صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
79. ‏(‏79‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْوُضُوءِ بِسُؤْرِ الْهِرَّةِ
بلّی کے جوٹھے سے وضو کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: Q102
Save to word اعراب
والدليل على ان خراطيم ما ياكل الميتة من السباع، ومما لا يجوز اكل لحمه من الدواب والطيور إذا ماس الماء الذي دون القلتين ولا نجاسة مرئية بخراطيمها ومناخيرها إن ذلك لا ينجس الماء، إذ العلم محيط ان الهرة تاكل الفار، وقد اباح النبي صلى الله عليه وسلم الوضوء بفضل سؤرها، فدلت سنته على ان خرطوم ما ياكل الميتة إذا ماس الماء الذي دون القلتين لم ينجس ذلك خلا الكلب الذي قد حض النبي صلى الله عليه وسلم بالامر بغسل الإناء من ولوغه سبعا، وخلا الخنزير الذي هو انجس من الكلب او مثلهوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ خَرَاطِيمَ مَا يَأْكُلُ الْمَيْتَةَ مِنَ السِّبَاعِ، وَمِمَّا لَا يَجُوزُ أَكْلُ لَحْمِهِ مِنَ الدَّوَابِّ وَالطُّيُورِ إِذَا مَاسَّ الْمَاءَ الَّذِي دُونَ الْقُلَّتَيْنِ وَلَا نَجَاسَةَ مَرْئِيَّةٌ بِخَرَاطِيمِهَا وَمَنَاخِيرِهَا إِنَّ ذَلِكَ لَا يُنَجِّسُ الْمَاءَ، إِذِ الْعِلْمُ مُحِيطٌ أَنَّ الْهِرَّةَ تَأْكُلُ الْفَأْرَ، وَقَدْ أَبَاحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوُضُوءَ بِفَضْلِ سُؤْرِهَا، فَدَلَّتْ سُنَّتُهُ عَلَى أَنَّ خُرْطُومَ مَا يَأْكُلُ الْمَيْتَةَ إِذَا مَاسَّ الْمَاءَ الَّذِي دُونَ الْقُلَّتَيْنِ لَمْ يَنْجُسْ ذَلِكَ خَلَا الْكَلْبِ الَّذِي قَدْ حَضَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْأَمْرِ بِغَسْلِ الْإِنَاءِ مِنْ وُلُوغِهِ سَبْعًا، وَخَلَا الْخِنْزِيرِ الَّذِي هُوَ أَنْجَسُ مِنَ الْكَلْبِ أَوْ مِثْلُهُ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ مردار کھانے والے درندوں کی سونڈیں اور وہ چوپائے اور پرندے جن کا گوشت کھانا حرام ہے، جب یہ اس پانی کو چھولیں، (اس سے پی لیں) جو دو مٹکوں سے کم ہو اور ان کی سونڈوں اور چونچوں پر نجاست نظرنہ آ ئے تو پانی ناپاک نہیں ہوتا، کیونکہ یہ بات مسلم ہے کہ بلّی چوہے کھاتی ہے مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جوٹھے پانی سے وضو کرنا جائز رکھا ہے، لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت اس بات کی دلیل ہے کہ مردار کھانے والے جانوروں کی سونڈیں جب دو مٹکوں سے کم پانی کو چھولیں تو وہ پانی ناپاک نہیں ہوتا، سوائے کُتّے کے، جس کے برتن میں منہ ڈالنے کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن کو سات مرتبہ دھونے کا حکم دیا ہے، اور خنزیر کے سوا، جو کُتّے سے بھی زیادہ یا اُس جیسا ناپاک ہے۔
حدیث نمبر: 102
Save to word اعراب
نا ابو حاتم محمد بن إدريس ، نا محمد بن عبد الله بن ابي جعفر الرازي ، حدثنا سليمان بن مسافع بن شيبة الحجبي ، قال: سمعت منصور ابن صفية بنت شيبة، يحدث، عن امه صفية ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لهم:" إنها ليست بنجس، هي كبعض اهل البيت". يعني: الهرة نا أَبُو حَاتِمٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُسَافِعِ بْنِ شَيْبَةَ الْحَجَبِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورَ ابْنَ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، يُحَدِّثُ، عَنْ أُمَّهِ صَفِيَّةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُمْ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، هِيَ كَبَعْضِ أَهْلِ الْبَيْتِ". يَعْنِي: الْهِرَّةَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا: بیشک وہ ناپاک نہیں ہے، وہ تو گھر والوں (غلاموں، لونڈیوں) کی طرح ہے، یعنی بِلّی۔ امام ذہبی میزان میں فرماتے ہیں کہ سلیمان بن مسافع مجھول ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 103
Save to word اعراب
حضرت عکرمہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ برتن سے وضو کیا کرتے تھے جبکہ بِلّی اس سے پی رہی ہوتی تھی۔ حضرت عکرمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بِلّی گھر کے متاع سے ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 104
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى الصدفي ، اخبرنا ابن وهب ، ان مالكا حدثه، عن إسحاق بن عبد الله وهو ابن ابي طلحة ، عن حميدة بنت عبيد بن رفاعة ، عن كبشة بنت كعب بن مالك ، وكانت تحت ابن ابي قتادة، ان ابا قتادة دخل عليها، فسكبت له وضوءا، فجاءت هرة تشرب منه، فاصغى لها ابو قتادة الإناء حتى شربت، قالت كبشة: فرآني انظر إليه، فقال: اتعجبين يا بنت اخي؟ قالت: فقلت: نعم، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إنها ليست بنجس، إنما هي من الطوافين عليكم او الطوافات" نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ حُمَيْدَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، وَكَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَسَكَبَتْ لَهُ وُضُوءًا، فَجَاءَتْ هِرَّةٌ تَشْرَبُ مِنْهُ، فَأَصْغَى لَهَا أَبُو قَتَادَةَ الإِنَاءَ حَتَّى شَرِبَتْ، قَالَتْ كَبْشَةُ: فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَتَعْجَبِينَ يَا بِنْتَ أَخِي؟ قَالَتْ: فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّمَا هِيَ مِنَ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ أَوِ الطَّوَّافَاتِ"
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کی بہو سیدہ کبشہ بنت کعب بن مالک رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ اُن کے پاس تشریف لائے تو میں نے اُن کے لیے وضو کا پانی (برتن میں) ڈالا، (اسی دوران) ایک بِلّی آئی اور اُس میں سے پینے لگی، سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بِلّی کے لیے برتن جُھکادیا حتیٰ کہ اُس نے (سیر ہو کر پانی) پی لیا۔ سیدہ کبثہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اُنہوں نے مجھے اپنی طرف (تعجب بھری نظروں سے) دیکھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ میری بھتیجی، کیا تم (اس منظرپر) تعجب کرتی ہو؟ وہ کہتی ہیں، میں نے کہا کہ جی ہاں۔ تو اُنہوں نے کہا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک وہ نجس نہیں ہے۔ وہ تو تم پر چکّر لگانے والے (غلاموں) یا چکّر لگانے والیوں (لونڈیوں) میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.