صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ غُسْلِ الْجَنَابَةِ
غسل جنابت کے متعلق ابواب کا مجموعہ
182. ‏(‏181‏)‏ بَابُ صِفَةِ مَاءِ الرَّجُلِ الَّذِي يُوجِبُ الْغُسْلَ، وَصِفَةِ مَاءِ الْمَرْأَةِ الَّذِي يُوجِبُ عَلَيْهَا الْغُسْلَ إِذَا لَمْ يَكُنْ جِمَاعٌ يَكُونُ فِيهِ الْتِقَاءُ الْخِتَانَيْنِ‏.‏
مرد اور عورت کے اس پانی کی کیفیت کا بیان جو ان پر غسل واجب کرتا ہے جبکہ ایسا جماع نہ ہو جس میں شرم گاہ شرم گاہ سے مل جاتی ہے
حدیث نمبر: 232
Save to word اعراب
نا ابو إسماعيل الترمذي ، نا ابو توبة الربيع بن نافع الحلبي ، حدثنا معاوية بن سلام ، عن زيد بن سلام اخبره، انه سمع ابا سلام ، قال: حدثني ابو اسماء الرحبي ، ان ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثه، قال: كنت قاعدا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاءه حبر من احبار اليهود، فقال: سلام عليك يا محمد، فدفعته دفعة كاد يصرع منها، فقال: لم تدفعني؟ فقلت: الا تقول يا رسول الله؟ قال اليهودي: إنما ندعوه باسمه الذي سماه به اهله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اسمي محمد الذي سماني به اهلي" قال اليهودي: جئت اسالك، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اينفعك إن حدثتك؟"، قال: اسمع باذني، فنكت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعود معه، فقال:" سل"، فقال اليهودي: اين يكون الناس يوم تبدل الارض غير الارض والسموات؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" في الظلمة دون الجسر"، قال: فمن اول الناس إجازة؟ قال:" فقراء المهاجرين"، قال: فما تحفتهم حين يدخلون الجنة؟ قال:" زيادة كبد النون"، قال: فما غذاؤهم على اثره؟ قال:" ينحر لهم ثور الجنة الذي كان ياكل من اطرافها"، قال: فما شرابهم عليه؟ قال:" من عين فيها تسمى سلسبيلا" ، قال: صدقت , وجئت اسالك عن شيء لا يعلمه من اهل الارض إلا نبي او رجل او رجلان قال:" ينفعك إن حدثتك؟"، قال: اسمع باذني، قال:" ينفعك إن حدثتك؟"، قال: اسمع باذني، قال: جئت اسالك عن الولد، قال: " ماء الرجل ابيض، وماء المراة اصفر، فإذا اجتمعا فعلا مني رجل مني المراة اذكرا بإذن الله، وإذا علا مني المراة مني الرجل آنثا بإذن الله" ، قال اليهودي: صدقت، وإنك لنبي، ثم انصرف، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سالني هذا عن الذي سالني عنه، وما لي علم بشيء منه حتى اتاني الله به"نا أَبُو إِسْمَاعِيلَ التِّرْمِذِيُّ ، نا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ الْحَلَبِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلامٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلامٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أَسْمَاءَ الرَّحَبِيُّ ، أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَهُ حَبْرٌ مِنْ أَحْبَارِ الْيَهُودِ، فَقَالَ: سَلامٌ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ، فَدَفَعْتُهُ دَفْعَةً كَادَ يُصْرَعُ مِنْهَا، فَقَالَ: لِمَ تَدْفَعُنِي؟ فَقُلْتُ: أَلا تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ الْيَهُودِيُّ: إِنَّمَا نَدْعُوهُ بِاسْمِهِ الَّذِي سَمَّاهُ بِهِ أَهْلُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اسْمِي مُحَمَّدٌ الَّذِي سَمَّانِي بِهِ أَهْلِي" قَالَ الْيَهُودِيُّ: جِئْتُ أَسْأَلُكَ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيَنْفَعُكَ إِنْ حَدَّثْتُكَ؟"، قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنِيَّ، فَنَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُودٍ مَعَهُ، فَقَالَ:" سَلْ"، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: أَيْنَ يَكُونُ النَّاسُ يَوْمَ تُبَدَّلُ الأَرْضُ غَيْرَ الأَرْضِ وَالسَّمَوَاتُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي الظُّلْمَةِ دُونَ الْجِسْرِ"، قَالَ: فَمَنْ أَوَّلُ النَّاسِ إِجَازَةً؟ قَالَ:" فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ"، قَالَ: فَمَا تُحْفَتُهُمْ حِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ؟ قَالَ:" زِيَادَةُ كَبِدِ النُّونِ"، قَالَ: فَمَا غِذَاؤُهُمْ عَلَى أَثَرِهِ؟ قَالَ:" يُنْحَرُ لَهُمْ ثَوْرُ الْجَنَّةِ الَّذِي كَانَ يَأْكُلُ مِنْ أَطْرَافِهَا"، قَالَ: فَمَا شَرَابُهُمْ عَلَيْهِ؟ قَالَ:" مِنْ عَيْنٍ فِيهَا تُسَمَّى سَلْسَبِيلا" ، قَالَ: صَدَقْتَ , وَجِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنْ شَيْءٍ لا يَعْلَمُهُ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ إِلا نَبِيٌّ أَوْ رَجُلٌ أَوْ رَجُلانِ قَالَ:" يَنْفَعُكَ إِنْ حَدَّثْتُكَ؟"، قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنِيَّ، قَالَ:" يَنْفَعُكَ إِنْ حَدَّثْتُكَ؟"، قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنِيَّ، قَالَ: جِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنِ الْوَلَدِ، قَالَ: " مَاءُ الرَّجُلِ أَبْيَضُ، وَمَاءُ الْمَرْأَةِ أَصْفَرُ، فَإِذَا اجْتَمَعَا فَعَلا مَنِيُّ رَجُلٍ مَنِيَّ الْمَرْأَةِ أَذْكَرَا بِإِذْنِ اللَّهِ، وَإِذَا عَلا مَنِيُّ الْمَرْأَةِ مَنِيَّ الرَّجُلِ آنَثَا بِإِذْنِ اللَّهِ" ، قَالَ الْيَهُودِيُّ: صَدَقْتَ، وَإِنَّكَ لِنَبِيٌّ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَأَلَنِي هَذَا عَنِ الَّذِي سَأَلَنِي عَنْهُ، وَمَا لِي عِلْمٌ بِشَيْءٍ مِنْهُ حَتَّى أَتَانِي اللَّهُ بِهِ"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہو تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہودی علماء میں سے ایک عالم آیا تو اُس نے کہا کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تم پر سلام ہو، تو میں نے اُسے ایسے زور سے دھکا دیا کہ وہ گر تے گر تے بچا۔ اُس نے کہا کہ تم مجھے دھکا کیوں دیتے ہو؟ میں نے کہا: تم (نبی علیہ السلام کا نام لینے کی بجائے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کہہ سکتے؟ یہودی (عالم) نے کہا کہ ہم تو اُنہیں اسی نام سے پکارتے ہیں جو ان کے گھر والوں نے ان کا رکھا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میرا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے جو میرے گھر والوں نے رکھا ہے۔ یہودی نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھنے کے لئے آیا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے فرمایا: اگر میں تمہیں کچھ بیان کروں تو کیا وہ تمہیں نفع دے گا؟ اُس نے کہا میں اپنے دونوں کانوں سے سنوں گا (یغی پوری توجہ سے آپ کا ارشاد سنوں گا) چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پاس ایک چھڑی سے کریدنے لگے (جیسے متفکر شخص کرتا ہے) پھر فرمایا: پوچھو۔ یہودی نے کہا کہ (اس دن) لوگ کہاں ہوں گے جس دن یہ زمین و آسمان دوسری زمین و آسمان سے بدل دی جائی گے؟َ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (وہ) اندھیرے میں پل صراط کے قریب ہوں گے۔ اُس نے کہا کہ سب سے پہلے کن لوگوں کو (پُل صراط عبور کرنے کی) اجازت ملےگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فقراء مہاجرین کو۔ اُس نے کہا کہ جنّت میں داخل ہونے پراُنہیں کیا تحفہ ملےگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مچھلی کےجگرکا ٹکڑا۔ اُس نے پوچھا کہ اس کے بعد اُن کی غذا کیا ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: اُن کے لیے جنّت کا وہ بیل ذبح کیا جائے گا جو جنّت کےاطراف میں چرا کرتا تھا۔ اُس نے سوال کیاکہ اس کھانے کے بعد وہ کیا پیئں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جنّت کے سلسبیل نامی چشمے سے پیئں گے۔ اٗس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے۔ اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کے متعلق پوچھنے کے لئے آیا ہوں جسے اہل زمین میں سے ایک نبی اور ایک دو آدمیوں کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں تمہیں اُس چیز کے متعلق بتا دوں تو کیا وہ تمہیں نفع دے گی؟ اُس نے کہا کہ میں اپنے دونوں کانوں سے سنوں گا۔ اُس نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بچّے کے متعلق پوچھنے کے لئے آیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد کا پانی سفید ہوتا ہے اور عورت کا زرد ہوتا ہے، جب دونوں پانی اکٹھّے ہوتے ہیں اور مرد کی منی عورت کی منی پر غالب آجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کے حُکم سے لڑکا پیدا ہوتا ہے۔ اور جب عورت کی منی مرد کی منی پر غالب آجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کے حُکم سے لڑکی پیدا ہوتی ہے۔ یہودی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے۔ اور بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی ہیں۔ پھر وہ چلا گیا۔ پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے مجھ سے جن جن چیزوں کے متعلق پوچھا، مجھے اُن میں سے کسی چیز کا علم نہیں تھا حتیٰ کہ الله تعالیٰ نے مجھے اس کا علم دے دیا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.