قِيَامًا شَدِيدًا، يَقُومُ بِالنَّاسِ، ثُمَّ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُومُ، ثُمَّ يَرْكَعُ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ ثَلاثُ رَكَعَاتٍ، فَرَكَعَ الثَّالِثَةَ ثُمَّ سَجَدَ، حَتَّى إِنَّ رِجَالا يَوْمَئِذٍ لَيُغْشَى عَلَيْهِمْ، حَتَّى سِجَالِ الْمَاءِ لَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِمَّا قَامَ بِهِمْ، يَقُولُ إِذَا كَبَّرَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ"، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، فَلَمْ يَنْصَرِفْ حَتَّى تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُخَوِّفُكُمْ بِهِمَا، فَإِذَا كَسَفَا فَافْزَعُوا إِلَى اللَّهِ حَتَّى يَنْجَلِيَا"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز (کسوف پڑھائی) اور صحابہ کرام کو بڑا طویل قیام کرایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو قیام کرایا، پھر رکوع کیا، پھر قیام کرایا، پھر رکوع کیا، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات ادا کیں، ہر رکعت میں تین رکوع کیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرا رکوع کیا، پھر سجدہ کیا حتّیٰ کہ اُس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طویل قیام کی وجہ سے کچھ صحابہ بیہوش ہو گئے اور اُن پر پانی کے ڈول ڈالے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر کہتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے، پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ کہتے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج روشن ہونے تک نماز ختم نہ کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی۔ اور فرمایا: بلاشبہ سورج اور چاند کو کسی شخص کی موت یا حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا، لیکن یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ تمہیں ڈراتا ہے، جب انہیں گرہن لگے تو تم اللہ (کے ذکر) کی طرف جلدی کرو حتّیٰ کہ یہ دونوں روشن اور صاف ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1384
Save to word اعراب
وفي خبر عبد الملك، عن عطاء، عن جابر:" ست ركعات في اربع سجدات"وَفِي خَبَرِ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ:" سِتُّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ"
جناب عبدالملک کی عطاء کے واسطے سے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ رکوع چار سجدوں کے ساتھ ادا کیے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1385
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى ، حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثنا حبيب ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه صلى في كسوف، فقرا، ثم ركع، ثم قرا، ثم ركع، ثم قرا، ثم ركع، ثم قرا، ثم ركع، ثم سجد والاخرى مثلها" . قال ابو بكر: قد خرجت طرق هذه الاخبار في كتاب الكبير، فجائز للمرء ان يصلي في الكسوف كيف احب، وشاء مما فعل النبي صلى الله عليه وسلم من عدد الركوع، إن احب ركع في كل ركعة ركوعين، وإن احب ركع في كل ركعة ثلاث ركعات، وإن احب ركع في كل ركعة اربع ركعات ؛ لان جميع هذه الاخبار صحاح عن النبي صلى الله عليه وسلم، وهذه الاخبار دالة على ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى في كسوف الشمس مرات لا مرة واحدةحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ صَلَّى فِي كُسُوفٍ، فَقَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ سَجَدَ وَالأُخْرَى مَثَلُهَا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ خَرَّجْتُ طُرُقَ هَذِهِ الأَخْبَارِ فِي كِتَابِ الْكَبِيرُ، فَجَائِزٌ لِلْمَرْءِ أَنْ يُصَلِّيَ فِي الْكُسُوفِ كَيْفَ أَحَبَّ، وَشَاءَ مِمَّا فَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَدَدِ الرُّكُوعِ، إِنْ أَحَبَّ رَكَعَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ رُكُوعَيْنِ، وَإِنْ أَحَبَّ رَكَعَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ ثَلاثَ رَكَعَاتٍ، وَإِنْ أَحَبَّ رَكَعَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ ؛ لأَنَّ جَمِيعَ هَذِهِ الأَخْبَارِ صِحَاحٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَذِهِ الأَخْبَارُ دَالَّةٌ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ مَرَّاتٍ لا مَرَّةً وَاحِدَةً
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراءت کی پھر رکوع کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت کی پھر رکوع کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراءت کی پھر رکوع کیا، پھر قرآن پڑھا، پھر رکوع کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدے کیے، دوسری رکعت بھی اسی طرح ادا کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے ان روایات کی اسانید کتاب الکبیر میں میں بیان کر دی ہیں۔ لہٰذا آدمی کے لئے جائز ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق نماز کسوف میں جتنے رکوع پسند کرے جو چاہے ادا کرلے۔ اگر وہ ہر رکعت میں دو رکوع کرنا پسند کرے تو دو رکوع کرلے۔ اور اگر چاہے تو ہر رکعت میں تین رکوع کرے۔ اور اگر پسند کرے تو ہر رکعت میں چار رکوع کرے۔ کیونکہ یہ تمام روایات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہیں۔ اور یہ روایات اس بات کی دلیل ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن میں ایک مرتبہ نہیں بلکہ کئی مرتبہ نماز کسوف پڑھی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.