جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے 93. (93) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنْ لَا تَوْقِيتَ فِي قَدْرِ الْمَاءِ الَّذِي يَتَوَضَّأُ بِهِ الْمَرْءُ، فَيَضِيقُ عَلَى الْمُتَوَضِّئِ أَنْ يَزِيدَ عَلَيْهِ أَوْ يَنْقُصَ مِنْهُ، اس بات کی دلیل کا بیان کہ وضو کرنے کے لیے پانی کی اسی مقدار مقرر نہیں ہے کہ جس سے کمی و بیشی کرتے ہوئے وضو کرنے والا تنگی اور حرج محسوس کرے
کیونکہ اگر وضو کے لیے پانی کی ایسی مقدار مقرر ہوئی کہ جس سے کم یا زیادہ پانی استعمال کرنا جائز نہ ہوتا تو ایک برتن سے دو افراد یا ایک جماعت کا اکٹھّے وضو کرنا بھی ناجائز ہوتا کیونکہ یہ بات مسلم ہے کہ جب وہ ایک ساتھ ایک برتن سے وضو کریں گے تو کچھ لوگ زیادہ پانی لیں گے اور کچھ کم۔
سیدہ عائشہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں کہ میں اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے وضو کیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ہم مرد وخواتین اکٹھّے وضو کیا کرتے تھے اور ایک ہی برتن سے اپنے ہاتھ دھوتے تھے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اپنی عورتوں سمیت (اکٹھّے) وضو کرتے ہوئے دیکھا، مرد و خواتین سب ایک ہی برتن سے وضو کر رہے تھے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|