صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
87. ‏(‏87‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ مِنَ الْمَاءِ الَّذِي يَكُونُ فِي أَوَانِي أَهْلِ الشِّرْكِ وَأَسْقِيَتِهِمْ ‏"‏
مشرکوں کے برتنوں اور مشکیزوں میں موجود پانی سے وضو اور غسل کرنے کی رخصت ہے،
حدیث نمبر: Q113
Save to word اعراب
والدليل على ان الإهاب يطهر بدباغ المشركين إياهوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْإِهَابَ يَطْهُرُ بِدِبَاغِ الْمُشْرِكِينَ إِيَّاهُ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ مشرکوں کی دباغت سے چمڑے پاک صاف ہوجاتے ہیں
حدیث نمبر: 113
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، نا يحيى بن سعيد القطان ، وابن ابي عدي ، وسهل ، وعبد الوهاب بن عبد المجيد الثقفي ، قالوا: حدثنا عوف، عن ابي رجاء ، حدثنا عمران بن حصين ، قال:" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فدعا فلانا ودعا علي بن ابي طالب، فقال:" اذهبا فابغيا لنا الماء"، فانطلقا، فلقيا امراة بين سطيحتين او بين مزادتين على بعير، فقالا لها: اين الماء؟ قالت: عهدي بالماء امس هذه الساعة، ونفرنا خلوفا، فقال لها: انطلقي، فقالت: اين؟ قالا لها: إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: هذا الذي يقال له الصابئ؟ قالا لها: هو الذي تعنين، فانطلقا، فجاءا بها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وحدثاه الحديث، فقال: استنزلوها من بعيرها، ودعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بإناء، فجعل فيه افواه المزادتين او السطيحتين، قالا: ثم مضمض، ثم اعاد في افواه المزادتين او السطيحتين، ثم اطلق افواههما، ثم نودي في الناس ان اسقوا واستقوا" . وذكر الحديث بطولهنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وَسَهْلُ ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنِ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَدَعَا فُلانًا وَدَعَا عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ:" اذْهَبَا فَابْغِيَا لَنَا الْمَاءَ"، فَانْطَلَقَا، فَلَقِيَا امْرَأَةً بَيْنَ سَطِيحَتَيْنِ أَوْ بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ عَلَى بَعِيرٍ، فَقَالا لَهَا: أَيْنَ الْمَاءُ؟ قَالَتْ: عَهْدِي بِالْمَاءِ أَمْسِ هَذِهِ السَّاعَةَ، وَنَفَرُنَا خُلُوفًا، فَقَالَ لَهَا: انْطَلِقِي، فَقَالَتْ: أَيْنَ؟ قَالا لَهَا: إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: هَذَا الَّذِي يُقَالَ لَهُ الصَّابِئُ؟ قَالا لَهَا: هُوَ الَّذِي تَعْنِينَ، فَانْطَلَقَا، فَجَاءَا بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدَّثَاهُ الْحَدِيثَ، فَقَالَ: اسْتَنْزِلُوهَا مِنْ بَعِيرِهَا، وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَاءٍ، فَجَعَلَ فِيهِ أَفْوَاهَ الْمَزَادَتَيْنِ أَوِ السَّطِيحَتَيْنِ، قَالا: ثُمَّ مَضْمَضَ، ثُمَّ أَعَادَ فِي أَفْوَاهِ الْمَزَادَتَيْنِ أَوِ السَّطِيحَتَيْنِ، ثُمَّ أَطْلَقَ أَفْوَاهَهُمَا، ثُمَّ نُودِيَ فِي النَّاسِ أَنِ اسْقُوا وَاسْتَقُوا" . وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں شخص اور سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کو بلایا اور فرمایا: جاؤ ہمارے لیے پانی تلاش کر کے لاؤ تو وہ دونوں (پانی کی تلاش میں چلے گئے۔ وہ ایک عورت سے ملے جو دو مشکیزوں یا پانی کے دو تھیلوں کے درمیان اونٹ پر سوار (جارہی) تھی۔ اُنہوں نے اُس سے پوچھا کہ پانی کہاں ہے؟ اُس نے جواب دیا کی کل اس وقت میں پانی (کے چشمے) پرتھی۔ اور ہمارے مرد پیچھے ہیں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اّس سے کہا کہ چلو، اُس نے پوچھا کہ کہاں؟ اُنہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں۔ اُس نے کہا کہ یہ وہی شخص ہے جسے صابی (بے دین) کہا جاتا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ ہاں وہی ہے جسے تم سمجتھی ہو۔ تو وہ دونوں (اُس عورت کو لیکر) چلے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اُسے لے آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساری بات بتائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے کہو کہ اپنے اونٹ سے اُتر جائے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک برتن منگوایا، اور تھیلوں یا مشکیزوں کے مُنہ اس میں رکھ دیئے۔ اُنہوں نے کہا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کُلّی کی اور پانی دوبارہ تھیلوں یا مشکیزوں میں ڈال دیا۔ پھر اُن کے منہ کھول دیے گئے پھر لوگوں میں اعلان کر دیا گیا کہ خود پیو اور جانوروں کو پلالو۔ راوی نے مکمل طویل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.