سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز (کسوف پڑھائی) اور صحابہ کرام کو بڑا طویل قیام کرایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو قیام کرایا، پھر رکوع کیا، پھر قیام کرایا، پھر رکوع کیا، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات ادا کیں، ہر رکعت میں تین رکوع کیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرا رکوع کیا، پھر سجدہ کیا حتّیٰ کہ اُس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طویل قیام کی وجہ سے کچھ صحابہ بیہوش ہو گئے اور اُن پر پانی کے ڈول ڈالے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر کہتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے، پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج روشن ہونے تک نماز ختم نہ کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی۔ اور فرمایا: ”بلاشبہ سورج اور چاند کو کسی شخص کی موت یا حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا، لیکن یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ تمہیں ڈراتا ہے، جب انہیں گرہن لگے تو تم اللہ (کے ذکر) کی طرف جلدی کرو حتّیٰ کہ یہ دونوں روشن اور صاف ہو جائیں۔“