صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
81. ‏(‏81‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْوُضُوءِ بِالْمَاءِ الْمُسْتَعْمَلِ
استعمال شدہ پانی سے وضو کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q106
Save to word اعراب
والدليل على ان الماء إذا غسل به بعض اعضاء البدن او جميعه لم ينجس الماء، وكان الماء طاهرا، إذا كان الموضع المغسول من البدن طاهرا لا نجاسة عليه‏.‏وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْمَاءَ إِذَا غُسِلَ بِهِ بَعْضُ أَعْضَاءِ الْبَدَنِ أَوْ جَمِيعُهُ لَمْ يَنْجُسِ الْمَاءُ، وَكَانَ الْمَاءُ طَاهِرًا، إِذَا كَانَ الْمَوْضِعُ الْمَغْسُولُ مِنَ الْبَدَنِ طَاهِرًا لَا نَجَاسَةَ عَلَيْهِ‏.‏
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ جب پانی سے جسم کے بعض اعضا یا پورا جسم دھویا جائے تو وہ پانی ناپاک نہیں ہوتا۔ اور پانی پاک ہے اس پرکوئی نجاست نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 106
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، قال: سمعت محمد بن المنكدر ، يقول: سمعت جابر بن عبد الله ، يقول:" مرضت فجاءني رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني وابو بكر ماشيين، فوجدني قد اغمي علي، فتوضا فصبه علي فافقت" . فقلت: يا رسول الله، كيف اصنع في مالي؟ كيف امضي في مالي؟ فلم يجبني بشيء حتى " نزلت آية الميراث: إن امرؤ هلك ليس له ولد وله اخت فلها نصف ما ترك سورة النساء آية 176 الآية" . وقال مرة: حتى نزلت آية الكلالةنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ:" مَرِضْتُ فَجَاءَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَبُو بَكْرٍ مَاشِيَيْنِ، فَوَجَدَنِي قَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ فَصَبَّهُ عَلَيَّ فَأَفَقْتُ" . فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي؟ كَيْفَ أَمْضِيَ فِي مَالِي؟ فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ حَتَّى " نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ: إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ سورة النساء آية 176 الآيَةَ" . وَقَالَ مَرَّةً: حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْكَلالَةِ
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا کہ (ایک دفعہ) میں بیمار ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ پیدل چل کر میری عیادت کے لیے تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بے ہوشی کی حالت میں پایا تو وضو کیا اور (باقی ماندہ) پانی مجھ پر ڈالا۔ (اُس سے) مجھے کچھ افاقہ ہوا تو میں نے عرض کی کہ اےاللہ کے رسول، میں اپنے مال میں سے کیسے تصرف کروں، اپنے مال کو کیسے تقسیم کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہ دیا، حتیٰ کہ آیت میراث نازل ہو گئی «‏‏‏‏إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ۔۔۔» ‏‏‏‏ [ سورة النساء ] اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اولاد نہ وہ اور ایک بہن ہو تو اُس کے چھوڑے ہوئے مال کا آدھا حصّہ اس کا ہے۔ ایک بار انہوں نے یہ کہا کہ حتیٰ کہ آیت کلالہ نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.