جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے 80. (80) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ سُقُوطَ الذُّبَابِ فِي الْمَاءِ لَا يُنَجِّسُهُ اس بات کی دلیل کا بیان کہ مکّھی کا پانی میں گرنا اسے ناپاک نہیں کرتا
اور اس میں یہ دلیل بھی ہے کہ زندہ چیزوں میں پلیدی نہیں ہوتی، اگرچہ وہ ایسا جانور ہو جس کا گوشت کھانا جائز نہ ہو۔ سوائے اُس جانور کے جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص کر دیا ہے جیسے کُتّا اور ہر وہ درندہ جس پر کُتّے کے اسم کا اطلاق ہوتا ہے۔ کیونکہ مکّھی کھائی نہیں جاتی اور وہ اُن ناپاک چیزوں میں سے ہے جن کے متعلق الله تعالی نے بیان فرمایا ہے کہ اس کا نبی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں حرام قرار دے گا، اپنے اس فرمان میں «وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ» [ سورة الأعراف ] ”وہ اُن کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال قرار دیتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو اُن پر حرام کرتے ہیں“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے کہ برتن میں مکّھی گرنے سے اُس میں موجود کھانا اور مشروب ناپاک نہیں ہوتا۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکّھی کو برتن میں ڈبونے کا حکم دیا ہے جب وہ برتن میں گر جائے، اگر چہ پانی دو مٹکوں سے کم ہو۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی شخص کے برتن میں مکّھی گر جائے تو اُسے چاہیے کہ وہ مکّھی کو پوری طرح برتن میں ڈبوئے، پھر اُسے باہر نکال لے کیونکہ اُس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے پر میں شفا۔ اور وہ اُس پر سے اپنا بچاؤ کرتی ہے جس میں بیماری ہوتی ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|