صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
89. ‏(‏89‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ أَبْوَالَ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ لَيْسَ بِنَجَسٍ، وَلَا يَنْجُسُ الْمَاءُ إِذَا خَالَطَهُ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا پیشاب ناپاک نہیں ہے اور اگر وہ پانی میں مل جائے تو پانی پلید نہیں ہوتا
حدیث نمبر: Q115
Save to word اعراب
إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد امر بشرب ابوال الإبل مع البانها، ولو كان نجسا لم يامر بشربه، وقد اعلم ان لا شفاء في المحرم، وقد امر بالاستشفاء بابوال الإبل، ولو كان نجسا كان محرما، كان داء لا دواء، وما كان فيه شفاء كما اعلم صلى الله عليه وسلم لما سئل‏:‏ ايتداوى بالخمر‏؟‏ فقال‏:‏ إنما هي داء وليست بدواءإِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِشُرْبِ أَبُوالِ الْإِبِلِ مَعَ أَلْبَانِهَا، وَلَوْ كَانَ نَجِسًا لَمْ يَأْمُرْ بِشُرْبِهِ، وَقَدْ أَعْلَمَ أَنْ لَا شِفَاءَ فِي الْمُحَرَّمِ، وَقَدْ أَمَرَ بِالِاسْتِشْفَاءِ بِأَبُوالِ الْإِبِلِ، وَلَوْ كَانَ نَجِسًا كَانَ مُحَرَّمًا، كَانَ دَاءً لَا دَوَاءً، وَمَا كَانَ فِيهِ شِفَاءٌ كَمَا أَعْلَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا سُئِلَ‏:‏ أَيُتَدَاوَى بِالْخَمْرِ‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ إِنَّمَا هِيَ دَاءٌ وَلَيْسَتْ بِدَوَاءٍ
کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُونٹوں کے پیشاب کو اُن کے دودھ کے ساتھ پینے کا حُکم دیا ہے، اور اگر اُن کا پیشاب ناپاک ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُسے پینے کا حُکم نہ دیتے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بیان فرما چکے ہیں کہ حرام چیز میں شفا نہیں ہے۔ اور اُونٹوں کے پیشاب سے شفا حاصل کرنے کا حُکم بھی دیا ہے۔ لہذا اگر وہ ناپاک ہوتا تو حرام ہوتا اور شفا کی بجائے بیماری ہوتا، اور اُس میں شفا نہ ہوتی جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ (اے اللہ کے رسول) کیا شراب کو بطور دوا استعمال کر لیا جائے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب تو بیماری ہے، دوا نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 115
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، نا يزيد يعني ابن زريع ، نا سعيد ، نا قتادة ، ان انس بن مالك ، حدثهم، ان اناسا او رجالا من عكل وعرينة قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، فتكلموا بالإسلام، وقالوا: يا رسول الله، إنا اهل ضرع، ولم نكن اهل ريف فاستوحشوا المدينة، " فامر لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بذود وراع، وامرهم ان يخرجوا فيها فيشربوا من ابوالها والبانها" . فذكر الحديث بطولهنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، نا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، نا سَعِيدٌ ، نا قَتَادَةُ ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، حَدَّثَهُمْ، أَنَّ أُنَاسًا أَوْ رِجَالا مِنْ عُكْلٍ وَعُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَتَكَلَّمُوا بِالإِسْلامِ، وَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا أَهْلُ ضِرْعٍ، وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ فَاسْتَوْحَشُوا الْمَدِينَةَ، " فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَرَاعٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهَا فَيَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا" . فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عکل اور عرینہ قبیلے کے کچھ لوگ یا کچھ آدمی مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا اور کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ہم مویشیوں والے لوگ ہیں (مویشی پالتے ہیں) اور کھیتی باڑی کرنے والے نہیں ہیں۔ پھر اُنہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موفق نہ آئی (تو وہ بیمار ہوگئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں کچھ اونٹ اور ایک چرواہا دینے کا حکم دیا اور اُنہیں حکم دیا کہ وہ ان اونٹوں کے ساتھ (‏‏‏‏مدینہ منورہ سے باہر) چلے جائیں اور ان کے پیشاب اور دودھ پیئں۔ پھر مکمل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.