سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک شدید گرمی والے دن سورج کر گرہن لگ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس قدر) طویل قیام کیا کہ صحابہ کرام گرنے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اُٹھانے کے بعد طویل قیام کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کیے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو پہلے کی طرح (طویل قیام) کیا۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکوع اور چار سجدے ادا کیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ مجھے ہر وہ چیز دکھائی گئی جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔“ پھر مکمّل حدیث بیان کی اور فرمایا: ”بیشک عرب کے لوگ کہا کرتے تھے کہ سورج اور چاند گرہن کسی عظیم اور بڑے شخص کی وفات کی وجہ سے لگتا ہے اور بیشک یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، جو وہ تمہیں دکھاتا ہے، لہٰذا جب ان دونوں کو گرہن لگے تو تم نماز پڑھو حتّیٰ کہ وہ صاف اور روشن ہو جائے۔“