جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے 79. (79) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْوُضُوءِ بِسُؤْرِ الْهِرَّةِ بلّی کے جوٹھے سے وضو کرنے کی رخصت ہے
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ مردار کھانے والے درندوں کی سونڈیں اور وہ چوپائے اور پرندے جن کا گوشت کھانا حرام ہے، جب یہ اس پانی کو چھولیں، (اس سے پی لیں) جو دو مٹکوں سے کم ہو اور ان کی سونڈوں اور چونچوں پر نجاست نظرنہ آ ئے تو پانی ناپاک نہیں ہوتا، کیونکہ یہ بات مسلم ہے کہ بلّی چوہے کھاتی ہے مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جوٹھے پانی سے وضو کرنا جائز رکھا ہے، لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت اس بات کی دلیل ہے کہ مردار کھانے والے جانوروں کی سونڈیں جب دو مٹکوں سے کم پانی کو چھولیں تو وہ پانی ناپاک نہیں ہوتا، سوائے کُتّے کے، جس کے برتن میں منہ ڈالنے کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن کو سات مرتبہ دھونے کا حکم دیا ہے، اور خنزیر کے سوا، جو کُتّے سے بھی زیادہ یا اُس جیسا ناپاک ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا: ”بیشک وہ ناپاک نہیں ہے، وہ تو گھر والوں (غلاموں، لونڈیوں) کی طرح ہے، یعنی بِلّی۔“ امام ذہبی میزان میں فرماتے ہیں کہ سلیمان بن مسافع مجھول ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حضرت عکرمہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ برتن سے وضو کیا کرتے تھے جبکہ بِلّی اس سے پی رہی ہوتی تھی۔ حضرت عکرمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بِلّی گھر کے متاع سے ہے۔“
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کی بہو سیدہ کبشہ بنت کعب بن مالک رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ اُن کے پاس تشریف لائے تو میں نے اُن کے لیے وضو کا پانی (برتن میں) ڈالا، (اسی دوران) ایک بِلّی آئی اور اُس میں سے پینے لگی، سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بِلّی کے لیے برتن جُھکادیا حتیٰ کہ اُس نے (سیر ہو کر پانی) پی لیا۔ سیدہ کبثہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اُنہوں نے مجھے اپنی طرف (تعجب بھری نظروں سے) دیکھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ میری بھتیجی، کیا تم (اس منظرپر) تعجب کرتی ہو؟ وہ کہتی ہیں، میں نے کہا کہ جی ہاں۔ تو اُنہوں نے کہا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک وہ نجس نہیں ہے۔ وہ تو تم پر چکّر لگانے والے (غلاموں) یا چکّر لگانے والیوں (لونڈیوں) میں سے ہے۔“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|