صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
89. (89) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ أَبْوَالَ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ لَيْسَ بِنَجَسٍ، وَلَا يَنْجُسُ الْمَاءُ إِذَا خَالَطَهُ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا پیشاب ناپاک نہیں ہے اور اگر وہ پانی میں مل جائے تو پانی پلید نہیں ہوتا
حدیث نمبر: Q115
إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِشُرْبِ أَبُوالِ الْإِبِلِ مَعَ أَلْبَانِهَا، وَلَوْ كَانَ نَجِسًا لَمْ يَأْمُرْ بِشُرْبِهِ، وَقَدْ أَعْلَمَ أَنْ لَا شِفَاءَ فِي الْمُحَرَّمِ، وَقَدْ أَمَرَ بِالِاسْتِشْفَاءِ بِأَبُوالِ الْإِبِلِ، وَلَوْ كَانَ نَجِسًا كَانَ مُحَرَّمًا، كَانَ دَاءً لَا دَوَاءً، وَمَا كَانَ فِيهِ شِفَاءٌ كَمَا أَعْلَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا سُئِلَ: أَيُتَدَاوَى بِالْخَمْرِ؟ فَقَالَ: إِنَّمَا هِيَ دَاءٌ وَلَيْسَتْ بِدَوَاءٍ
کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُونٹوں کے پیشاب کو اُن کے دودھ کے ساتھ پینے کا حُکم دیا ہے، اور اگر اُن کا پیشاب ناپاک ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُسے پینے کا حُکم نہ دیتے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بیان فرما چکے ہیں کہ حرام چیز میں شفا نہیں ہے۔ اور اُونٹوں کے پیشاب سے شفا حاصل کرنے کا حُکم بھی دیا ہے۔ لہذا اگر وہ ناپاک ہوتا تو حرام ہوتا اور شفا کی بجائے بیماری ہوتا، اور اُس میں شفا نہ ہوتی جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ (اے اللہ کے رسول) کیا شراب کو بطور دوا استعمال کر لیا جائے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شراب تو بیماری ہے، دوا نہیں ہے۔“