جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الْكُسُوفِ نماز کسوف کے ابواب کا مجموعہ 880. (647) بَابُ التَّكْبِيرِ لِلرُّكُوعِ وَالتَّحْمِيدِ عِنْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ رکوع کرتے وقت «اللهُ أَكْبَرُ» کہنے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» کہنے کا بیان ”
یہ ہر اُس رکوع کے بعد ہوگا جس کے بعد قراءت ہو یا ہر رکعت کے آخری رکوع کے بعد جس کے بعد سجدے ہوں (تحمید کہی جائے گی)
تخریج الحدیث:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارک میں سورج گرہن لگا تو مسجد میں تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لئے) کھڑے ہو گئے «اللهُ أَكْبَرُ» کہا۔ اور لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے صفیں بنالیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی طویل قراءت فرمائی۔ پھر «اللهُ أَكْبَرُ» کہا اور طویل رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر مبارک اُٹھایا۔ تو «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر طویل قراءت کی مگر یہ پہلی قراءت سے کم تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «اللهُ أَكْبَرُ» کہہ کر طویل رکوع کیا، اور یہ رکوع پہلے رکوع سے چھوٹا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» کہا پھر آپ نے دوسری رکعت بھی اسی طرح ادا کی، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکوع اور چار سجدے مکمّل کرلیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پھیرے نے سے پہلے ہی سورج روشن ہو چکا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق اس کی حمد و ثنا کی۔ پھر فرمایا: ”بیشک سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں انہیں کسی شخص کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا، لہٰذا جب تم ان دونوں (میں سے کسی ایک) کو گرہن لگا دیکھو تو نماز پڑھنے میں جلدی کرو۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|