جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے 74. (74) بَابُ الْأَمْرِ بِغَسْلِ الْإِنَاءِ مِنْ وُلُوغِ الْكَلْبِ کتّا برتن میں منہ ڈال دے تو اسے دھونے کا حکم ہے
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کُتّے کے برتن میں منہ ڈالنے سے اُسے دھونے کا حکم برتن کی پاکیزگی اور صفائی کے لیے ہے، اس لیے نہیں، جیسا کہ بعض علما نے دعویٰ کیا ہے کہ برتن کو دھونے کا حکم امرتعبدی ہے اور برتن پاک ہے، اس پانی سے وضو اور غسل کرنا جائز ہے، اور اس پانی کو پینا مطلقاً جائز ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی شخص کے برتن میں جب کُتّا منہ ڈالدے تو اس کی پاکیزگی یہ ہے کہ اسے سات مرتبہ دھویا جائے۔ پہلی بار مٹی سے۔ (صاف کیا جائے)“ دورقی کی روایت میں ہے «اولھا بتراب» اور قطعی کی روایت میں «اولھا بالتراب» ہے۔”پہلی بار مٹی سے“ (دونوں کا معنی ایک ہے۔)
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب حكم ولوع الكلب: 279، سنن ابي داوٗد: 71، 73، مسند احمد: 265/2، والترمذي: 91، و ابن حبان: 1297»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ”تم میں سے کسی شخص کے برتن میں جب کُتّا منہ ڈال کر پی لے تو اُس کی پاکیزگی اور صفائی یہ ہے کو وہ اُسے سات مرتبہ دھو لے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب حكم ولوع الكلب: 279، صحيح البخاري: 172، سنن ابي داود: 65، مسند احمد: 245/2، 460، وابن حبان: 1294، والترمذى: 364»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کُتّا کسی برتن سے پی لے تو اس کی پاگیزگی یہ ہے کہ وہ سات بار دھویا جائے، پہلی مرتبا مٹی سے (صاف کیا جائے) “
تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: كتاب الوضوء: اذا شرب الكلب فى اناء احدكم به فليغسله سبعا: 172، صحيح مسلم: 279، سنن نسائي: 63، سنن ابن ماجه: 358، مسند احمد: 245/2، 460»
|