صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
74. ‏(‏74‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِغَسْلِ الْإِنَاءِ مِنْ وُلُوغِ الْكَلْبِ
کتّا برتن میں منہ ڈال دے تو اسے دھونے کا حکم ہے
حدیث نمبر: Q95
Save to word اعراب
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما امر بغسل الإناء من ولوغ الكلب تطهيرا للإناء، لا على ما ادعى بعض اهل العلم ان الامر بغسله امر تعبد، وان الإناء طاهر والوضوء والاغتسال بذلك الماء جائز، وشرب ذلك الماء طلق مباحوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَمَرَ بِغَسْلِ الْإِنَاءِ مِنْ وُلُوغِ الْكَلْبِ تَطْهِيرًا لِلْإِنَاءِ، لَا عَلَى مَا ادَّعَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْأَمْرَ بِغَسْلِهِ أَمْرُ تَعَبُّدٍ، وَأَنَّ الْإِنَاءَ طَاهِرٌ وَالْوُضُوءُ وَالِاغْتِسَالُ بِذَلِكَ الْمَاءِ جَائِزٌ، وَشُرْبُ ذَلِكَ الْمَاءِ طَلْقٌ مُبَاحٌ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کُتّے کے برتن میں منہ ڈالنے سے اُسے دھونے کا حکم برتن کی پاکیزگی اور صفائی کے لیے ہے، اس لیے نہیں، جیسا کہ بعض علما نے دعویٰ کیا ہے کہ برتن کو دھونے کا حکم امرتعبدی ہے اور برتن پاک ہے، اس پانی سے وضو اور غسل کرنا جائز ہے، اور اس پانی کو پینا مطلقاً جائز ہے۔
حدیث نمبر: 95
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا ابن علية ، عن هشام بن حسان . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا إبراهيم بن صدقة . ح وحدثنا إسماعيل بن بشير بن منصور السليمي ، نا عبد الاعلى . ح وحدثنا محمد بن يحيى القطعي ، نا محمد بن مروان ، قالوا: نا هشام بن حسان . ح وحدثنا جميل بن الحسن ، قال: حدثنا محمد بن مروان ، عن هشام ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " طهور إناء احدكم إذا ولغ فيه الكلب ان يغسل سبع مرات، الاولى منهن بالتراب" . وقال الدورقي: اولها بتراب، وقال القطعي: اولها بالترابنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ . ح وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ بَشِيرِ بْنِ مَنْصُورٍ السُّلَيْمِيُّ ، نا عَبْدُ الأَعْلَى . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ ، قَالُوا: نا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ . ح وَحَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " طُهُورُ إِنَاءِ أَحَدِكُمْ إِذَا وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ أَنْ يُغْسَلَ سَبْعَ مَرَّاتٍ، الأُولَى مِنْهُنَّ بِالتُّرَابِ" . وَقَالَ الدَّوْرَقِيُّ: أَوَّلُهَا بِتُرَابٍ، وَقَالَ الْقُطَعِيُّ: أَوَّلُهَا بِالتُّرَابِ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی شخص کے برتن میں جب کُتّا منہ ڈالدے تو اس کی پاکیزگی یہ ہے کہ اسے سات مرتبہ دھویا جائے۔ پہلی بار مٹی سے۔ (صاف کیا جائے) دورقی کی روایت میں ہے «‏‏‏‏اولھا بتراب» ‏‏‏‏ اور قطعی کی روایت میں «‏‏‏‏اولھا بالتراب» ‏‏‏‏ ہے۔پہلی بار مٹی سے (دونوں کا معنی ایک ہے۔)

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب حكم ولوع الكلب: 279، سنن ابي داوٗد: 71، 73، مسند احمد: 265/2، والترمذي: 91، و ابن حبان: 1297»
حدیث نمبر: 96
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ تم میں سے کسی شخص کے برتن میں جب کُتّا منہ ڈال کر پی لے تو اُس کی پاکیزگی اور صفائی یہ ہے کو وہ اُسے سات مرتبہ دھو لے۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب حكم ولوع الكلب: 279، صحيح البخاري: 172، سنن ابي داود: 65، مسند احمد: 245/2، 460، وابن حبان: 1294، والترمذى: 364»
حدیث نمبر: 97
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کُتّا کسی برتن سے پی لے تو اس کی پاگیزگی یہ ہے کہ وہ سات بار دھویا جائے، پہلی مرتبا مٹی سے (صاف کیا جائے)

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: كتاب الوضوء: اذا شرب الكلب فى اناء احدكم به فليغسله سبعا: 172، صحيح مسلم: 279، سنن نسائي: 63، سنن ابن ماجه: 358، مسند احمد: 245/2، 460»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.