سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں شدید گرمی والے دن سورج گرہن لگا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو نماز کسوف پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا طویل قیام کیا کہ صحابہ کرام گرنے لگ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو اسے بھی طویل کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو اسی (پہلی رکعت) کی طرح کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے پڑھنا اور پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔ اس طرح چار رکوع اور چار سجدے ادا کیے، پھر فرمایا: ”مجھے ہر وہ چیز دکھائی گئی ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ مجھ پر جنّت پیش کی گئی حتّیٰ کہ میں نے انگوروں کا ایک خوشہ پکڑنا چاہا۔ اور اگر میں چاہتا تو میں اسے پکڑ لیتا۔ پھر میں نے اس میں ایک خوشہ لینا چاہا تو میرا ہاتھ اُس تک نہ پہنچ سکا۔ پھر مجھے جہنّم دکھائی گئی تو میں نے اس ڈر سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا کہ کہیں وہ تمہیں اپنی لپیٹ میں نہ لیلے۔ اور میں نے ایک سیاہ فام طویل حمیری عورت بھی دیکھی جسے ایک بلّی کی وجہ سے عذاب دیا جارہا تھا۔ اُس نے بلّی کو باندھے رکھا نہ اُسے کچھ کھانے کو دیا اور نہ اُسے آزاد کیا، کہ وہ زمینی کیڑے مکوڑے کھا لیتی (اس طرح وہ بھوکی پیاسی مرگئی) اور میں نے ابوثمامہ عمر وبن مالک کو جہنّم میں اپنی انتڑیاں کھینچتے ہوئے دیکھا اور لوگ یہ کہا کرتے تھے کہ بیشک سورج اور چاند کو گرہن کسی بڑے سردار کی موت کی وجہ سے ہی لگتاہے۔ اور بلاشبہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، جو اللہ تعالیٰ تمہیں دکھاتا ہے، لہٰذا جب گرہن لگے تو سورج کے روشن ہونے تک نماز پڑھو۔ جناب بندار نے ”ا لقمر“ کا لفظ ہمیں بیان نہیں کیا۔ جناب عطاء اپنی سند سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر رکعت میں دو رکوع کیے تھے۔