جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے 71. (71) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا گذشتہ مجمل روایت کی مفسرروایت کا بیان
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس فرمان ”پانی کوکوئی چیز ناپاک نہیں کرتی“ سے بعض پانی مراد لیتے ہیں تمام پانی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد وہ پانی ہے جو «قلتين» یا اس سے زیادہ ہو، «قلتين» ”دومٹکوں“ سے کم پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد نہیں ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پانی کے متعلق پوچھا گیا جس پر چوپائے اور درندے (پانی پینے کے لئے) آتے جاتے رہتے ہیں۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب پانی دو مٹکے ہو تو وہ ناپاک نہیں ہوتا۔“ یہ موثرہ کی روایت ہے۔ موسٰی بن عبدالرحمٰن نے اپنی روایت میں «حدث» کی بجائے «عن» بیان کیا ہے۔اور «لم يَحْمِلْ الخُبَثَ» کی بجائے «لَم يُنْجِسْهُ شَيٌءُٗ» ”اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی“ کے الفاظ بیان کیے ہیں۔ (امام صاحب کہتے ہیں) مخرمی نے ہمیں مختصر روایت بیان کی ہے، اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب پانی دو مٹکے ہو تو ناپاک نہیں ہوتا “ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پانی اور اس پر آنے جانے والے پرندوں اور چاپائیوں کے متعلق سوال کا تذکرہ نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح: ارواء الغليل: 23، صحيح ابي داود: 59، 56، سنن الترمذي: كتاب الطهارة: باب منه أخر، رقم الحديث: 67، سنن ابن ماجه: 517، سنن الدارمي: 732، و سنن نسائي: 52، والبيهقي فى الكبرىٰ: رقم: 1162»
|